مذہب کے نام پر بھارت کی تقسیم کے لیے کانگریس کو ذمہ دار ٹھہرانے پر کانگریس کے رہنما ششی تھرور نے کہا کہ ' بی جے پی کے صدر امت شاہ نے تاریخ کا مطالعہ نہیں کیا ہےکیونکہ ہندو مہاسبھا اور مسلم لیگ ہی نے دو قومی نظریے کی حمایت کی تھی۔
واضح رہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پیر کو لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے مذہبی خطوط پر ملک کی تقسیم کے لیے کانگریس کو ذمہ دار قرار دیا تھا۔
ششی تھرور نے بھارتی سیاست میں علاقائی پارٹیوں کے کردار کے بارے میں لوک مت نیشنل کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اکثریت پر مبنی ہندی، ہندوتوا اور ہندوستان کے نظریہ کو بی جے پی مختلف ریاستوں میں بڑھاوا دینا چاہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ' میرے خیال میں ہندی کے نفاذ کو جنوب کی طرف سے قبول نہیں کیا جاسکتا ہے ، یہی بات بی جے پی کو پہلے ہی معلوم ہے۔ اسی طرح ہندوتوا کا بیشتر ایجنڈا ونڈیا کے جنوب میں مشترکہ نہیں ہے۔'
تھرور نے کہا کہ وزیر داخلہ امت شاہ کی جانب سے ملک بھر میں شہریت ترمیمی بل( این آر سی) نافذ کرنے کا وعدہ کیا گیا اور اس کوشش میں علاقائی جماعتوں کے زیر انتظام ریاستوں میں سنگین مشکلات پیدا ہوسکتی ہے۔
مذہبی خطوط پر بھارت کی تقسیم پر کانگریس کو ذمہ دار قرار دینے کے بارے میں سوال کے جواب میں تھرور نے کہا ' مجھے لگتا ہے کہ وہ تاریخ کے کلاسز میں توجہ نہیں دے رہے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ آزادی کی جدوجہد کے دوران کانگریس ہی ایک پارٹی تھی جس نے دعوی کیا تھا کہ وہ سب کی نمائندگی کرے گا اور بھارت میں تمام مذاہب کے لیے کھڑی رہے گی۔'
تھرور نے کہا کہ' واحد جماعتیں جو اس پر کانگریس سے متفق نہیں تھیں وہ ہندو مہاسبھا تھیں جنہوں نے 1935 میں فیصلہ کیا تھا کہ ہندو اور مسلمان دو الگ الگ قومیں ہیں اور دوسری جماعت مسلم لیگ جس نے محمد علی جناح کے تحت اسی نظریہ کا اعلان کیا تھا۔'
انہوں نے زور دے کر کہا کہ کانگریس بنیادی طور پر مذہب کو قومیت کا عنصر متعین کرنے کے مخالف تھی۔
تھرور نے کہا ' بی جے پی ہر چیز کے لیے کانگریس کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔ کانگریس اور (جواہر لال) نہرو۔کل دہلی میں خراب موسم ہوگا وہ اس کا الزام بھی نہرو پر ڈالیں گے۔'