دہلی تشدد کے ملزم شرجیل امام نے بغاوت کے معاملے میں دہلی ہائی کورٹ میں عبوری ضمانت کی درخواست دائر کی ہے۔ جسٹس مکتا گپتا کی قیادت والی بنچ نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس معاملے میں جواب طلب کیا ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 25 اگست کو ہوگی۔ اس سے قبل 23 جولائی کو ککڑڈوما کورٹ نے بغاوت معاملے میں شرجیل امام کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔Sharjeel Imam Approaches HC For Interim Bail
دراصل دہلی ہائی کورٹ نے شرجیل امام کو ٹرائل کورٹ میں جا کر ضمانت کی درخواست دائر کرنے کی اجازت دی تھی۔ درخواست میں بغاوت کے معاملے میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ جس میں سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ بغاوت کے معاملوں میں کوئی نیا ایف آئی آر درج نہیں کی جائے۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ جب تک مرکزی حکومت بغاوت کے معاملے میں دوبارہ غور نہیں کرتی، اس معاملے میں کوئی نئی ایف آئی آر درج نہیں کی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ غداری کیس میں ملزمین ضمانت کے لیے عدالتوں میں عرضی دائر کر سکتے ہیں۔ 24 جنوری کو عدالت نے اس کیس میں شرجیل امام کے خلاف دائر چارج شیٹ کا نوٹس لیا۔ کڑکڑڈوما کورٹ نے بغاوت سمیت دیگر دفعات کے تحت الزامات عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔
چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ شرجیل امام نے نفرت پھیلانے اور تشدد بھڑکانے کے لیے مرکزی حکومت کے خلاف تقریر کی، جس کی وجہ سے دسمبر 2019 میں تشدد ہوا تھا۔ دہلی پولیس نے کہا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کی آڑ میں ایک گہری سازش رچی گئی تھی۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں اس قانون کے خلاف مہم چلائی گئی۔ یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ مسلمانوں کی شہریت ختم ہو جائے گی اور انہیں حراستی کیمپوں میں رکھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: JNU student Sharjeel Imam : شرجیل امام کی ضمانت عرضی خارج