عدالت عظمی کے ایڈیشنل رجسٹرار (فہرست) کی طرف سے آج شام جاری نوٹس میں اس کی اطلاع دی گئی۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی پانچ رکنی بنچ کل اس بارے میں حکم جاری کرے گی کہ اجودھیا تنازعہ کا نپٹارہ ثالثنی کے ذریعہ کیا جائے گا یا نہیں۔ آئینی بینچ نے کل سماعت کے بعد اس معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
خیال رہے کہ آئینی بنچ کے سامنے ثالثی کے مسئلہ پر کل سماعت ہوئی تھی جس میں دونوں ہندو فریقین نرموہی اکھاڑہ اور رام للا وراجمان کے وکلا نے اس تنازعہ کو ثالثی کے ذریعہ حل کرنے کی کوشش کی مخالفت کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ مکمل طورپر زمینی تنازعہ کا ہے اور اسے ثالثی کے ذریعہ نہیں سلجھایا جانا چاہئے۔
مسلم فریق کی طرف سے پیش سینئر وکیل راجیو دھون نے حالانکہ ثالثی کی مخالفت نہیں کی تھی ۔
عدالت عظمی نے ہندو فریقین کی طرف سے ثالثی سے انکار کئے جانے پر حیرت ظاہر کی تھی۔ عدالت نے کہا تھا کہ ماضی پر اس کا کوئی زور نہیں ہے لیکن وہ بہتر مستقبل کی کوشش ضرور کرسکتی ہے۔
آئینی بنچ نے اس کے ساتھ ہی اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا کہ ایودھیا تنازعہ کا نپٹارہ ثالثی کے ذریعہ ہوگا یا نہیں۔
آئینی بنچ میں جج گوگوئی کے علاوہ جج ایس اے بوبڈے، جج اشوک بھوشن، جج ڈی وائی چندرچوڑ اور جج ایس عبدالنذیر شامل ہیں۔