چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ دو بجے فیصلہ سنائے گی۔ بنچ کے دیگر ارکان میں جسٹس این وی رمنا، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ ، جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ شامل ہیں۔
فیصلے سے متعلق نوٹس کو عدالت عظمی کی سرکاری ویب سائٹ پر منگل کو جاری کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ 2010 کے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کے مرکزی پبلک انفارمیشن آفیسر کی جانب سے دائر درخواست پر آئے گا جس میں چیف جسٹس کے دفتر کو پبلک اتھارٹی میں رکھنے کا حکم دیا گیا تھا۔
دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس رویندر بھٹ کے فیصلے کے بعد یہ معاملہ ایک دہائی سے زیر التوا ہے۔
سنہ 2010 میں دہلی ہائی کورٹ کے تین ججز کے بنچ نے کہا تھا کہ چیف جسٹس کا دفتر پبلک اور عوامی اتھارٹی ہے لہذا یہ آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت آتا ہے۔ ان ججز میں جسٹس اے پی شاہ ، جسٹس وکرم جیت سین اور جسٹس ایس مرلی دھر شامل تھے۔ لیکن اس فیصلے کو اعلی عدالت میں چیلنج کیا گیا جس نے اپیل تسلیم کرتے ہوئے فیصلے پر عملدرآمد کرنے سے روک دیا۔
قابل ذکر ہے کہ حق اطلاعات ایکٹ (آر ٹی آئی) بھارتی پارلیمنٹ نے 15 جون 2005 کو منظور کیا اور 13 اکتوبر 2005 کو نافذ ہوا تھا۔
یہ قانون عوام کو اطلاعات و معلومات کا حق فراہم کرتا ہے تاکہ ہر پبلک اتھارٹی کے کام میں شفافیت اور احتساب کو فروغ دیا جاسکے۔