ETV Bharat / state

حکومت مخالف مظاہروں میں رنگوں کی آواز

شہری ترمیمی قانون کے خلاف ملک گیر پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، اسی ضمن میں ان مظاہروں کو فنکاروں نے اپنے فن سے اور استعمال شدہ رنگوں سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔

حکومت مخالف مظاہروں میں رنگوں کی آواز
حکومت مخالف مظاہروں میں رنگوں کی آواز
author img

By

Published : Dec 28, 2019, 3:27 PM IST

قومی دارالحکومت دہلی سمیت عراق، ہانگ کانگ اور دیگر ممالک میں ہو رہے احتجاجی مظاہروں کے دوران فن پاروں اور آرٹس کی شکل میں عدم تعاون کی تخلیقی علامتوں کو دیکھ کر دنیا حیران ہوتی ہے، تاہم جب سے بھارت میں مذہبی تعصب پر مبنی شہریت قانون کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے ہیں، رنگوں کا وہی فن یہاں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔

حکومت مخالف مظاہروں میں رنگوں کی آواز

جامعہ ملیہ اسلامیہ سے گزرتی شاہراہ، جسے دہلی کا نیا جنتر منتر کہا جارہا ہے، فٹ ہاتھ پر بیٹھ کر کچھ فنکار شہریت قانون کے خلاف جاری احتجاج میں رنگوں کے ذریعہ آواز بلند کررہے ہیں۔

یہ آزاد آرٹسٹ ہیں، جنہیں جمہوریت اور آئین ہند کی پرواہ ہے اور اسی غرض سے وہ لوگ لڑائی میں شامل ہوئے ہیں۔ وہ مظاہرین کے لیے پرکشش اور پیغامات سے لبریز بینرز، پوسٹرز تیار کررہے ہیں۔

ان کے ذریعہ بنائے گئے پوسٹرز اور فن پارے مظاہرین کے حوصلہ اور ہمت کو نہ صرف خراج تحسین پیش کررہے ہیں بلکہ حکومت مخالف مظاہروں کی بصری نمائندگی بھی کررہے ہیں۔

آرٹسٹ کا یہ گروپ کسی تنظیم سے وابستہ نہیں بلکہ احتجاج کی اہمیت نے ان سب کو ایک جگہ جمع کردیا ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعہ بھارت کے متنازعہ ترین شہریت قانون کو نافذ کرنے کے بعد گزشتہ 12 دسمبر سے پورا بھارت مظاہروں کے زد میں ہے۔

مظاہروں کے دوران ریاستی مشنریز کے ذریعہ ایک خاص طبقہ کو شدید طور پر پریشان کرنے کے خوفناک واقعات بھی سامنے آئے ہیں، اور حکومت کے ذریعہ مظاہرین کو دبانے اور بہلانے کی درجنوں کوششوں کے باوجود مظاہروں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی، بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ وہ مضبوط اور منظم ہوتے جارہے ہیں۔

قومی دارالحکومت دہلی سمیت عراق، ہانگ کانگ اور دیگر ممالک میں ہو رہے احتجاجی مظاہروں کے دوران فن پاروں اور آرٹس کی شکل میں عدم تعاون کی تخلیقی علامتوں کو دیکھ کر دنیا حیران ہوتی ہے، تاہم جب سے بھارت میں مذہبی تعصب پر مبنی شہریت قانون کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے ہیں، رنگوں کا وہی فن یہاں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔

حکومت مخالف مظاہروں میں رنگوں کی آواز

جامعہ ملیہ اسلامیہ سے گزرتی شاہراہ، جسے دہلی کا نیا جنتر منتر کہا جارہا ہے، فٹ ہاتھ پر بیٹھ کر کچھ فنکار شہریت قانون کے خلاف جاری احتجاج میں رنگوں کے ذریعہ آواز بلند کررہے ہیں۔

یہ آزاد آرٹسٹ ہیں، جنہیں جمہوریت اور آئین ہند کی پرواہ ہے اور اسی غرض سے وہ لوگ لڑائی میں شامل ہوئے ہیں۔ وہ مظاہرین کے لیے پرکشش اور پیغامات سے لبریز بینرز، پوسٹرز تیار کررہے ہیں۔

ان کے ذریعہ بنائے گئے پوسٹرز اور فن پارے مظاہرین کے حوصلہ اور ہمت کو نہ صرف خراج تحسین پیش کررہے ہیں بلکہ حکومت مخالف مظاہروں کی بصری نمائندگی بھی کررہے ہیں۔

آرٹسٹ کا یہ گروپ کسی تنظیم سے وابستہ نہیں بلکہ احتجاج کی اہمیت نے ان سب کو ایک جگہ جمع کردیا ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعہ بھارت کے متنازعہ ترین شہریت قانون کو نافذ کرنے کے بعد گزشتہ 12 دسمبر سے پورا بھارت مظاہروں کے زد میں ہے۔

مظاہروں کے دوران ریاستی مشنریز کے ذریعہ ایک خاص طبقہ کو شدید طور پر پریشان کرنے کے خوفناک واقعات بھی سامنے آئے ہیں، اور حکومت کے ذریعہ مظاہرین کو دبانے اور بہلانے کی درجنوں کوششوں کے باوجود مظاہروں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی، بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ وہ مضبوط اور منظم ہوتے جارہے ہیں۔

Intro:حکومت مخالف مظاہروں میں "رنگوں کی آواز"

عراق، ہانگ کانگ اور دیگر ممالک میں ہو رہے احتجاجی مظاہروں کے دوران فن پاروں اور آرٹس کی شکل میں عدم تعاون کی تخلیقی علامتوں کو دیکھ کر دنیا حیران ہوتی ہے، تاہم جب سے بھارت میں مذہبی تعصب پر مبنی شہریت قانون کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے ہیں، رنگوں کا وہی فن یہاں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔




Body:جامعہ ملیہ اسلامیہ سے گزرتی شاہراہ، جسے دہلی کا نیا جنتر منتر کہا جارہا ہے، فٹ ہاتھ پر بیٹھ کر کچھ فنکار شہریت قانون کے خلاف جاری احتجاج میں رنگوں کے ذریعہ آواز بلند کر رہے ہیں۔
یہ آزاد آرٹسٹ ہیں، جنہیں جمہوریت اور آئین ہند کی پرواہ ہے اور اسی غرض سے وہ لوگ لڑائی میں شامل ہوئے ہیں۔ وہ مظاہرین کے لیئے پرکشش اور پیغامات سے لبریز بینرز، پوسٹرز تیار کر رہے ہیں۔
ان کے ذریعہ بنائے گئے پوسٹرز اور فن پارے مظاہرین کے حوصلہ اور ہمت کو نہ صرف خراج تحسین پیش کر رہے ہیں بلکہ حکومت مخالف مظاہروں کی بصری نمائندگی بھی کر رہے ہیں۔


Conclusion:آرٹسٹ کا یہ گروپ کسی تنظیم سے وابستہ نہیں بلکہ احتجاج کی اہمیت نے ان سب کو ایک جگہ جمع کردیا ہے۔
واضح ہو کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ بھارت کے متنازعہ ترین شہریت قانون کو نافذ کرنے کے بعد گزشتہ 12 دسمبر سے پورا بھارت مظاہروں کے چپیٹ میں ہے۔ مظاہروں کے دوران ریاستی مشنریوں کے ذریعہ ایک خاص طبقہ کو شدید طور پر ہراساں کرنے کے خوفناک واقعات بھی سامنے آئے۔ حکومت کے ذریعہ مظاہرین کو دبانے اور بہلانے کی درجنوں کوششوں کے باوجود مظاہروں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ وہ مضبوط اور منظم ہوتے جارہے ہیں۔

دہلی سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ سہیل اختر کی خاص رپورٹ دیکھئے

بائٹ بالترتیب
1) شیراز حسین، بانی تنہا کلیکٹیو
2) انوروپا، آزاد آرٹسٹ
3) لال مفلر والی کو آرٹسٹ لکھ دین
4) محمد عادل
5) جگدیش، پینٹر
6) لوکیش، آرٹسٹ
7)شیفالی جین

نوٹ : بہت اہم اسٹوری ہے، ویڈیو میں فلائرز کا استعمال کریں اور اسے خوب تر بنائیں، میں نے کافی محنت صرف کی ہے اس میں

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.