ETV Bharat / state

'خواتین صحافیوں کے ساتھ تعصب قابل تشویش'

author img

By

Published : Mar 7, 2020, 3:16 PM IST

خواتین اور بہبود اطفال کی وزیر اسمرتی ایرانی نے میڈیا میں خواتین کے ساتھ تعصب پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'اس پیشے سے وابستہ بیشتر خواتین اپنے دفتر میں جنسی ہراسانی کا شکار ہوتی ہیں لیکن ان میں سے کئی تو اس کی شکایت بھی نہیں کرپاتی ہیں۔'

'خواتین صحافیوں کے ساتھ تعصب قابل تشویش'
'خواتین صحافیوں کے ساتھ تعصب قابل تشویش'

محترمہ ایرانی نے اتوار کو یہاں بین الاقوامی یوم خواتین سے قبل آج جنوبی ایشیا میں خواتین صحافیوں کی صورت حال پر رپورٹ جاری کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ یہ رپورٹ جنوبی ایشیائی خواتین نیٹ ورک اور انڈین میڈیا انسٹی ٹیوٹ نے مشترکہ طورپر تیار کی ہے۔

محترمہ ایرانی نے رپورٹ میں دیے گئے اعدادو شمار کے حوالے سے کہا کہ 'خواتین صحافیوں کو تعصب ہی نہیں بلکہ جنسی ہراسانی کا بھی شکار ہونا پڑتا ہے اور انہیں ملازمت کی بیشتر سہولیات سے محروم ہونا پڑتا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'اس سروے میں شامل 87 فیصد خواتین صحافی میڈیا سے اور 17 فیصد انٹرٹینمنٹ سیکٹر کی ہیں۔ 2.99 فیصد خواتین صحافیوں کو ہی پنشن مل پاتی ہے۔ 1.49 فیصد کو ہی سال میں بونس مل پاتا ہے تو صرف دو فیصد کوایل ٹی سی۔ صرف 17 فیصد کو ہی ماں بننے پر چھٹی مل پاتی ہے۔ 42 فیصد خواتین صحافیوں کو ملازمت کی تمام سہولیات نہیں مل پاتی ہیں۔ 44 فیصد سے کم خواتین کو ہی کام کے یکساں مواقع دستیاب ہوپاتے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'یہ رپورٹ ہمارے سماج کا آئینہ ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین کی کیا صورت حال ہے۔'

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'اس رپورٹ کو میڈیا ہاوس کے تمام مالکان اور آجرین کے پاس بھیجا جانا چاہیے تاکہ وہ جان سکیں کہ خواتین کی ان کے دفتر میں کیا حالت ہے۔ جس سے وہ خواتین کے ساتھ انصاف کرسکیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'یہ رپورٹ تو میٹرو شہروں کے صحافیوں کی ہے لیکن ہمیں علاقائی میڈیا میں کام کرنے والی خواتین کی صورت حال کے بار ے میں بھی ایک رپورٹ تیار کرنی چاہئے۔'

محترمہ ایرانی نے کہا کہ 'ہمیں خواتین کی صورت حال پر ٹکنالوجی کے اثرات کا بھی مطالعہ کرنا چاہئے اور یہ پتہ لگانا چاہئے کہ اشتہارات اور فلموں اور سیریلس میں خواتین کا امیج کس طرح بنایا جارہاہے۔'

انہوں نے میڈیا کے شعبے میں ایک سینئر خاتون صحافی کی یاد میں ایک بنچ قائم کرنے کا مشورہ دیا اور اس کے لیے پی آئی بی سے نام بھیجنے کی درخواست کی۔

تقریب میں جنوبی ایشیا نیٹ ورک کی کنوینر ویناسیکری نے کہا کہ 'گذشتہ پانچ برس سے یہ رپورٹ تیا ر کی جارہی تھی۔ یہ رپورٹ نو ملکوں کے صحافیوں کے سروے پر مبنی ہے۔'

خیر مقدمی تقریر پی آئی بی کے چیف مینیجنگ ڈائریکٹر کے ایس دھتوالیا نے کی اور میڈیا انسٹی ٹیوٹ کی پروفیسر انوبھوتی یاد و نے شکریہ ادا کیا۔

محترمہ یادو نے اس رپورٹ کو ہر دو برس میں اپ ڈیٹ کرتے رہنے کا مطالبہ کیا اور اس پر مسلسل ریسرچ کرنے کا مشورہ بھی دیا۔

محترمہ ایرانی نے اتوار کو یہاں بین الاقوامی یوم خواتین سے قبل آج جنوبی ایشیا میں خواتین صحافیوں کی صورت حال پر رپورٹ جاری کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ یہ رپورٹ جنوبی ایشیائی خواتین نیٹ ورک اور انڈین میڈیا انسٹی ٹیوٹ نے مشترکہ طورپر تیار کی ہے۔

محترمہ ایرانی نے رپورٹ میں دیے گئے اعدادو شمار کے حوالے سے کہا کہ 'خواتین صحافیوں کو تعصب ہی نہیں بلکہ جنسی ہراسانی کا بھی شکار ہونا پڑتا ہے اور انہیں ملازمت کی بیشتر سہولیات سے محروم ہونا پڑتا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'اس سروے میں شامل 87 فیصد خواتین صحافی میڈیا سے اور 17 فیصد انٹرٹینمنٹ سیکٹر کی ہیں۔ 2.99 فیصد خواتین صحافیوں کو ہی پنشن مل پاتی ہے۔ 1.49 فیصد کو ہی سال میں بونس مل پاتا ہے تو صرف دو فیصد کوایل ٹی سی۔ صرف 17 فیصد کو ہی ماں بننے پر چھٹی مل پاتی ہے۔ 42 فیصد خواتین صحافیوں کو ملازمت کی تمام سہولیات نہیں مل پاتی ہیں۔ 44 فیصد سے کم خواتین کو ہی کام کے یکساں مواقع دستیاب ہوپاتے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'یہ رپورٹ ہمارے سماج کا آئینہ ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین کی کیا صورت حال ہے۔'

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'اس رپورٹ کو میڈیا ہاوس کے تمام مالکان اور آجرین کے پاس بھیجا جانا چاہیے تاکہ وہ جان سکیں کہ خواتین کی ان کے دفتر میں کیا حالت ہے۔ جس سے وہ خواتین کے ساتھ انصاف کرسکیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'یہ رپورٹ تو میٹرو شہروں کے صحافیوں کی ہے لیکن ہمیں علاقائی میڈیا میں کام کرنے والی خواتین کی صورت حال کے بار ے میں بھی ایک رپورٹ تیار کرنی چاہئے۔'

محترمہ ایرانی نے کہا کہ 'ہمیں خواتین کی صورت حال پر ٹکنالوجی کے اثرات کا بھی مطالعہ کرنا چاہئے اور یہ پتہ لگانا چاہئے کہ اشتہارات اور فلموں اور سیریلس میں خواتین کا امیج کس طرح بنایا جارہاہے۔'

انہوں نے میڈیا کے شعبے میں ایک سینئر خاتون صحافی کی یاد میں ایک بنچ قائم کرنے کا مشورہ دیا اور اس کے لیے پی آئی بی سے نام بھیجنے کی درخواست کی۔

تقریب میں جنوبی ایشیا نیٹ ورک کی کنوینر ویناسیکری نے کہا کہ 'گذشتہ پانچ برس سے یہ رپورٹ تیا ر کی جارہی تھی۔ یہ رپورٹ نو ملکوں کے صحافیوں کے سروے پر مبنی ہے۔'

خیر مقدمی تقریر پی آئی بی کے چیف مینیجنگ ڈائریکٹر کے ایس دھتوالیا نے کی اور میڈیا انسٹی ٹیوٹ کی پروفیسر انوبھوتی یاد و نے شکریہ ادا کیا۔

محترمہ یادو نے اس رپورٹ کو ہر دو برس میں اپ ڈیٹ کرتے رہنے کا مطالبہ کیا اور اس پر مسلسل ریسرچ کرنے کا مشورہ بھی دیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.