نئی دہلی: عبارت پبلیکشن کے زیر اہتمام شعری نشست کا انعقاد کیا گیا جبکہ نشست کی صدارت استاد الشعرا اور ممتاز صحافی سلیم شیرازی نے کی۔ اس موقع پر ادیب و نقاد حقانی القاسمی مہمان خصوصی کے طورپر شریک ہوئے، پروگرام کی نظامت نوجون شاعر اور صحافی معین شاداب نے کی جبکہ سینئر صحافی آسیہ خان اور ممتاز عالم رضوی مہمانان ذی وقار کے طور پر موجود تھے۔
ترے خیال کے ساحل سے ہم اٹھے ہی نہیں ٭ یہاں پہ شام ہوئی ہی نہیں کہ گھر جاتے
اس موقع پر معین شاداب نے کمیل رضوی کے فن اور شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کے ہنر کا اعتراف کیا،انھوں نے کہا کہ کمیل رضوی کی آواز دور سے پہچانی جاتی ہے۔ شاہین باغ میں منعقد ہونے والی اس شعری نشست میں کئی اہم شخصیات موجود تھیں۔ جن میں ضیابک ڈپو کے سربراہ ضیاء الرحمن، ڈریمس انڈیا ریسرچ فائونڈیشن کے ڈائریکٹر انبساط رانا، عبد الباری قاسمی، شکیل احمد، علیم الرحمن، فوزان خان، ارسلان خان وغیرہ بطور خاص موجود تھے۔ پروگرام کے آخر میں سلام خان مہمانان کرام کا شکریہ ادا کیا۔
جن شعرانے اس پروگرام میں شرکت کی ان میں شاہدانجم، ارشد ندیم، معین شاداب، رحمٰن مصور، وسیم راشد، جاوید صدیقی، فرمان چودھری، انس فیضی اور مونس رحمٰن کے نام قابل ذکر ہیں۔ پیش ہے شعرا کا منتخب کلام:
پھر یوں ہوا کہ روشنی مسلوب ہوگئی
کچھ دور تک تو ساتھ یقین و گماں چلے
سلیم شیرازی
ترے خیال کے ساحل سے ہم اٹھے ہی نہیں
یہاں پہ شام ہوئی ہی نہیں کہ گھر جاتے
کمیل رضوی
ہم پرکبھی وہ وقت نہ آئے دعا کرو
آنکھوں سے جب تمہاری طلب بولنے لگے
شاہد انجم
ایک بھیڑ تھی میں جس کا طرف دار رہا تھا
اب اپنی حمایت میں اکیلا ہی کھڑا ہوں
ارشد ندیم
وہ آسمانوں سے اتریں تو ہم بتائیں انھیں
بلندیوں کا ہنر ہم کو خاک سے آیا
معین شاداب
ترکِ الفت کی کوئی بات کہاں کی اس نے
اوڑھ رکھی ہے کئی دن سے خموشی اس نے
رحمن مصور
دلوں کا دل سے اگر واسطہ نہیں ہوتا
قسم خدا کی کوئی حادثہ نہیں ہوتا
پیوش اوستھی
ہوگیا راستہ میرا روشن
اس کی آنکھوں کا تھا دیا روشن
جاوید صدیقی
اسی لیے چلے آتے ہیں اس کے کوچے میں
وہ چاہتا ہے ہمیں یہ گمان باقی ہے
وسیم راشد
ایک مدت ہوئی ملے بھی نہیں
دو قدم ہم ساتھ چلے ہی نہیں
ممتاز عالم رضوی
جو ان کی عنایات وہ ان کو مبارک
جو اپنی شکایات ہیں وہ کرتے رہیں گے
فرمان چودھری
بے وفائی کا مجھے یا تو دیا جائے ثبوت
ورنہ تسلیم کیا جائے وفادار مجھے
مونس رحمن