دارالحکومت دہلی میں کورونا وائرس کا قہر جاری ہے۔ دہلی میں متاثرہ افراد کی تعداد 62 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے، جبکہ کنٹیمنٹ زون کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اس کے پیش نظر دہلی حکومت نے ہوم آئیسولیشن اور کانٹیکٹ ٹریسنگ کے سلسلے میں ایک نیا اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیزر (ایس او پی) جاری کیا ہے۔ اس میں ٹیسٹنگ سے لیکر فالو اپ تک کے لیے ہدایت کی گئی ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ جو شخص آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ میں مثبت آئے گا وہ ڈسٹرکٹ سرویلنس آفیسر کی ٹیم کو کال کرے گا اور اس میں انفیکشن کی سطح کا جائزہ لے گا۔ اگر مریض بغیر علامات یا علامات کے ہو تو اسے کووڈ کیئر بھیج دیا جائے گا۔ وہاں اس کی جانچ کی جائے گی کہ مریض کے گھر میں اتنی مناسب سہولت موجود ہے کہ وہ ہوم آئیسولیشن میں رہ سکے۔
اگر ڈسٹرکٹ سرویلنس آفیسر کی ٹیم سمجھتی ہے کہ مریض کے گھر کو اس کے ہوم آئیسولیشن کے لیے صحیح سمجھتی ہے تو پھر اسے فون نمبر اور ساتھ میں ایک کیٹ ایمبولینس کی تفصیل دی جائے گی ، تاکہ جب اسے ہسپتال جانے کی ضرورت ہو تو وہ فون کر کے مدد لے سکے۔ اگر مریض کے گھر میں دو کمرے اور الگ ٹوائلٹ نہیں ہیں تو مریض کووڈ کیئر مرکز میں داخل کرایا جائے گا۔
اسی طرح کا ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ میں بھی ہوگا۔ ان دونوں ہی طرح کے ٹیسٹ کے بعد بغیر انفیکشن یا کم انفیکشن والے شخص کے مثبت پائے جانے اور اس کے گھر میں ہوم آئیسولیشن کے لیے مناسب سہولت ہونے کے صورت حال میں میڈیکل آفیسر کی جانب سےمریض کو ایک آکسیمٹر دیا جائےگا اور اگر اس کے استعمال کی اطلاع دی جائے گی۔
اعتدال پسند علامات والے مریضوں کے لئے جو دائمی مرض رکھتے ہیں ، گھر کی تنہائی کی منظوری نہیں دی جائے گی اور وہ کوویڈ ہیلتھ سینٹر یا کیویڈ اسپتال میں داخل ہوں گے۔ سنگین صورتوں میں ، مریض کو براہ راست کوویڈ اسپتال بھیج دیا جائے گا۔ گھر سے الگ تھلگ ہونے کی صورت میں ، میڈیکل ٹیم مریض سے بات کرتی رہے گی اور اس کی پیروی کرتی ہے۔
وہیں اس نئی ایس او پی میں کانٹیکٹ ٹریسنگ کے حوالے سے الگ الگ رہنما خطوط بھی جاری کردیئے گئے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کانٹیکٹ ٹریسنگ کے لئے ایک علیحدہ ٹیم تشکیل دی جائے گی، جس سے پتہ چل سکے گا کہ مریض میں کورونا کا انفیکشن شروع ہونے ساتھ ہی اس کے رابطے میں کون کون لوگ آئے تھے۔
مریض سے اس کی بھی اطلاع لی جائی گی کہ انفیکشن ہونے سے 7 سے 10 دن قبل تک وہ ایسے کن لوگوں سے ملاقات کی ہے، جن کو انفیکشن ہونے کا شبہ ہے۔