ریاست تریپورہ میں گزشتہ ہفتے مساجد اور مسلمانوں کے املاک پر حملوں کے خلاف جمعہ کے روز مختلف سماجی تنظیموں کے کارکنوں نے تریپورہ بھون پر احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا۔
کارکنوں کے ذریعے تریپورہ کے وزیر اعلیٰ بپلاب دیب، تریپورہ پولیس اور ریاستی حکومت (بی جے پی) کے خلاف مسلمانوں کی مساجد، دکانوں اور گھروں کی حفاظت میں ناکامی پر نعرے لگائے گئے۔
انہوں نے ریاست بھر میں بالخصوص مسلمانوں پر حملہ کرنے والے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ بعد ازاں دہلی پولیس نے مظاہرین کے ساتھ بے دردی سے دھکا مکی کی اور انہیں حراست میں لے لیا۔
ملک کے دیگر حصوں بشمول اتر پردیش کی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور راجستھان کے گنگاپور شہر میں بھی اسی طرح کے مظاہرے ہوئے ہیں۔
تریپورہ گزشتہ ایک ہفتے سے فرقہ وارانہ تشدد اور مسلمانوں کے خلاف حملوں کے ایک خطرناک سلسلے سے گزر رہا ہے۔ مقامی کارکنوں اور رہائشیوں کی معلومات کے مطابق ہندوتوا وادی ہجوم کے مسلم علاقوں میں مساجد، گھروں اور لوگوں پر حملہ کرنے کے کم از کم 27 واقعات کی تصدیق ہوئی ہے۔ ان میں 16 واقعات ایسے جہاں مساجد میں توڑ پھوڑ کی گئی اور وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے جھنڈے زبردستی لہرائے گئے جن میں سے تین مساجد میں آگزنی بھی کی گئی۔
مسلمانوں کے گھروں پر پتھراؤ اور نشانہ بنانے اور توڑ پھوڑ کرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔ یہ تمام حملے تقریبا VHP سمیت مختلف دائیں بازو کے گروہوں کی جانب سے کیے گئے ہیں جو بظاہر بنگلہ دیش میں ہندو مخالف تشدد کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہوئے تھے۔
اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) کے قومی صدر محمد سلمان احمد نے کہا کہ 'ہندوتوا وادی ہجوم کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے جو مسلسل مسلمانوں کو حراساں کر رہے ہیں اور دہشت کا ماحول بنا رہے ہیں۔'
یہ بھی پڑھیں: مالیگاؤں: تریپورہ میں مسلمانوں پر حملوں کے خلاف احتجاج
ریاستی انتظامیہ اور پولیس حکام چند علاقوں میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کرکے حالات معمول پر لانے کا بھرم پیدا کر رہے ہیں۔ مجرموں کا پیچھا کرنے کے بجائے انتظامیہ و پولیس کی جانب سے ان صحافیوں کو دھمکیاں دی جا رہیں ہیں جو سوشل میڈیا پر وہاں کی صورتحال کو اجاگر کر رہے ہیں۔'
فریٹرنٹی موومینٹ قومی کے صدر شمشیر ابراہیم نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ صورتحال کو قابو میں لائے اور مساجد اور دیگر املاک کی تباہی کا معاوضہ فراہم کرے۔ انہوں نے مذید کہا کہ 'ریاست میں مسلمانوں کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے اور ریاست میں امن قائم کرنے کے لیے تشدد اور دہشت گردی پھیلانے کے ذمہ داروں کو جلد از جلد سخت سزا دی جانی چاہیے۔'