ETV Bharat / state

ہندوؤں کو اقلیتی درجہ دینے سے متعلق عرضی خارج

قومی دارالحکومت دہلی میں واقع سپریم کورٹ نے ملک کی آٹھ ریاستوں میں ہندوؤں کو اقلیتی درجہ دینے کے حکم سے متعلق مفادعامہ کی عرضی کو خارج کردیا گیا۔

ہندوؤں کو اقلیتی درجہ دینے سے متعلق عرضی خارج
ہندوؤں کو اقلیتی درجہ دینے سے متعلق عرضی خارج
author img

By

Published : Dec 17, 2019, 3:23 PM IST

چیف جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت کی بینچ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور وکیل اشونی اپادھیائے کی یہ مفاد عامہ کی عرضی خارج کردی۔

عدالت نے کہا کہ زبان ایک ریاست تک محدود ہوسکتی ہے، لیکن مذہب کا معاملہ پورے ملک کی بنیاد پر طے ہوتا ہے۔ بینچ نے کہا کہ اس کے لیے وہ کوئی ہدایت جاری نہیں کرسکتی۔

اٹارنی جنرل کےکے وینوگوپال نے عرضی کی حمایت نہیں کی اور بینچ نے عرضی خارج کردی۔

واضح رہے کہ عرضی گزاروں نے آٹھ ریاستوں میں مثلاً جموں و کشمیر، پنجاب، لکشدیپ، اروناچل پردیش، ناگالینڈ، میگھالیہ اور منی پور میں پانچ طبقوں کو ہندو، عیسائی، سکھ، بودھ اور پارسیوں کو اقلیتی قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

اشونی اپادھیائے نے اپنی عرضی میں قومی اقلیتی کمیشن ایکٹ سنہ 1992 کی دفعہ دو (سی) کو غیر آئینی قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسی قانون کے تحت 23 اکتوبر سنہ 1993 کو آرڈننس جاری کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ عرضی میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ قومی سطح پر اقلتی درجے کا تعین نہ ہو بلکہ ریاستوں میں اس طبقے کی تعداد کے پیش نظر اصول بنانے کی ہداہت دی جائے۔

اشونی اپادھیائے نے اقلیتوں سے منسلک اس آرڈنینس کو صحت،تعلیم، رہائش جیسے بنیادی حقوق کے خلاف بتایا تھا۔

عرضی گزاروں کا کہناتھا کہ قومی سطح پر ہندو بھلے اکثریت میں ہوں لیکن آٹھ ریاستوں میں وہ اقلیتی ہیں، اس لیے انہیں اس کا درجہ دیاجانا چاہیے۔

چیف جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت کی بینچ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور وکیل اشونی اپادھیائے کی یہ مفاد عامہ کی عرضی خارج کردی۔

عدالت نے کہا کہ زبان ایک ریاست تک محدود ہوسکتی ہے، لیکن مذہب کا معاملہ پورے ملک کی بنیاد پر طے ہوتا ہے۔ بینچ نے کہا کہ اس کے لیے وہ کوئی ہدایت جاری نہیں کرسکتی۔

اٹارنی جنرل کےکے وینوگوپال نے عرضی کی حمایت نہیں کی اور بینچ نے عرضی خارج کردی۔

واضح رہے کہ عرضی گزاروں نے آٹھ ریاستوں میں مثلاً جموں و کشمیر، پنجاب، لکشدیپ، اروناچل پردیش، ناگالینڈ، میگھالیہ اور منی پور میں پانچ طبقوں کو ہندو، عیسائی، سکھ، بودھ اور پارسیوں کو اقلیتی قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

اشونی اپادھیائے نے اپنی عرضی میں قومی اقلیتی کمیشن ایکٹ سنہ 1992 کی دفعہ دو (سی) کو غیر آئینی قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسی قانون کے تحت 23 اکتوبر سنہ 1993 کو آرڈننس جاری کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ عرضی میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ قومی سطح پر اقلتی درجے کا تعین نہ ہو بلکہ ریاستوں میں اس طبقے کی تعداد کے پیش نظر اصول بنانے کی ہداہت دی جائے۔

اشونی اپادھیائے نے اقلیتوں سے منسلک اس آرڈنینس کو صحت،تعلیم، رہائش جیسے بنیادی حقوق کے خلاف بتایا تھا۔

عرضی گزاروں کا کہناتھا کہ قومی سطح پر ہندو بھلے اکثریت میں ہوں لیکن آٹھ ریاستوں میں وہ اقلیتی ہیں، اس لیے انہیں اس کا درجہ دیاجانا چاہیے۔

Intro:لیکھ پالو کا اعتزاز


Body:ریاست اترپردیش کے ضلع مرادآباد کے ڈی ایم دفتر گیٹ کے سامنے اتر پردیش لیکھ پال سنگ نے آج اپنی مانگوں کو لے کر احتجاز کر ڈی ایم کے ذریعے وزیراعلی یوگی ادتیاناتھ نعت کوایک میمورنڈم بھیجا اور میمورنڈم کے ذریعے مانگ کی ہے کی لیکھ پال کی تنخواہ میں اضافہ کیا جاۓ اور ریٹائرڈ لیکھ پال کی پینشن میں بھی اضافہ کیا جائے موٹرسائیکل بھتا دیا جائے اور جو لکھا پال سینئر ہو چکے ہیں ان کے عہدوں کو سینئر ٹی دی جائے

لیکھ پال کی ہڑتال سے تحصیل کے کاموں میں رکاوٹ آ گئی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جیسے جاتی سرٹیفکیٹ نیواس سرٹیفیکٹ نہیں بن پا رہے ہیں لیکھ پالوکا کہنا ہے کی جب تک ہماری مانگیں پوری نہیں ہو جاتی تب تک ہم اسی طرح اعتزاز کرتے رہیں گے

بائٹ-1- وریندر پال سنگھ چوہان/ ضلع صدر اتر پردیش لیکھ پال سنگ


Conclusion:لیکھ پالو کا اعتزاز
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.