محمد شارق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالب علم ہیں اور انہوں نے اپنی آنکھوں سے اے ایم یو کے احاطے میں پولیس کی بربریت دیکھی ہے۔
دسمبر 15-16 کی شب جب دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بلا اجازت داخل ہو کر طلبہ و طالبات کو بے رحمی سے زدو و کوب کیا تو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ نے پولیس کی بربریت کی مذمت اور جامعہ کے 'مظلوم' طلبہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے ریلی نکال کر مظاہرہ کرنا شروع کیا، جہاں پولیس نے وہی رویہ اپنایا جو دہلی پولیس نے جامعہ کے طلبہ کے ساتھ کیا۔
شارق نے بتایا کہ اترپردیش کی پولیس بے لگام ہو کر کیمپس میں گھس گئی اور بربریت سے طلبہ پر حملہ کر دیا۔ کمروں میں آگ لگا دی اور پورے احاطے کو جنگ کے میدان میں تبدیل کر دیا، طلبہ کو گھسیٹ گھسیٹ پیٹا گیا۔
شارق کے مطابق 'علی گڑھ میں طلبہ پر جامعہ سے 10 گنا بڑا حملہ کیا گیا، کیوں کہ یونیورسٹی انتظامیہ پولیس کے شانہ بہ شانہ کھڑی تھی، وہاں کے رجسٹرار نے پولیس کو نہ صرف احاطہ میں داخل ہونے کی اجازت دی بلکہ انہیں تباہی مچانے کی کھلی چھوٹ بھی دی۔'
اے ایم یو کے طالب علم نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایسے ویڈیوز بھی شیئر کیے جس میں پولیس کو طلبہ پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
شارق کا کہنا ہے کہ چونکہ علی گڑھ میں انٹرنیٹ کو بند کر دیا گیا ہے اسی لیے ہم میڈیا تک اپنی بات نہیں پہنچا پائے اور اسی لئے میں دہلی آکر میڈیا کے سامنے یہ روداد رکھ رہا ہوں۔