ETV Bharat / state

شاہین باغ: تمام مظاہرین کو امت شاہ سے ملاقات کی اجازت نہیں

author img

By

Published : Feb 16, 2020, 9:39 AM IST

Updated : Mar 1, 2020, 12:12 PM IST

سی اے اے این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ کی خاتون مظاہرین نے وزیر داخلہ امت شاہ کی دعوت پر کہ کوئی بھی آکر مل سکتا ہے، اس لیے سبھی خواتین ملاقات کرنے کے لیے جلوس کی شکل میں مارچ کرنے کی کوشش کی جس کی پولیس نے اجازت نہیں دی۔

Shaheen Bagh protesters say ready to meet Amit Shah
شاہین باغ: تمام مظاہرین کو امت شاہ سے ملاقات کی اجازت نہیں

پولیس نے کہا کہ ہم نے آپ کے مطالبات کو متعلقہ حکام کو بھیج دیا ہے اور جیسے ہی اجازت اور منظوری ملتی ہے ہم خاتون مظاہرین کو آگاہ کردیں گے اور پھر وہ ملنے کے لیے جا سکتی ہیں۔

خاتون مظاہرین اور دبنگ دادیوں کی طرف سے بات کرتے ہوئے ایڈووکیٹ اقبال فیروز خاں، ایڈووکیٹ محمد انور اور ایڈووکیٹ فرید خاں نے بتایا کہ پولیس کے سامنے ہم مارچ کرکے وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کرنے کا مطالبہ پیش کیا جس پر انہوں نے کہا کہ ہم نے آپ کے مطالبے کو متعلقہ حکام کے پاس بھیج دیا ہے اور جیسے ہی اس پر کوئی بات ہوگی آپ کو اطلاع دی کردی جائے اور اس وقت تک آپ مارچ نہ کریں کیوں کہ اس سے امن و قانون کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔

مظاہرین کی طرف سے ان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم امن و قانون سے کھیلواڑ کرنے والے لوگ نہیں ہیں اور ہم قانون کا احترام کرتے ہیں۔ہم انتظار کریں گے۔

دبنگ دادیوں سے مارچ کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہاکہ ہم لوگ امت شاہ سے ملاقات کرکے یہ بتاناچاہتی ہیں کہ ہمیں الگ الگ نہ کریں اور اس قانون کے سہارے اس ملک میں ہمیں ناٹنے کی کوشش نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پرامن طریقے سے مارچ کرکے ان سے ملنے جانا چاہتی ہے آخر وہ بھی ہمارا بیٹا ہی ہے۔ ہم ان سے کہیں گی کہ آپ اس کالا قانون کو واپس لے لیں ہم دھرنا سے ہٹ جائیں گی اور اپنے گھر وں کو چلی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ 90سال کی دادیاں بیٹھی ہیں انہیں ان کی فکر ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرہ کرنا سب کا حق اور ہم لوگ اسی حق کا استعمال کر رہی ہیں۔

مظاہرین سے مارچ کی شکل ملاقات کرنے کی منشا کے بارے میں سوال کیے جانے پر شاہین کوثر، ملکہ خاں اور نصرت آراء نے کہا کہ ہم لوگ دو ماہ سے جدوجہد کر رہی ہیں۔ مگر کسی نے ہماری سدھ لینے کی کوشش نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ دیر سے ہی وزیر داخلہ ہم سے بات کرنے کے لیے راضی ہوئے ہیں۔ اسی کو دعوت سمجھ کر ہم ان سے ملنے جانا چاہتی تھیں اور ہم لوگوں نے جامعہ نگر تھانہ سے اسی ضمن میں مارچ کے ساتھ جانے کی اجازت مانگ کی تھی۔

انہوں نے کہاکہ یہ احساس تھا کہ ہوسکتا ہے کہ پولیس ہمیں اجازت نہ دے لیکن ہم لوگ اپنا کام کرنا چاہتی تھیں اور یہ پیغام دینا چاہتی تھیں کہ شاہین باغ خاتون مظاہرہین ضدی نہیں ہیں اور وہ بات کرنے پر آمادہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم لوگ قانون کا احترام کرنے والوں میں سے ہیں پولیس نے اجازت نہیں دی ہم رک گئیں، پولیس نے کہا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں، ملوانے کی کوشش کریں گے۔ البتہ خاتون مظاہرین کو اس بات پر ناراضگی تھی کہ جب وزیر داخلہ نے ملنے کے لیے کہا تو پھر ملنے کا وقت کیوں نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ لاجپت نگر آسکتے ہیں، ووٹ مانگنے کے لیے گھر گھر جاسکتے ہیں تو پھر ہم سے ملنے کے لیے کیوں نہیں آسکتے۔ کیا ہم لوگ دہشت گرد ہیں جو میڈیا کے ایک حلقے میں اس طرح کی بات کہی جارہی ہے۔

مارچ کی شکل میں ملنے پر بضد ہونے کے بارے میں جب سوال کیا تو ان خاتون مظاہرین جن میں ہندو خواتین بھی شامل تھیں، نے کہا کہ معاملہ کسی فرد یا ایک شاہین باغ کا نہیں ہے بلکہ پورے ملک کے شاہین باغ کا ہے۔ اس شاہین باغ سے پورے ملک کا شاہین باغ منسلک ہے اس لیے صرف یہ شاہین باغ چند لوگوں کی شکل میں ملنے کا فیصلہ نہیں کرسکتا۔

شاہین باغ: تمام مظاہرین کو امت شاہ سے ملاقات کی اجازت نہیں

انہوں نے کہا کہ وفد کی شکل میں پورے ملک کے شاہین باغ سے مشورہ کیا جائے گا اور پورے ملک کے شاہین باغ کے نمائندہ جمع ہوں گے اور پھر ملاقات کے سلسلے میں لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔

اس تعلق سے جب دہلی پولیس نے خاتون مظاہرین سے پوچھا کہ 'وفد میں کون کون شامل ہیں جو وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہم ان کی میٹنگ طئے کر سکیں لیکن انہوں نے کہا کہ ہم سب جانا چاہتے ہیں۔'

دہلی پولیس نے کہا کہ 'ہم نے اس بات سے انکار کر دیا لیکن ہم یہ دیکھیں گے کہ کیا ہم کر سکتے ہیں۔'

پولیس نے کہا کہ ہم نے آپ کے مطالبات کو متعلقہ حکام کو بھیج دیا ہے اور جیسے ہی اجازت اور منظوری ملتی ہے ہم خاتون مظاہرین کو آگاہ کردیں گے اور پھر وہ ملنے کے لیے جا سکتی ہیں۔

خاتون مظاہرین اور دبنگ دادیوں کی طرف سے بات کرتے ہوئے ایڈووکیٹ اقبال فیروز خاں، ایڈووکیٹ محمد انور اور ایڈووکیٹ فرید خاں نے بتایا کہ پولیس کے سامنے ہم مارچ کرکے وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کرنے کا مطالبہ پیش کیا جس پر انہوں نے کہا کہ ہم نے آپ کے مطالبے کو متعلقہ حکام کے پاس بھیج دیا ہے اور جیسے ہی اس پر کوئی بات ہوگی آپ کو اطلاع دی کردی جائے اور اس وقت تک آپ مارچ نہ کریں کیوں کہ اس سے امن و قانون کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔

مظاہرین کی طرف سے ان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم امن و قانون سے کھیلواڑ کرنے والے لوگ نہیں ہیں اور ہم قانون کا احترام کرتے ہیں۔ہم انتظار کریں گے۔

دبنگ دادیوں سے مارچ کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہاکہ ہم لوگ امت شاہ سے ملاقات کرکے یہ بتاناچاہتی ہیں کہ ہمیں الگ الگ نہ کریں اور اس قانون کے سہارے اس ملک میں ہمیں ناٹنے کی کوشش نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پرامن طریقے سے مارچ کرکے ان سے ملنے جانا چاہتی ہے آخر وہ بھی ہمارا بیٹا ہی ہے۔ ہم ان سے کہیں گی کہ آپ اس کالا قانون کو واپس لے لیں ہم دھرنا سے ہٹ جائیں گی اور اپنے گھر وں کو چلی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ 90سال کی دادیاں بیٹھی ہیں انہیں ان کی فکر ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرہ کرنا سب کا حق اور ہم لوگ اسی حق کا استعمال کر رہی ہیں۔

مظاہرین سے مارچ کی شکل ملاقات کرنے کی منشا کے بارے میں سوال کیے جانے پر شاہین کوثر، ملکہ خاں اور نصرت آراء نے کہا کہ ہم لوگ دو ماہ سے جدوجہد کر رہی ہیں۔ مگر کسی نے ہماری سدھ لینے کی کوشش نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ دیر سے ہی وزیر داخلہ ہم سے بات کرنے کے لیے راضی ہوئے ہیں۔ اسی کو دعوت سمجھ کر ہم ان سے ملنے جانا چاہتی تھیں اور ہم لوگوں نے جامعہ نگر تھانہ سے اسی ضمن میں مارچ کے ساتھ جانے کی اجازت مانگ کی تھی۔

انہوں نے کہاکہ یہ احساس تھا کہ ہوسکتا ہے کہ پولیس ہمیں اجازت نہ دے لیکن ہم لوگ اپنا کام کرنا چاہتی تھیں اور یہ پیغام دینا چاہتی تھیں کہ شاہین باغ خاتون مظاہرہین ضدی نہیں ہیں اور وہ بات کرنے پر آمادہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم لوگ قانون کا احترام کرنے والوں میں سے ہیں پولیس نے اجازت نہیں دی ہم رک گئیں، پولیس نے کہا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں، ملوانے کی کوشش کریں گے۔ البتہ خاتون مظاہرین کو اس بات پر ناراضگی تھی کہ جب وزیر داخلہ نے ملنے کے لیے کہا تو پھر ملنے کا وقت کیوں نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ لاجپت نگر آسکتے ہیں، ووٹ مانگنے کے لیے گھر گھر جاسکتے ہیں تو پھر ہم سے ملنے کے لیے کیوں نہیں آسکتے۔ کیا ہم لوگ دہشت گرد ہیں جو میڈیا کے ایک حلقے میں اس طرح کی بات کہی جارہی ہے۔

مارچ کی شکل میں ملنے پر بضد ہونے کے بارے میں جب سوال کیا تو ان خاتون مظاہرین جن میں ہندو خواتین بھی شامل تھیں، نے کہا کہ معاملہ کسی فرد یا ایک شاہین باغ کا نہیں ہے بلکہ پورے ملک کے شاہین باغ کا ہے۔ اس شاہین باغ سے پورے ملک کا شاہین باغ منسلک ہے اس لیے صرف یہ شاہین باغ چند لوگوں کی شکل میں ملنے کا فیصلہ نہیں کرسکتا۔

شاہین باغ: تمام مظاہرین کو امت شاہ سے ملاقات کی اجازت نہیں

انہوں نے کہا کہ وفد کی شکل میں پورے ملک کے شاہین باغ سے مشورہ کیا جائے گا اور پورے ملک کے شاہین باغ کے نمائندہ جمع ہوں گے اور پھر ملاقات کے سلسلے میں لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔

اس تعلق سے جب دہلی پولیس نے خاتون مظاہرین سے پوچھا کہ 'وفد میں کون کون شامل ہیں جو وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہم ان کی میٹنگ طئے کر سکیں لیکن انہوں نے کہا کہ ہم سب جانا چاہتے ہیں۔'

دہلی پولیس نے کہا کہ 'ہم نے اس بات سے انکار کر دیا لیکن ہم یہ دیکھیں گے کہ کیا ہم کر سکتے ہیں۔'

Last Updated : Mar 1, 2020, 12:12 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.