ETV Bharat / state

تحفظ کی ضمانت ملنے پر ایک طرف روڈ کھولنے پر شاہین باغ خاتون مظاہرین راضی

author img

By

Published : Feb 22, 2020, 10:05 PM IST

Updated : Mar 2, 2020, 5:44 AM IST

قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین باغ میں خاتون مظاہرین نے مذاکرات کار کی سپریم کورٹ کے سامنے ان کے مسائل اٹھانے اور تحفظ کی یقین دہانی کے بعدایک طرف کا راستہ کھولنے کے لیے راضی ہوگئے ہیں بشرطیکہ 24 گھنٹے تحفظ کے لیے سپریم کورٹ ہدایت جاری کرے۔

تحفظ کی ضمانت ملنے پر ایک طرف روڈ کھولنے پر شاہین باغ خاتون مظاہرین راضی
تحفظ کی ضمانت ملنے پر ایک طرف روڈ کھولنے پر شاہین باغ خاتون مظاہرین راضی


سپریم کورٹ کے مقرر کردہ مذاکرات کار سادھنا رام چندرن آج صبح ساڑھے دس بجے بغیر اطلاع کے پہنچ گئیں اس وقت کم تعداد میں مظاہرین تھے اور سب خواتین ترو تازہ ہونے کے لیے گھر گئی ہوئی تھیں اور اطلاع ملنے پر خواتین مظاہرہ کے مقام پر پہنچ گئیں۔


خاتون مظاہرین نے تحفظ کے تئیں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحفظ کا ذمہ لیا جائے تو ایک طرف کاراستہ کھولا جاسکتا ہے۔

تحفظ کی ضمانت ملنے پر ایک طرف روڈ کھولنے پر شاہین باغ خاتون مظاہرین راضی


مظاہرین نے سپریم کورٹ کے مذاکرات کار کے سامنے چند مطالبات بھی پیش کیے ہیں جن میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آرکو مسترد کیا جائے، جامعہ ملیہ اور شاہین باغ کے لوگوں کے خلاف جو معاملات درج کیے ہیں اسے واپس لیا جائے۔ تحفظ کے لیےمظاہرہ گاہ کو اسٹیل سیٹ گھیرا جائے گا۔

تحفظ کی ذمہ داری دہلی پولیس کو نہ دی جائے دیگر ایجنسی کو دی جائے کیوں کہ دہلی پولیس پر اعتماد نہیں ہے اور اگر سکیورٹی کے دوران کوئی انہونی ہوجائے تو متعلقہ افسران کو فوراً برخاست کیا جائے اور سپریم کورٹ اس پر ہدایت جاری کرے۔

گزشتہ دو ماہ کے دوران جو واقعات پیش آئے ہیں سپریم کورٹ کی نگرانی میں اس کی جانچ کی جائے۔جن وزراء اور رہنماؤں نے شاہین باغ خاتون مظاہرین کے خلاف نازیبا تبصرے کیے ہیں سپریم کورٹ اس پر سماعت کرکے مناسب کارروائی کرے۔


سادھنا رام چندرن نے آج پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ ہم نہیں چاہتے کہ آپ یہاں سے چلے جائیں بلکہ یہ چاہتے ہیں کہ آپ مظاہرہ بھی جاری رہے اور راستہ بھی کھل جائے تاکہ دوسروں کو کوئی تکلیف نہ ہو۔ اس لیے ہم نے کل بند روڈ کا جائزہ لیا تھا۔ ساری سڑکیں آپ نے بند نہیں کی ہیں اس میں کچھ سچائی بھی ہے اور ہم صورت حال سے عدالت عظمی کو آگاہ کریں گے۔


مظاہرین نے اس بات کا بھی شکوہ کیا کہ حکومت نے کوئی قدم نہیں اٹھایا بلکہ ساری ذمہ داری مظاہرین پر ڈال دیا۔انہوں نے کہاکہ گیند حکومت کے پالے میں ہے اور فیصلہ کرنا ان کا کام ہے۔

مظاہرین نے کہاکہ سپریم کورٹ اس پربھی توجہ دے کہ ہم یہاں کیوں بیٹھے ہیں۔ اس کے علاوہ شاہین مظاہرین سے مشہور سماجی کارکن تحسین پونا والا نے خطاب کیا۔


پولیس نے نوئیڈا کالندی کنج روڈ کو کھول دیا ہے۔ گزشتہ 70 دنوں سے جاری مظاہرہ کو بہانہ بناکر پولیس نے نونمبر کالندی کنج روڈکو بند کردیا تھا جس کی وجہ سے لوگوں کو بہت پریشانی ہورہی تھی جب کہ اس روڈ کا مظاہرہ کی مقام سے کوئی لینا دینانہیں ہے۔سپریم کورٹ کے مذاکرات کار نے کل اس روڈ کا اور مہایا فلائی اوور روڈ کا جائزہ لیا تھا۔


کچھ خاتون مظاہرین نے کہا کہ سپریم کورٹ کو قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دائر عرضی پر اتنی سرعت کے ساتھ سماعت کرنی چاہیے جس تیزی کے ساتھ روڈ کھلوانے والی عرضی پر کررہا ہے اور ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ ہماری پریشانیوں کو سمجھے گا۔


اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری احتجاج کررہے ہیں اور 24گھنٹے کا مظاہرہ جاری ہے جس میں اظہار یکجہتی کیلئے اہم لوگ آرہے ہیں۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ہزاروں کی تعداد میں رات آٹھ بجے طلبا و طالبات اور عام لوگوں نے شاہین تک مارچ نکالااور سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف نعرے لگائے اور شاہین باغ پہنچ کر شاہین باغ خاتون مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ اس کے علاوہ دقومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جاری ہے۔ تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو وہاں سے بھگادیاتھا۔


خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن و ایڈوکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ مظاہرین یہاں پرامن طریقے سے خواتین کا احتجاج جاری ہے مظاہرہ میں تنوع اور حکومت کی توجہ مبذول کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ نیا کر رہے ہیں وہاں خطاب کرنے والوں میں عائشہ ملا(ریسرچ اسکالر)، مریم سلیم (سماجی کارکن)نرگس سماجی کارکن وغیرہ شامل تھے۔اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر‘ سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت دیگر جگہ پر مظاہرے ہورہے ہیں۔اس کے علاوہ چننئی میں سی اے اے کے خلاف مظاہر ہ جاری ہے۔


سپریم کورٹ کے مقرر کردہ مذاکرات کار سادھنا رام چندرن آج صبح ساڑھے دس بجے بغیر اطلاع کے پہنچ گئیں اس وقت کم تعداد میں مظاہرین تھے اور سب خواتین ترو تازہ ہونے کے لیے گھر گئی ہوئی تھیں اور اطلاع ملنے پر خواتین مظاہرہ کے مقام پر پہنچ گئیں۔


خاتون مظاہرین نے تحفظ کے تئیں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحفظ کا ذمہ لیا جائے تو ایک طرف کاراستہ کھولا جاسکتا ہے۔

تحفظ کی ضمانت ملنے پر ایک طرف روڈ کھولنے پر شاہین باغ خاتون مظاہرین راضی


مظاہرین نے سپریم کورٹ کے مذاکرات کار کے سامنے چند مطالبات بھی پیش کیے ہیں جن میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آرکو مسترد کیا جائے، جامعہ ملیہ اور شاہین باغ کے لوگوں کے خلاف جو معاملات درج کیے ہیں اسے واپس لیا جائے۔ تحفظ کے لیےمظاہرہ گاہ کو اسٹیل سیٹ گھیرا جائے گا۔

تحفظ کی ذمہ داری دہلی پولیس کو نہ دی جائے دیگر ایجنسی کو دی جائے کیوں کہ دہلی پولیس پر اعتماد نہیں ہے اور اگر سکیورٹی کے دوران کوئی انہونی ہوجائے تو متعلقہ افسران کو فوراً برخاست کیا جائے اور سپریم کورٹ اس پر ہدایت جاری کرے۔

گزشتہ دو ماہ کے دوران جو واقعات پیش آئے ہیں سپریم کورٹ کی نگرانی میں اس کی جانچ کی جائے۔جن وزراء اور رہنماؤں نے شاہین باغ خاتون مظاہرین کے خلاف نازیبا تبصرے کیے ہیں سپریم کورٹ اس پر سماعت کرکے مناسب کارروائی کرے۔


سادھنا رام چندرن نے آج پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ ہم نہیں چاہتے کہ آپ یہاں سے چلے جائیں بلکہ یہ چاہتے ہیں کہ آپ مظاہرہ بھی جاری رہے اور راستہ بھی کھل جائے تاکہ دوسروں کو کوئی تکلیف نہ ہو۔ اس لیے ہم نے کل بند روڈ کا جائزہ لیا تھا۔ ساری سڑکیں آپ نے بند نہیں کی ہیں اس میں کچھ سچائی بھی ہے اور ہم صورت حال سے عدالت عظمی کو آگاہ کریں گے۔


مظاہرین نے اس بات کا بھی شکوہ کیا کہ حکومت نے کوئی قدم نہیں اٹھایا بلکہ ساری ذمہ داری مظاہرین پر ڈال دیا۔انہوں نے کہاکہ گیند حکومت کے پالے میں ہے اور فیصلہ کرنا ان کا کام ہے۔

مظاہرین نے کہاکہ سپریم کورٹ اس پربھی توجہ دے کہ ہم یہاں کیوں بیٹھے ہیں۔ اس کے علاوہ شاہین مظاہرین سے مشہور سماجی کارکن تحسین پونا والا نے خطاب کیا۔


پولیس نے نوئیڈا کالندی کنج روڈ کو کھول دیا ہے۔ گزشتہ 70 دنوں سے جاری مظاہرہ کو بہانہ بناکر پولیس نے نونمبر کالندی کنج روڈکو بند کردیا تھا جس کی وجہ سے لوگوں کو بہت پریشانی ہورہی تھی جب کہ اس روڈ کا مظاہرہ کی مقام سے کوئی لینا دینانہیں ہے۔سپریم کورٹ کے مذاکرات کار نے کل اس روڈ کا اور مہایا فلائی اوور روڈ کا جائزہ لیا تھا۔


کچھ خاتون مظاہرین نے کہا کہ سپریم کورٹ کو قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دائر عرضی پر اتنی سرعت کے ساتھ سماعت کرنی چاہیے جس تیزی کے ساتھ روڈ کھلوانے والی عرضی پر کررہا ہے اور ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ ہماری پریشانیوں کو سمجھے گا۔


اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری احتجاج کررہے ہیں اور 24گھنٹے کا مظاہرہ جاری ہے جس میں اظہار یکجہتی کیلئے اہم لوگ آرہے ہیں۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ہزاروں کی تعداد میں رات آٹھ بجے طلبا و طالبات اور عام لوگوں نے شاہین تک مارچ نکالااور سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف نعرے لگائے اور شاہین باغ پہنچ کر شاہین باغ خاتون مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ اس کے علاوہ دقومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جاری ہے۔ تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو وہاں سے بھگادیاتھا۔


خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن و ایڈوکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ مظاہرین یہاں پرامن طریقے سے خواتین کا احتجاج جاری ہے مظاہرہ میں تنوع اور حکومت کی توجہ مبذول کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ نیا کر رہے ہیں وہاں خطاب کرنے والوں میں عائشہ ملا(ریسرچ اسکالر)، مریم سلیم (سماجی کارکن)نرگس سماجی کارکن وغیرہ شامل تھے۔اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر‘ سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت دیگر جگہ پر مظاہرے ہورہے ہیں۔اس کے علاوہ چننئی میں سی اے اے کے خلاف مظاہر ہ جاری ہے۔

Last Updated : Mar 2, 2020, 5:44 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.