ETV Bharat / state

Supreme Court on Hijab حجاب کا سکھ پگڑی سے موازنہ نامناسب، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ 'سکھوں کی پہنی جانے والی پگڑی کا مسلم خواتین کے حجاب سے موازنہ کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ Supreme Court on Hijab Row

حجاب کا سکھ پگڑی سے موازنہ نامناسب، سپریم کورٹ
حجاب کا سکھ پگڑی سے موازنہ نامناسب، سپریم کورٹ
author img

By

Published : Sep 9, 2022, 8:35 AM IST

Updated : Sep 9, 2022, 12:26 PM IST

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے حجاب معاملے پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ 'سکھوں کی پہنی جانے والی پگڑی کا مسلم خواتین کے حجاب سے موازنہ کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ عدالت عظمیٰ نے یہ تبصرہ تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی کو برقرار رکھنے کے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والے مختلف اپیل کنندگان کی طرف سے اس کے سامنے دائر اپیلوں کی سماعت کرتے ہوئے کیا۔ Comparison of hijab with Sikh turban unfair

بنچ کی قیادت کر رہے جسٹس ہیمنت گپتا نے کہا کہ اس عدالت کی پانچ ججوں کی بنچ نے کہا ہے کہ پگڑی اور کرپان سکھوں کے لیے ضروری ہیں۔ اس لیے سکھوں کی پہنی جانے والی پگڑی سے موازنہ کرنا نامناسب ہوگا کیونکہ سکھوں کے لئے پانچ کے کو لازمی سمجھا جاتا ہے۔ مزید سماعت کے لیے عدالت عظمیٰ نے سماعت کو پیر تک کے لیے ملتوی کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Hijab Ban Case سُپریم کورٹ میں حجاب معاملہ پر سماعت پیر تک ملتوی

درخواست گزاروں میں سے ایک کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ نظام الدین پاشا کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے اس کا مشاہدہ کیا۔ فرانس کے برعکس، یہاں سکھ لڑکے اسکول جانے کے لیے پگڑیاں پہنتے ہیں اور اس سے اسکول کے نظم و ضبط میں کوئی خلل نہیں پڑتا۔ جسٹس گپتا نے مسٹر پاشا سے کہا کہ براہ کرم حجاب کا موازنہ سکھ مذہب سے نہ کریں کیونکہ یہ (سکھ ازم) ہندوستانی ثقافت میں پوری طرح جذب ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اس معاملے کی سُپریم کورٹ میں سماعت جسٹس ہیمنت گپتا اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی بینچ نے کی۔ سینئر وکیل دیودت کامت نے عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے۔ سینئر وکیل دیودت کامت نے اس معاملے میں دلائل جاری رکھے۔ اپنے دلائل کو مضبوط طریقے سے پیش کرنے کے لیے انہوں نے جنوبی افریقہ کی آئینی عدالت کے فیصلے پر بہت زیادہ زور دیا، جو جنوبی بھارت کی ایک ہندو لڑکی کے ناک میں نتھ پہننے حق سے متعلق تھا۔ Supreme Court to hear Hijab ban case on monday

انہوں نے گذشتہ روز دلیل دی تھی کہ حکومتی حکم نقصان دہ نہیں ہے، جیسا کہ ریاست نے استدلال کیا ہے، لیکن یہ آئین کے آرٹیکل 19، 21 اور 25 کے تحت طالبات کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ حجاب پر پابندی سے مذہب پر عمل کرنے کے حق کی خلاف ورزی نہیں ہوگی اور اس معاملے کو کالج کی ترقیاتی کمیٹیوں پر چھوڑ دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریاست پہلے ہی ایسا کہتی ہے تو سی ڈی سی کے پاس حجاب پر پابندی کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ بھارت 'مثبت سیکولرازم پر عمل کرتا ہے لہذا، حکومت کو درخواست گزاروں کو یونیفارم کے علاوہ سر پر اسکارف پہننے کی اجازت دینی چاہیے۔

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے حجاب معاملے پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ 'سکھوں کی پہنی جانے والی پگڑی کا مسلم خواتین کے حجاب سے موازنہ کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ عدالت عظمیٰ نے یہ تبصرہ تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی کو برقرار رکھنے کے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والے مختلف اپیل کنندگان کی طرف سے اس کے سامنے دائر اپیلوں کی سماعت کرتے ہوئے کیا۔ Comparison of hijab with Sikh turban unfair

بنچ کی قیادت کر رہے جسٹس ہیمنت گپتا نے کہا کہ اس عدالت کی پانچ ججوں کی بنچ نے کہا ہے کہ پگڑی اور کرپان سکھوں کے لیے ضروری ہیں۔ اس لیے سکھوں کی پہنی جانے والی پگڑی سے موازنہ کرنا نامناسب ہوگا کیونکہ سکھوں کے لئے پانچ کے کو لازمی سمجھا جاتا ہے۔ مزید سماعت کے لیے عدالت عظمیٰ نے سماعت کو پیر تک کے لیے ملتوی کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Hijab Ban Case سُپریم کورٹ میں حجاب معاملہ پر سماعت پیر تک ملتوی

درخواست گزاروں میں سے ایک کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ نظام الدین پاشا کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے اس کا مشاہدہ کیا۔ فرانس کے برعکس، یہاں سکھ لڑکے اسکول جانے کے لیے پگڑیاں پہنتے ہیں اور اس سے اسکول کے نظم و ضبط میں کوئی خلل نہیں پڑتا۔ جسٹس گپتا نے مسٹر پاشا سے کہا کہ براہ کرم حجاب کا موازنہ سکھ مذہب سے نہ کریں کیونکہ یہ (سکھ ازم) ہندوستانی ثقافت میں پوری طرح جذب ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اس معاملے کی سُپریم کورٹ میں سماعت جسٹس ہیمنت گپتا اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی بینچ نے کی۔ سینئر وکیل دیودت کامت نے عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے۔ سینئر وکیل دیودت کامت نے اس معاملے میں دلائل جاری رکھے۔ اپنے دلائل کو مضبوط طریقے سے پیش کرنے کے لیے انہوں نے جنوبی افریقہ کی آئینی عدالت کے فیصلے پر بہت زیادہ زور دیا، جو جنوبی بھارت کی ایک ہندو لڑکی کے ناک میں نتھ پہننے حق سے متعلق تھا۔ Supreme Court to hear Hijab ban case on monday

انہوں نے گذشتہ روز دلیل دی تھی کہ حکومتی حکم نقصان دہ نہیں ہے، جیسا کہ ریاست نے استدلال کیا ہے، لیکن یہ آئین کے آرٹیکل 19، 21 اور 25 کے تحت طالبات کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ حجاب پر پابندی سے مذہب پر عمل کرنے کے حق کی خلاف ورزی نہیں ہوگی اور اس معاملے کو کالج کی ترقیاتی کمیٹیوں پر چھوڑ دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریاست پہلے ہی ایسا کہتی ہے تو سی ڈی سی کے پاس حجاب پر پابندی کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ بھارت 'مثبت سیکولرازم پر عمل کرتا ہے لہذا، حکومت کو درخواست گزاروں کو یونیفارم کے علاوہ سر پر اسکارف پہننے کی اجازت دینی چاہیے۔

یو این آئی

Last Updated : Sep 9, 2022, 12:26 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.