ETV Bharat / state

ہاتھرس میں ہوئی درندگی کی کہانی سماجی کارکنان کی زبانی - لڑکی کے گھر والے ابھی بھی خوف میں

دارالحکومت دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں آج ہاتھرس سے آئی سماجی کارکنان کی ایک ٹیم نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وہاں کے تازہ ترین احوالِ بیان کیے۔

social activists report of hathras case
ہاتھرس میں ہوئی درندگی کی کہانی سماجی کارکنان کی زبانی
author img

By

Published : Oct 6, 2020, 9:55 PM IST

ریاست اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں ہوئی حیوانیت پر ملک گیر سطح پر احتجاج جاری ہیں، ایسے میں اس کے خلاف ایک الگ ہی کہانی گڑھنا اور اس کے نام کو بدنام کرنے کی کوشش کرنا بالکل بھی درست نہیں ہے۔

گذشتہ روز ہی دہلی کے سماجی کارکنان کی ایک ٹیم ہاتھرس کی بیٹی کے اہل خانہ سے ملنے پہنچی تھی، جہاں انہوں نے متاثرہ کے اہل خانہ سے بات چیت کی اور معلومات حاصل کی کہ ان پر اب تک کیا کیا گزری ہے؟

دیکھیں ویڈیو

اسی سے متعلق ان سماجی کارکنان نے آج ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ، 'لڑکی کے گھر والے ابھی بھی خوف میں ہیں کیونکہ گاؤں کو پولیس چھاونی میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے گاؤں میں رہنے والے بالمیکی سماج کے افراد دہشت میں ہیں۔'

ممتاز سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے بتایا کہ، 'ہم نے بچی کے اہل خانہ سے تقریباً 4 گھنٹے بات چیت کی۔ اس دوران ہمیں معلوم ہوا کہ لڑکی کو گذشتہ 6 ماہ سے پریشان کیا جا رہا تھا، جس کی وجہ سے لڑکی نے اکیلے باہر جانا بند کر دیا تھا۔'

مزید پڑھیں:

ہاتھرس کیس: گواہوں کا تحفظ کس طرح کیا جا رہا ہے؟ سپریم کورٹ کا سوال

اس کے علاوہ شبنم ہاشمی نے یہ بھی کہا کہ، 'گاؤں کے اندر پولیس کے ساتھ ساتھ بی جے پی کے کارکنان بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ جس کی وجہ سے گاؤں میں رہنے والے تمام افراد اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔'

ریاست اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں ہوئی حیوانیت پر ملک گیر سطح پر احتجاج جاری ہیں، ایسے میں اس کے خلاف ایک الگ ہی کہانی گڑھنا اور اس کے نام کو بدنام کرنے کی کوشش کرنا بالکل بھی درست نہیں ہے۔

گذشتہ روز ہی دہلی کے سماجی کارکنان کی ایک ٹیم ہاتھرس کی بیٹی کے اہل خانہ سے ملنے پہنچی تھی، جہاں انہوں نے متاثرہ کے اہل خانہ سے بات چیت کی اور معلومات حاصل کی کہ ان پر اب تک کیا کیا گزری ہے؟

دیکھیں ویڈیو

اسی سے متعلق ان سماجی کارکنان نے آج ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ، 'لڑکی کے گھر والے ابھی بھی خوف میں ہیں کیونکہ گاؤں کو پولیس چھاونی میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے گاؤں میں رہنے والے بالمیکی سماج کے افراد دہشت میں ہیں۔'

ممتاز سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے بتایا کہ، 'ہم نے بچی کے اہل خانہ سے تقریباً 4 گھنٹے بات چیت کی۔ اس دوران ہمیں معلوم ہوا کہ لڑکی کو گذشتہ 6 ماہ سے پریشان کیا جا رہا تھا، جس کی وجہ سے لڑکی نے اکیلے باہر جانا بند کر دیا تھا۔'

مزید پڑھیں:

ہاتھرس کیس: گواہوں کا تحفظ کس طرح کیا جا رہا ہے؟ سپریم کورٹ کا سوال

اس کے علاوہ شبنم ہاشمی نے یہ بھی کہا کہ، 'گاؤں کے اندر پولیس کے ساتھ ساتھ بی جے پی کے کارکنان بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ جس کی وجہ سے گاؤں میں رہنے والے تمام افراد اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.