انسٹاگرام پر بنائے گئے بوائز لاکر گروپ کے معاملے میں عجیب وغریب حقائق کا نکشاف ہوا ہے۔
دراصل سوشل میڈیا پر لڑکی سے گینگ ریپ کا جو چیٹ سب سے زیادہ وائرل کیا گیا تھا وہ انسٹاگرام کے اس گروپ کا نہیں تھا بلکہ وہ اسنیپ چیٹ پر کی گفتگو تھی۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ جس شخص نے لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری ہونے کے بارے میں لکھا ہے وہ خود ایک لڑکی ہے۔ اس نے اپنے دوست کا کردار جانچنے کے لیے لڑکے کا جعلی اکاؤنٹ بنایا تھا۔
ڈی سی پی اے انئش رائے کے مطابق سائبر سیل کی ٹیم سوشل میڈیا پر مسلسل نگرانی کرتی ہے۔ اس دوران انھیں انسٹاگرام پر بنائے گئے ایک گروپ کے بارے میں معلوم ہوا جس میں وہ خواتین کی فحش تصاویر شیئر کررہا تھا اور ان کے بارے میں فحش تبصرے کررہا تھا۔
سائبر سیل کے ذریعہ فوری طور پر ایف آئی آر درج کی گئی اور پورے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا تھا۔ انہیں معلوم ہوا کہ اس گروپ کے چیٹ سوشل میڈیا پر بھی کافی وائرل ہوچکے ہیں۔
اس تعلق سے ایک نابالغ کو سائبر سیل ٹیم نے پکڑ لیا اور اس کا موبائل فون قبضے میں لے لیا۔ اسکے موبائل سے معلومات کی مدد سے اس گروپ کے ممبروں کے بارے میں بھی انھیں معلوم ہوا۔
اس انکشاف کے بعد اس نے نوئیڈا کے اس طالب علم کو پکڑ لیا جو اس گروپ کا منتظم تھا۔ اسے گرفتار کرلیا گیا۔ اس معاملے میں اب تک 24 طلباء سے پوچھ گچھ کی گئی ہے اور ان کے موبائل فونز ضبط کر کے فارنسک تفتیش کے لئے بھیج دیئے گئے ہیں۔
اس معاملے میں سوشل میڈیا پر جو چیٹس وائرل ہوا وہ اسنیپ چیٹ کا تھا۔ اس میں سدھارتھ نامی شخص نے لڑکی سے اجتماعی عصمت دری کے بارے میں لکھا تھا۔ اس کی تفتیش کے دوران پتہ چلا کہ جس نے یہ لکھا تھا وہ لڑکا نہیں بلکہ لڑکی ہے۔
اس لڑکی نے سدھارتھ کے نام سے جعلی اکاؤنٹ بنا کر ایک نابالغ سے یہ گفتگو کی تھی۔ اس چیٹ کے ذریعہ وہ اپنے ساتھ جنسی استحصال کے بارے میں لکھ رہی تھی، دراصل وہ اس لڑکے کا کردار دیکھنا چاہتی تھی۔
سدھارتھ نام کے اس پیغام پر نابالغ نے اعتراض کیا تھا۔ اس نے سدھارتھ کو بھی ایسی سازش سے پیچھے ہٹنے کو کہا تھا۔
اس نے چیٹ کا اسکرین شاٹ لیا اور اپنے دوست کو دے دیا۔ اس میں وہ لڑکی بھی شامل تھی جس نے نام تبدیل کرکے چیٹ کیا تھا۔ اس چیٹ کا اسکرین شاٹ بوائز لاکر گروپ کے ساتھ وائرل ہوا تھا۔ سائبر سیل اس گروپ کے دوسرے ممبروں کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔