قومی دارالحکومت دہلی سمیت عراق، ہانگ کانگ اور دیگر ممالک میں ہو رہے احتجاجی مظاہروں کے دوران فن پاروں اور آرٹس کی شکل میں عدم تعاون کی تخلیقی علامتوں کو دیکھ کر دنیا حیران ہوتی ہے، تاہم جب سے بھارت میں مذہبی تعصب پر مبنی شہریت قانون کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے ہیں، رنگوں کا وہی فن یہاں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ سے گزرتی شاہراہ، جسے دہلی کا نیا جنتر منتر کہا جارہا ہے، فٹ ہاتھ پر بیٹھ کر کچھ فنکار شہریت قانون کے خلاف جاری احتجاج میں رنگوں کے ذریعہ آواز بلند کررہے ہیں۔
یہ آزاد آرٹسٹ ہیں، جنہیں جمہوریت اور آئین ہند کی پرواہ ہے اور اسی غرض سے وہ لوگ لڑائی میں شامل ہوئے ہیں۔ وہ مظاہرین کے لیے پرکشش اور پیغامات سے لبریز بینرز، پوسٹرز تیار کررہے ہیں۔
ان کے ذریعہ بنائے گئے پوسٹرز اور فن پارے مظاہرین کے حوصلہ اور ہمت کو نہ صرف خراج تحسین پیش کررہے ہیں بلکہ حکومت مخالف مظاہروں کی بصری نمائندگی بھی کررہے ہیں۔
آرٹسٹ کا یہ گروپ کسی تنظیم سے وابستہ نہیں بلکہ احتجاج کی اہمیت نے ان سب کو ایک جگہ جمع کردیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعہ بھارت کے متنازعہ ترین شہریت قانون کو نافذ کرنے کے بعد گزشتہ 12 دسمبر سے پورا بھارت مظاہروں کے زد میں ہے۔
مظاہروں کے دوران ریاستی مشنریز کے ذریعہ ایک خاص طبقہ کو شدید طور پر پریشان کرنے کے خوفناک واقعات بھی سامنے آئے ہیں، اور حکومت کے ذریعہ مظاہرین کو دبانے اور بہلانے کی درجنوں کوششوں کے باوجود مظاہروں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی، بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ وہ مضبوط اور منظم ہوتے جارہے ہیں۔