پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے قومی جنرل سکریٹری انیس احمد نے اپیل کی ہے کہ ملک کی جمہوری طاقتیں امتیازی شہریت قانون 2019 کو چور دروازے سے واپس لانے کی مودی حکومت کی ہر کوشش کو روکیں۔
ایسا لگتا ہے کہ مرکز نے متنازعہ شہریت قانون کو نافذ کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے، جس پر ملک بھر میں ہوئے بڑے احتجاجات کے بعد روک لگ گئی تھی۔ حکومت نے پڑوسی ممالک سے آئے غیر مسلم پناہ گزینوں سے شہریت کی درخواستیں پہلے طلب کی ہیں۔ گجرات، راجستھان، چھتیس گڑھ، ہریانہ اور پنجاب کے 15 اضلاع کے ہندو، سکھ، بدھشٹ، جین، پارسی اور عیسائی مہاجرین سے درخواستیں طلب کرنے کا اعلان جاری کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت دستور کی بنیادوں پر سوال اٹھانے والے اس فرقہ وارانہ و تفریقی قانون کو نافذ کرنے کے لئے کووڈ کے حالات کا استعمال کر رہی ہے۔
غور طلب ہے کہ ملک تاریخ کے بدترین طبی ایمرجنسی حالات سے دوچار ہے اور لوگ ناکافی طبی سہولیات کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں مر رہے ہیں اور لاشوں کی تدفین ابھی بھی ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے، کیونکہ لوگ ندیوں میں لاشوں کو پھینک رہے ہیں اور عوامی جگہوں پر انہیں جلا رہے ہیں۔
انیس احمد نے کہا کہ مرکزی حکومت حالات سے نمٹنے اور شہریوں کو ویکسین دلانے میں ناکام رہی ہے۔ ایسے حالات میں بھی وہ ملک کے مسلم شہریوں کو الگ تھلگ کرنے اور مذہبی بنیادوں پر عوام کو تقسیم کرنے کے لیے اپنے ہندوتوا ایجنڈے پر عمل پیرا ہونے سے باز نہیں آ رہی ہے۔
ابھی سی اے اے (CAA) کے قواعد آئے بھی نہیں ہیں اور اس قانون کے خلاف دائر درخواستوں پر سپریم کورٹ نے سماعت شروع بھی نہیں کی ہے، پھر بھی سی اے اے کو نافذ کرنے کی جلدبازی ان کے اتاؤلے پن کا ثبوت دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی اور امت شاہ ایک نیا مدّعا اچھالنے کے لئے بیتاب ہیں تاکہ لوگ تباہ کن ناکام حکمرانی، اس کے نتیجے میں ملک میں آئی اقتصادی گراوٹ اور کووڈ کی بدانتظامیوں پر سوچنے اور سوال پوچھنے پر توجہ نہ دے پائیں۔
یہ دعویٰ ہے کہ یہ حکمنامہ شہریت قانون، 1955 اور شہریت قواعد، 2009 کے تحت جاری کیا گیا ہے بالکل بے بنیاد ہے، درحقیقت یہ اعلان اس قانون کی دفعات سے ہی ٹکراتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاپولر فرنٹ ملک کی تمام جمہوری طاقتوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ امتیازی شہریت قانون 2019 کو چور دروازے سے واپس لانے کی مودی حکومت کی ہر کوشش کو روکیں۔