دہلی پولیس کی اسپیشل سیل شرجیل کو لینے اسام گئی تھی ، لیکن جب شرجیل کا کورونا کا ٹیسٹ کیا گیا تو شرجیل کی رپورٹ مثبت پائی گئیں جس کی وجہ سے شرجیل امام کو ٹرانزٹ ریمانڈ کے لیے دہلی پولیس کے سپرد نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ 10 جولائی کو عدالت نے شرجیل امام کی درخواست خارج کردی تھی۔ درخواست میں ان کے خلاف درج یو اے پی اے کیس میں تفتیش مکمل کرنے کے لیے وقت بڑھانے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔
دہلی ہائی کورٹ نے 25 جون کو ہی سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہروں کے دوران اشتعال انگیز تقاریر کرنے کے الزام میں گرفتار جے این یو کے طالب علم شرجیل امام کی درخواست پر سماعت کی تھی۔
امام نے تفتیش مکمل کرنے کے لیے پولیس کو مزید وقت دینے کے لیے نچلی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ جبکہ دہلی پولیس نے امام کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نچلی عدالت کے 25 اپریل کو دیے گیے فیصلہ میں کوئی خرابی نہیں ہے۔
عدالت نے یو اے پی اے کے تحت کیس کی تحقیقات کو مکمل کرنے کے لیے 90 دن کی قانونی مدت کے علاوہ مزید تین ماہ کی مہلت دی ہے۔
ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پانچ گھنٹے سے زیادہ چلنے والی اس سماعت میں جسٹس وی کامیسواڑ راؤ نے پولیس اور امام کے وکیل سے 28 جون تک تحریری طور پر دلائل داخل کرنے کو کہا تھا۔ اس کے بعد آرڈر پاس کیا گیا ہے۔