ETV Bharat / state

سپریم کورٹ 'سڑک گھیراؤ' کے خلاف - سپریم کورٹ سڑک گھیراؤ کے خلاف

سپریم کورٹ نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرین کے ذریعہ دہلی کے اوکھلا علاقہ میں واقع شاہین باغ سے متصل قومی شاہراہ کے گھیراؤ کو غلط قرار دیا ہے۔

سپریم کورٹ سڑک گھیراؤ کے خلاف
سپریم کورٹ سڑک گھیراؤ کے خلاف
author img

By

Published : Feb 17, 2020, 4:52 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 3:18 PM IST

سپریم کورٹ نے آج فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مظاہرہ کرنا جمہوری حق ہے مگر سڑک گھیر کر رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔

قومی اقلیتی کمیشن کے سابق سربراہ وجاہت حبیب اللہ اور مشہور وکیل سنجے ہیگڑے کو مظاہرین سے بات چیت کرنے کی صلاح دی گئی ہے۔

دہلی کے اوکھلا علاقہ میں واقع شاہین باغ میں جاری مذہبی تعصب پر مبنی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری مظاہرہ پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی جس میں دہلی حکومت، دہلی پولیس اور مرکزی حکومت کے ذریعہ سڑک گھیر کر رکھنے پر موقف پیش کیا گیا۔

سالیسیٹر جنرل نے مظاہرین کے خلاف سخت الفاظ کا استعمال کیا اور مظاہرہ میں موجود خواتین کو انسانی ڈھال قرار دیا۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے مظاہرہ کو ختم کرانے کی درخواست کی لیکن عدالت نے مظاہرہ ختم کرانے کے مطالبہ کو مسترد کر دیا، تاہم یہ بھی کہا کہ مظاہرہ کے نام پر سڑک گھیرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

جسٹس کول نے کہا کہ مظاہرہ کے لیے لال قلعہ اور رام لیلا میدان جیسی جگہ کا انتخاب کیا جاسکتا ہے، جبکہ جسٹس جوزف نے کہا کہ لوگوں کو مظاہرہ کرنے کی آزادی ہے اور یہ آزادی اہم ہے۔

سالیسیٹر جنرل نے کہا کہ سڑک گھیراؤ کو ختم کرانے کے لیے اہم نمائندوں کی ضرورت ہے، جو مظاہرین سے بات کر سکیں۔ لیکن پریشانی یہ ہے کہ خواتین اور بچے اس میں آگے رکھے گئے ہیں۔

سالیسیٹر جنرل نے کہا کہ ہم (حکومت) نے ان سے بات کرنے کی کوشش کی، کوئی پورے شہر کو یرغمال بنا کر نہیں رکھ سکتا۔

سالیسیٹر جنرل نے اسی بات پر اکتفا نہیں کیا بلکہ یہ بھی کہا کہ ہم یہ پیغام نہیں دینا چاہتے کہ حکومت نے ان کے سامنے (مظاہرین) گھٹنے ٹیک دیے۔

حکومت کی طرف سے سالیسیٹر جنرل نے کہا کہ ہم مظاہرین کو متبادل جگہ دے سکتے ہیں اور اس معاملہ کو حل کر سکتے ہیں مگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ پہلے وہ (مظاہرین) آپس میں طے کرلیں اور ہمیں صلاح دیں۔

عدالت نے دہلی پولیس کو بھی کہا کہ وہ مظاہرین کو متبادل جگہ دیں۔ سماعت میں موجود مشہور وکیل سنجے ہیگڑے سے عدالت نے پوچھا کہ آپ بات کیوں نہیں کرتے؟ جس پر ہیگڑے نے کہا کہ میں شاہین باغ نہیں گیا۔

جس پر جسٹس کول نے کہا کہ عدالت یہ چاہتی ہے کہ ہیگڑے اس معاملہ میں اہم رول ادا کریں اور مظاہرین کو سمجھائیں۔ عدالت نے یہ بھی صلاح دی کہ اس تعلق سے وجاہت حبیب اللہ بھی مدد کر سکتے ہیں۔

آج دوپہر ایک بجے سے شروع ہوئی سماعت میں عدالت کا زور اسی بات پر رہا کہ مظاہرین کو مظاہرہ کے حق سے روکا نہیں جاسکتا، مگر قومی شاہراہ جسے گھیرا گیا ہے، اسے بات چیت کے ذریعہ خالی کرایا جائے۔

عدالت نے آج اسی بات پر توجہ دی کہ مذاکرات کے ذریعہ سڑک گھیراؤ کو ختم کرایا جائے۔ عدالت نے سماعت کو 24 فروری تک کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے آج فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مظاہرہ کرنا جمہوری حق ہے مگر سڑک گھیر کر رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔

قومی اقلیتی کمیشن کے سابق سربراہ وجاہت حبیب اللہ اور مشہور وکیل سنجے ہیگڑے کو مظاہرین سے بات چیت کرنے کی صلاح دی گئی ہے۔

دہلی کے اوکھلا علاقہ میں واقع شاہین باغ میں جاری مذہبی تعصب پر مبنی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری مظاہرہ پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی جس میں دہلی حکومت، دہلی پولیس اور مرکزی حکومت کے ذریعہ سڑک گھیر کر رکھنے پر موقف پیش کیا گیا۔

سالیسیٹر جنرل نے مظاہرین کے خلاف سخت الفاظ کا استعمال کیا اور مظاہرہ میں موجود خواتین کو انسانی ڈھال قرار دیا۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے مظاہرہ کو ختم کرانے کی درخواست کی لیکن عدالت نے مظاہرہ ختم کرانے کے مطالبہ کو مسترد کر دیا، تاہم یہ بھی کہا کہ مظاہرہ کے نام پر سڑک گھیرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

جسٹس کول نے کہا کہ مظاہرہ کے لیے لال قلعہ اور رام لیلا میدان جیسی جگہ کا انتخاب کیا جاسکتا ہے، جبکہ جسٹس جوزف نے کہا کہ لوگوں کو مظاہرہ کرنے کی آزادی ہے اور یہ آزادی اہم ہے۔

سالیسیٹر جنرل نے کہا کہ سڑک گھیراؤ کو ختم کرانے کے لیے اہم نمائندوں کی ضرورت ہے، جو مظاہرین سے بات کر سکیں۔ لیکن پریشانی یہ ہے کہ خواتین اور بچے اس میں آگے رکھے گئے ہیں۔

سالیسیٹر جنرل نے کہا کہ ہم (حکومت) نے ان سے بات کرنے کی کوشش کی، کوئی پورے شہر کو یرغمال بنا کر نہیں رکھ سکتا۔

سالیسیٹر جنرل نے اسی بات پر اکتفا نہیں کیا بلکہ یہ بھی کہا کہ ہم یہ پیغام نہیں دینا چاہتے کہ حکومت نے ان کے سامنے (مظاہرین) گھٹنے ٹیک دیے۔

حکومت کی طرف سے سالیسیٹر جنرل نے کہا کہ ہم مظاہرین کو متبادل جگہ دے سکتے ہیں اور اس معاملہ کو حل کر سکتے ہیں مگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ پہلے وہ (مظاہرین) آپس میں طے کرلیں اور ہمیں صلاح دیں۔

عدالت نے دہلی پولیس کو بھی کہا کہ وہ مظاہرین کو متبادل جگہ دیں۔ سماعت میں موجود مشہور وکیل سنجے ہیگڑے سے عدالت نے پوچھا کہ آپ بات کیوں نہیں کرتے؟ جس پر ہیگڑے نے کہا کہ میں شاہین باغ نہیں گیا۔

جس پر جسٹس کول نے کہا کہ عدالت یہ چاہتی ہے کہ ہیگڑے اس معاملہ میں اہم رول ادا کریں اور مظاہرین کو سمجھائیں۔ عدالت نے یہ بھی صلاح دی کہ اس تعلق سے وجاہت حبیب اللہ بھی مدد کر سکتے ہیں۔

آج دوپہر ایک بجے سے شروع ہوئی سماعت میں عدالت کا زور اسی بات پر رہا کہ مظاہرین کو مظاہرہ کے حق سے روکا نہیں جاسکتا، مگر قومی شاہراہ جسے گھیرا گیا ہے، اسے بات چیت کے ذریعہ خالی کرایا جائے۔

عدالت نے آج اسی بات پر توجہ دی کہ مذاکرات کے ذریعہ سڑک گھیراؤ کو ختم کرایا جائے۔ عدالت نے سماعت کو 24 فروری تک کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 3:18 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.