اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جمعیت علمائے ہند کے وکیل شاہد ندیم سے بات چیت کی۔ بات چیت کے دوران انہوں نے بتایا کہ، 'عرضی کو خارج کرنے کے لیے دلیل دی گئی تھی کہ میڈیا کو خبریں نشر کرنے کی آزادی ہے۔ جبکہ نیوز براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن نے بھی حلف نامہ داخل کرتے ہوئے عدالت کو بتایا ہے کہ عرضی گزار کو سپریم کورٹ میں شکایت کرنے سے پہلے ان کے سامنے مبینہ فیک نیوز چینلز کی شکایت کرنی چاہیے تھی اور اگر وہ اس پر کارروائی نہیں کرتے تب انہیں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا چاہیے تھا۔
جس پر عدالت نے یہ کہہ کر عرضی خارج کرنے سے منع کر دیا کہ وہ اس پر ایکسپرٹ رپورٹ کے بعد ہی کوئی فیصلہ کرے گی۔
اسی درمیان پریس کونسل آف انڈیا کی جانب سے پیش ہوئے سینئر ایڈوکیٹ پرتیش کپور نے کہا کہ ہم نے پچاس ایسے معاملات کا نوٹس لیا ہے اور ان کی جانچ کی جا رہی ہے جلد ہی اس پر فیصلہ کریں گے۔
ایڈوکیٹ بھیمانی نے بھی کہا کہ انہیں 100 سے زائد شکایت موصول ہوئی ہیں اور وہ اس پر کارروائی کر رہے ہیں۔
تاہم جمیعت کی جانب سے بحث کرتے ہوئے سینیئر ایڈوکیٹ دشینت دوے نے چیف جسٹس آف انڈیا اے ایس بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپننا، جسٹس رشی کیش رائے پر مشتمل تین رکنی بنچ کو بتایا کہ یہ عدالت کا وقت ضائع کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کر رہے۔ اب تک دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزر گیا ہے لیکن ایک بھی شکایت پر کارروائی نہیں کی۔' مزید پڑھیں: