ETV Bharat / state

شاہین باغ مظاہرہ: حب الوطنی کے رنگ میں شرابور

شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں جاری مظاہرے کے دوران یوم جمہوریہ اور حب الوطنی کے رنگ میں شرابور نظر آیا۔

شاہین باغ مظاہرہ
شاہین باغ مظاہرہ
author img

By

Published : Jan 26, 2020, 7:42 PM IST

Updated : Feb 25, 2020, 5:18 PM IST

شاہین باغ میں یوم جمہوریہ کی تقریب اس لیے منفرد تھی کیوں کہ اس میں لوگوں ٹھاٹھیں مارتا سمندر نظر آیا اور تا حد نگاہ انسانی سر نظر آرہے تھے۔

شاہین باغ میں موجود لوگوں کے ہاتھوں میں ترنگا، زبان پر حب الوطنی کے گیت اور پورا شاہین باغ قومی ترانہ سے گونج رہا تھا اور ہر عمر کے لوگ اس مجمع میں موجود تھے اور حب الوطنی کی مثال پیش کر رہے تھے۔

ہر چھوٹے بڑے شخص حتی کہ گود میں موجود بچوں کے گالوں پر بھی ترنگا چسپاں تھا اور ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ سے زائد لوگوں نے شاہین باغ میں جمع ہوکر ترنگا لہرایا اور حب الوطنی کے گیت گائے۔

یہ مجمع ان فرقہ پرستوں کے منہ کے زبردست طمانچہ تھا جو شاہین باغ کو ملک کے غداروں کا اڈہ قرار دینے کے لیے رات دن ایک کئے ہوئے ہیں اور شاہین باغ خواتین مظاہرین کو منتشر اور سبوتاژ کرنے کے لیے طرح طرح کے الزام عائد کر رہے ہیں۔

شاہین باغ میں مختلف گروپس میں بچے، نوجوان، خواتین اور دیگر لوگ آزدی کے نعرے لگاتے ہوئے نظر آئے۔

اس موقع پر شاہین باغ مظاہرے کے مختلف رنگ کی تصاویر کی نمائش بھی لگائی گئی ہے جس پر مختلف زبانوں میں نعرے لکھے ہوئے تھے۔

جبکہ انڈیا گیٹ کی نقل بھی قابل دید ہے جس پر شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مظاہرے کے دوران ہلاک ہونے والوں کے نام بھی لکھے ہوئے تھے جبکہ بھارت کا نقشہ بھی تھا جسے دو غیر مسلم لڑکوں نے مسلم لڑکوں کے ساتھ مل کر بنایا تھ اور یہ نقشہ 35 فٹ اونچا تھا۔

اس کے علاوہ شاہین باغ مظاہرے میں پورا بھارت نظر آرہا تھا، یہاں ہر زبان و مذہب کے افراد نظر آئے جبکہ دہلی کے ایک گروپ نے شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف نکڑ ناٹک پیش کیا۔

اس موقع پر پنجاب سے سکھوں کا ایک گروپ بھی آیا ہوا تھا جس میں شامل پنجاب نیشنل پارٹی کے جنرل سکریٹری سنندرپال سنگھ نے کہاکہ اس متنازع قانون کے خلاف لڑائی مسلمانوں کی نہیں بلکہ پورے ملک کی لڑائی ہے، یہاں ہم مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ اپنے لیے آئے ہیں اگر ہم اس کے خلاف کھڑے نہیں ہوئے تھے ہماری بھی باری آئے گی۔

کیرالہ آنے والی رحمت النسا نامی خاتون جوالا نام کی ایک تنظیم چلاتی ہے جس میں ہر طبقہ اور مذہب کی خواتین شامل ہیں، نے کہا کہ خواتین کی یہ لڑائی کامیابی کی ضمانت ہے اور شاہین باغ نئے بھارت کا منظر پیش کر رہا ہے۔

شاہین باغ میں یوم جمہوریہ کی تقریب اس لیے منفرد تھی کیوں کہ اس میں لوگوں ٹھاٹھیں مارتا سمندر نظر آیا اور تا حد نگاہ انسانی سر نظر آرہے تھے۔

شاہین باغ میں موجود لوگوں کے ہاتھوں میں ترنگا، زبان پر حب الوطنی کے گیت اور پورا شاہین باغ قومی ترانہ سے گونج رہا تھا اور ہر عمر کے لوگ اس مجمع میں موجود تھے اور حب الوطنی کی مثال پیش کر رہے تھے۔

ہر چھوٹے بڑے شخص حتی کہ گود میں موجود بچوں کے گالوں پر بھی ترنگا چسپاں تھا اور ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ سے زائد لوگوں نے شاہین باغ میں جمع ہوکر ترنگا لہرایا اور حب الوطنی کے گیت گائے۔

یہ مجمع ان فرقہ پرستوں کے منہ کے زبردست طمانچہ تھا جو شاہین باغ کو ملک کے غداروں کا اڈہ قرار دینے کے لیے رات دن ایک کئے ہوئے ہیں اور شاہین باغ خواتین مظاہرین کو منتشر اور سبوتاژ کرنے کے لیے طرح طرح کے الزام عائد کر رہے ہیں۔

شاہین باغ میں مختلف گروپس میں بچے، نوجوان، خواتین اور دیگر لوگ آزدی کے نعرے لگاتے ہوئے نظر آئے۔

اس موقع پر شاہین باغ مظاہرے کے مختلف رنگ کی تصاویر کی نمائش بھی لگائی گئی ہے جس پر مختلف زبانوں میں نعرے لکھے ہوئے تھے۔

جبکہ انڈیا گیٹ کی نقل بھی قابل دید ہے جس پر شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مظاہرے کے دوران ہلاک ہونے والوں کے نام بھی لکھے ہوئے تھے جبکہ بھارت کا نقشہ بھی تھا جسے دو غیر مسلم لڑکوں نے مسلم لڑکوں کے ساتھ مل کر بنایا تھ اور یہ نقشہ 35 فٹ اونچا تھا۔

اس کے علاوہ شاہین باغ مظاہرے میں پورا بھارت نظر آرہا تھا، یہاں ہر زبان و مذہب کے افراد نظر آئے جبکہ دہلی کے ایک گروپ نے شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف نکڑ ناٹک پیش کیا۔

اس موقع پر پنجاب سے سکھوں کا ایک گروپ بھی آیا ہوا تھا جس میں شامل پنجاب نیشنل پارٹی کے جنرل سکریٹری سنندرپال سنگھ نے کہاکہ اس متنازع قانون کے خلاف لڑائی مسلمانوں کی نہیں بلکہ پورے ملک کی لڑائی ہے، یہاں ہم مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ اپنے لیے آئے ہیں اگر ہم اس کے خلاف کھڑے نہیں ہوئے تھے ہماری بھی باری آئے گی۔

کیرالہ آنے والی رحمت النسا نامی خاتون جوالا نام کی ایک تنظیم چلاتی ہے جس میں ہر طبقہ اور مذہب کی خواتین شامل ہیں، نے کہا کہ خواتین کی یہ لڑائی کامیابی کی ضمانت ہے اور شاہین باغ نئے بھارت کا منظر پیش کر رہا ہے۔

Intro:Body:

NationalPosted at: Jan 26 2020 4:34PM



شاہین باغ مظاہرہ آج یوم جمہوریہ اور حب الوطنی کے رنگ میں سرابور نظر آیا



نئی دہلی، 26جنوری (یو این آئی۔ عابد انور) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں جاری مظاہرے کے دوران شاہین باغ آج یوم جمہوریہ اور حب الوطنی کے رنگ میں سرابور نظر آیا اور شاہین باغ کی دبنگ دادیوں نے اونچا ترنگا لہرایا جھنڈے کو سلامی دی اور قومی ترانہ گایا۔

یہ تقریب اس لئے الگ تھی اس میں لوگوں ٹھاٹھیں مارتا سمندر موجود تھا۔ تا حد نظر انسانی سر نظر آرہے تھے۔لوگوں کے ہاتھوں میں ترنگا، زبان پر حب الوطنی کے گیت اور قومی ترانہ تھے۔ پورا شاہین باغ قومی ترانہ سے گونج رہا تھا۔ بڑے کیا چھوٹے کیا یہاں تک گود میں موجود بچے کے گال پر بھی ترنگا چسپاں تھا۔ ایک اندازے کے مطابق لاکھوں لوگوں نے جمع ہوکر ترنگا لہرایا اور حب الوطنی کے گیت گائے۔ یہ ان فرقہ پرستوں کے منہ کے زبردست طمانچہ تھا جو شاہین باغ کو ملک کے غداروں کا اڈہ قرار دینے کے لئے رات دن ایک کئے ہوئے ہیں ا ور شاہین باغ خاتون مظاہرین کو منتشر اور سبوتاژ کرنے کے لئے طرح طرح کے الزام عائد کرتے ہیں۔

شاہین باغ میں مختلف ٹولیوں میں بچے، جوان، بچیاں، خواتین اور دیگر لوگ آزدی کے نعرے لگاتے ہوئے نظر آئے۔ اس موقع پر شاہین باغ مظاہرے کے مختلف رنگ کی تصویروں کی نمائش بھی لگائی گئی ہے۔ مختلف زبانوں میں نعرے بھی لکھے گئے ہیں۔ وہاں انڈیا گیٹ بھی قابل دید ہے جس پر قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مظاہرے کے دوران شہید ہونے والوں کے نام بھی لکھے ہوئے ہیں۔ ہندوستان کا نقشہ بھی ہے جسے دو ہندو لڑکوں نے مسلم لڑکوں کے ساتھ مل کر بنایا ہے جو 35 فٹ اونچا ہے۔اس کے علاوہ شاہین باغ مظاہرہ پورا ہندوستان نظر آرہا ہے۔ یہاں ہر زبان بولنے والے، ہر طرح کے کھانا کھانے والے نظر آئیں گے۔ اس کے علاوہ دہلی کے ایک گروپ نے جس میں پوری دہلی کے لڑکے لڑکیا شامل تھیں، قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف نکڑ ناٹک پیش کیا۔

اس موقع پر پنجاب سے سکھوں کا ایک گروپ بھی آیا ہو ا ہے۔ ان میں سے پنجاب نیشنل پارٹی کے جنرل سکریٹری سنندرپال سنگھ نے یو این آئی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اس کالا قانون کے خلاف لڑائی مسلمانوں کی نہیں بلکہ پورے ہندوستانیوں کی لڑائی ہے۔ یہاں ہم مسلمانوں کے لئے نہیں آئے ہیں بلکہ اپنے لئے آئے ہیں۔ اگر ہم اس کے خلاف کھڑے نہیں ہوئے تھے ہماری بھی باری آئے گی۔

کیرالہ آنے والی رحمت النسا نے جو الا تنظیم چلاتی ہے جس میں ہر طبقہ اور ہر مذہب کی خواتین کی نمائندگی ہے، نے کہاکہ خواتین کی یہ لڑائی کامیابی کی ضمانت ہے اور آج شاہین باغ نیا ہندوستان کا منظر پیش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ شاہین باغ سے متاثر ہوکر جوالا تنظیم کے اس سیاہ قانون کے خلاف کیرالہ میں مظاہرہ کررہی ہیں۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں مظاہرین طلبہ نے یوم جمہوریہ کی تیاری رات سے ہی شروع کردی تھی اور رنگا رنگ اور تہذیبو کا مظہر بنانے میں ان طلبہ نے کوئی کمی نہیں چھوڑی ہے۔طرح طرح کے بینر، نعرے، فوٹو گراف، پینٹنگ اور دیگر فنی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس بربریت کے بعد سے 15دسمبر سے جاری مظاہرہ آج بھی جاری ہے اور یہاں بھی 24 گھنٹے کا دھرنا جاری ہے۔ یہاں انقلابی چائے بھی ملتی ہے جو شام سے رات سے تین چار بجے بنتی رہتی ہے۔ چائے بنانے والوں نے کہاکہ یہ ہم لوگ ایک ٹیم بناکر کر رہے ہیں اور مظاہرین میں گرمی لانے کی ایک چھوٹی سی کوشش ہے۔ اس کے علاوہ دہلی میں خواتین مظاہرین کا دائرہ پھیل گیا ہے اور دہلی میں درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور اس فہرست میں ہر روز نئی جگہ جڑ رہی ہے اور خواتین کے ساتھ مرد بھی مظاہرے کرنے کے نئے نئے انداز اپناتے ہیں

قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری مظاہرہ کی تعداد میں ضافہ ہوتا جارہاہے اور اب یہ مظاہرہ دہلی کے بیشتر علاقوں میں پھیل چکا ہے اور خواتین نے اس کی کمان سنبھال لی ہے۔ خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ خوریجی خواتین کا مظاہرہ خواتین کی وجہ سے خاص رہا۔ یہاں نہ صرف جھنڈا لہرایا گیا اور حب الوطنی کے گیت گائے گئے۔ اس وقت دہلی میں سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مالویہ نگر کے حوض رانی، مصطفی آباد، کردم پوری، شاشتری پارک اورجامع مسجدسمت ملک تقریباً سو سے زائد مقامات پر مظاہرے ہورہے ہیں، ہر جگہ ترنگا لہرا کر یوم جمہوریہ منایا گیا۔

دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور یہاں شدت سے قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف بہارکی خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور وہاں ہر روز نئی جگہ جڑ رہی ہے اور بہار درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور یہاں خواتین کی بڑی تعداد ہے۔ اس کے بعد سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ،سیوان، چھپرہ، بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، سمستی پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی علاقے میں، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں اور بہت سے ہندو نوجوان نہ صرف اس قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں بلکہ مظاہرہ کرنے والے مسلمانوں کی حفاظت کرتے نظر آئے۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے جس میں اہم لوگ خطاب کرنے پہنچ رہے ہیں۔ہر جگہ سے یوم جمہوریہ تزک و احتشام سے منانے کی خبریں موصول ہورہی ہیں۔

شاہین باغ،دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ ’دہلی،۔آرام پارک خوریجی-دہلی ’۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ،دہلی،۔جامع مسجد، دہلی،ترکمان گیٹ، دہلی،ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی، کھجوری،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار‘۔سبزی باغ پٹنہ - بہار، ہارون نگر،پٹنہ’۔شانتی باغی گیا بہار،۔مظفرپور بہار،۔ارریہ سیمانچل بہار،۔بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،۔مغلا خار انصارنگر نوادہ بہار،۔مدھوبنی بہار،۔سیتامڑھی بہار،۔سیوان بہار،۔گوپالگنج بہار،۔کلکٹریٹ بتیا مغربی چمپارن بہار،۔ہردیا چوک دیوراج بہار،۔ نرکٹیاگنج بہار، رکسول بہار، دھولیہ مہاراشٹر،۔ناندیڑ مہاراشٹر،۔ہنگولی مہاراشٹر،پرمانی مہاراشٹر،۔ آکولہ مہاراشٹر،۔ پوسد مہاراشٹر،۔کونڈوامہاراشٹر،۔پونہ مہاراشٹر۔ستیہ نند ہاسپٹل مہاراشٹر،۔سرکس پارک کلکتہ،۔قاضی نذرل باغ مغربی بنگال،۔اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،35۔روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپور-یوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،۔کوٹہ راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش،، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ اندور،احمد آباد گجرات، منگلور کرناٹک، ہریانہ کے میوات اور یمنانگر اس کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی دھرنا جاری ہے۔اجمیر میں بھی خواتین کا احتجاج شروع ہوچکا ہے۔ اسی کے ساتھ جارکھنڈ کے رانچی، لوہر دگا، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔یہ احتجاج یوم جمہوریہ کے دن بھی جاری رہا اور تمام خواتین قومی ترانہ اور حب الوطنی کے نغمات پیش کرکے یوم جمہوریہ بنایا۔

یو این آئی۔ ع ا۔


Conclusion:
Last Updated : Feb 25, 2020, 5:18 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.