سابق صدر کے بیٹے اور سابق رکن پارلیمان ابھیجیت مکھرجی نے ٹوئٹ کرکے یہ اطلاع دی۔ وہ 84برس کے تھے۔ ان کے کنبہ میں دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ ان کی اہلیہ شبھا مکھرجی کا پہلے ہی انتقال ہوچکا ہے۔
مسٹر مکھرجی کے انتقال کی خبر ملتے ہی پورے ملک میں صدمہ کی لہر دوڑ گئی۔ صدر رامناتھ کوند، نائب صدر ایم ونکیا نائیڈو اور وزیر اعظم نریندر مودی، لوک سبھا اسپیکر اوم برلا، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر دفاع راجناتھ سنگھ، کانگریس کی صدر سونیا گاندھی، کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی سمیت مختلف سیاستدانوں نے مسٹر مکھرجی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ملک کے لیے اسے ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے۔
مرکزی حکومت نے مسٹر مکھرجی کے احترام میں سات دن کے سرکاری سوگ کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران کوئی بھی سرکاری تقریب منعقد نہیں کی جائے گی اور قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔
سابق صدر پرنب مکھرجی 21 دنوں سے فوج کے ریسرچ اینڈ ریفرل اسپتال میں داخل تھے۔ انہیں دس اگست کو دماغ میں خون جمنے کی جانچ کے دوران کورونا سے متاثر پایا گیا تھا۔ خون کے دھبوں کو ہٹانے کے لیے ان کی ایمرجنسی زندگی بچانے والی سرجری کی گئی تھی اور انہیں گہری نیم بے ہوشی کی حالت میں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔ اسی درمیان ان کی چھاتی اور پھیپھڑوں میں انفیکشن پھیلتا گیا۔ اسپتال نے آج صبح جاری بلیٹن میں کہا تھا کہ مسٹر مکھرجی کی حالت میں اتوار کے بعد گراوٹ درج کی گئی ہے اور ان کے کچھ اعضا نے کام کرنا بند کر دیا ہے۔ انہوں نے آج شام تقریباً ساڑھے پانچ بجے آخری سانس لی۔
مسٹر ابھیجیت مکھرجی نے کہا کہ میں دکھی دل سے آپ کو بتارہا ہوں کہ ریسرچ اینڈ ریفرل اسپتال کے ڈاکٹروں کی بہتریں کوششوں اور پورے ملک کے لوگوں کی دعاوں کے باوجو میرے والد مسٹر پرنب مکھرجی کا ابھی چند لمحہ قبل انتقال ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ دونوں ہاتھ جوڑ کر لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
مسٹر مکھرجی کی پیدائش 11 دسمبر 1935 کو مغربی بنگال ضلع کے کرنہار کے نزدیک مراتی گاوں کے مسٹر کامدا کنکر مکھرجی اور محترمہ راج لکشمی مکھرجی کے یہاں ایک برہمن کنبہ میں ہوئی تھی۔ انہوں نے سوری ودیا ساگر کالج سے تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے کلکتہ یونیورسٹی سے تاریخ اور پولیٹکل سائنس میں پوسٹ گریجوئیٹ اور قانون کی ڈگری حاصل کی تھی۔ اس کے بعد انہیں ڈی لٹ کا اعزازی لقب بھی ملا۔ ان کے مشاغل پڑھنا، باغبانی اور موسیقی سننا تھا۔
انڈین نیشنل کانگریس میں تقریباً پانچ دہائی کے طویل سیاسی کیریر کے بعد وہ بھارت کے تیرہویں صدر بنے۔ انہیں 26 جنوری سنہ 2019 کو بھارت رتن سے نوازا گیا تھا۔
سنہ 2012 میں اس وقت کے وزیر خزانہ مسٹر مکھرجی کو انڈین نیشنل کانگریس کی قیادت والے ترقی پسند اتحاد نے اپنا امیدوار اعلان کیا تھا۔ سیدھے مقابلے میں انہوں نے اپنے حریف امیدوار پی اے سنگماکو شکست دی تھی۔ انہوں نے 25 جولائی 2012 کو بھارت کے تیرہویں صدر کے طورپر عہدہ اور رازداری کا حلف لیا تھا۔ پانچ برس اس عہدہ پر رہنے کے بعد وہ 2017 میں ریٹائر ہوئے تھے۔