ETV Bharat / state

'مسلمانوں کی شبیہہ داغدار کرنے والے چینلز کے خلاف لڑائی جاری رہے گی'

مسلسل زہر افشانی کرکے اور جھوٹی خبریں چلا کر مسلمانوں کی شبیہ کو داغدار کرنے اور ہندو مسلمانوں کے درمیان نفرت کی دیوار کھڑی کرنے کی دانستہ سازش کرنے والے ٹی وی چینلوں کے خلاف عرضی داخل کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت نے حلف نامہ داخل کرتے ہوئے جمعیت کی عرضداشت کو خارج کیے جانے کی درخواست کی۔

advocate shahid nadeem
جمعیت علمائے ہند کے وکیل شاہد ندیم
author img

By

Published : Aug 8, 2020, 9:12 PM IST

اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جمعیت علمائے ہند کے وکیل شاہد ندیم سے بات چیت کی۔ بات چیت کے دوران انہوں نے بتایا کہ، 'عرضی کو خارج کرنے کے لیے دلیل دی گئی تھی کہ میڈیا کو خبریں نشر کرنے کی آزادی ہے۔ جبکہ نیوز براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن نے بھی حلف نامہ داخل کرتے ہوئے عدالت کو بتایا ہے کہ عرضی گزار کو سپریم کورٹ میں شکایت کرنے سے پہلے ان کے سامنے مبینہ فیک نیوز چینلز کی شکایت کرنی چاہیے تھی اور اگر وہ اس پر کارروائی نہیں کرتے تب انہیں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا چاہیے تھا۔

دیکھیں ویڈیو

جس پر عدالت نے یہ کہہ کر عرضی خارج کرنے سے منع کر دیا کہ وہ اس پر ایکسپرٹ رپورٹ کے بعد ہی کوئی فیصلہ کرے گی۔

اسی درمیان پریس کونسل آف انڈیا کی جانب سے پیش ہوئے سینئر ایڈوکیٹ پرتیش کپور نے کہا کہ ہم نے پچاس ایسے معاملات کا نوٹس لیا ہے اور ان کی جانچ کی جا رہی ہے جلد ہی اس پر فیصلہ کریں گے۔

ایڈوکیٹ بھیمانی نے بھی کہا کہ انہیں 100 سے زائد شکایت موصول ہوئی ہیں اور وہ اس پر کارروائی کر رہے ہیں۔

تاہم جمیعت کی جانب سے بحث کرتے ہوئے سینیئر ایڈوکیٹ دشینت دوے نے چیف جسٹس آف انڈیا اے ایس بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپننا، جسٹس رشی کیش رائے پر مشتمل تین رکنی بنچ کو بتایا کہ یہ عدالت کا وقت ضائع کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کر رہے۔ اب تک دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزر گیا ہے لیکن ایک بھی شکایت پر کارروائی نہیں کی۔' مزید پڑھیں:

بی جے پی کی 'منواسمرتی سوچ' نے صدر کو ایودھیا آنے سے روکا: سنجےسنگھ

اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جمعیت علمائے ہند کے وکیل شاہد ندیم سے بات چیت کی۔ بات چیت کے دوران انہوں نے بتایا کہ، 'عرضی کو خارج کرنے کے لیے دلیل دی گئی تھی کہ میڈیا کو خبریں نشر کرنے کی آزادی ہے۔ جبکہ نیوز براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن نے بھی حلف نامہ داخل کرتے ہوئے عدالت کو بتایا ہے کہ عرضی گزار کو سپریم کورٹ میں شکایت کرنے سے پہلے ان کے سامنے مبینہ فیک نیوز چینلز کی شکایت کرنی چاہیے تھی اور اگر وہ اس پر کارروائی نہیں کرتے تب انہیں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا چاہیے تھا۔

دیکھیں ویڈیو

جس پر عدالت نے یہ کہہ کر عرضی خارج کرنے سے منع کر دیا کہ وہ اس پر ایکسپرٹ رپورٹ کے بعد ہی کوئی فیصلہ کرے گی۔

اسی درمیان پریس کونسل آف انڈیا کی جانب سے پیش ہوئے سینئر ایڈوکیٹ پرتیش کپور نے کہا کہ ہم نے پچاس ایسے معاملات کا نوٹس لیا ہے اور ان کی جانچ کی جا رہی ہے جلد ہی اس پر فیصلہ کریں گے۔

ایڈوکیٹ بھیمانی نے بھی کہا کہ انہیں 100 سے زائد شکایت موصول ہوئی ہیں اور وہ اس پر کارروائی کر رہے ہیں۔

تاہم جمیعت کی جانب سے بحث کرتے ہوئے سینیئر ایڈوکیٹ دشینت دوے نے چیف جسٹس آف انڈیا اے ایس بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپننا، جسٹس رشی کیش رائے پر مشتمل تین رکنی بنچ کو بتایا کہ یہ عدالت کا وقت ضائع کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کر رہے۔ اب تک دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزر گیا ہے لیکن ایک بھی شکایت پر کارروائی نہیں کی۔' مزید پڑھیں:

بی جے پی کی 'منواسمرتی سوچ' نے صدر کو ایودھیا آنے سے روکا: سنجےسنگھ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.