اس سیمینار کی صدارت اسماعیل باٹلی والا نے کی جبکہ مہمان خصوصی کے طور پر سابق آئی اے ایس افسر انیس احمد انصاری نے شرکت کی۔ وہیں نظامت کے فرائض پسماندہ مسلم تنظیموں کے قومی ترجمان حافظ غلام سرور نے ادا کیے۔
اس موقع پر سابق آئی اے ایس افسر انیس احمد انصاری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ برسوں کے دوران کیے گیے سروے کے مطابق یہ پایا گیا ہے کہ بھارت میں پسماندہ طبقات کی بہت زیادہ تعداد ہے۔ اگر ہم ان کی فیصد کی بات کریں تو وہ تقریباً 56 فیصد ہیں۔ جبکہ اگر ان کے تعلیمی اور معاشی میدان میں ان کی نمائندگی کی بات کی جائے تو پسماندہ طبقات کا تناسب کافی کم ہے، جو جمہوریت کے اصول کے خلاف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت کے مطابق جن کی آبادی 56 فیصد ہے، انہیں اس ملک میں حصہ داری بھی کم از کم 50 فیصد تو ملنی ہی چاہیے۔ اب 56 فیصد والے طبقے کو 8 فیصد کی حصہ داری ملتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آج ہم آزاد بھارت کا نیو کلونیل سسٹم چلا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دبئی ایکسپو 2020: مزدوروں کی اموات کے بارے میں متضاد اعداد و شمار
وہیں پسماندہ مسلم تنظیموں کے قومی ترجمان حافظ غلام سرور نے کہا کہ مذہب کے نقطہ نظر سے بھی اسلام نے مساوات پر بہت زور دیا ہے لیکن ہم اس حقیقت کو نہیں جھٹلا سکتے کہ ملک میں جتنی بھی ملی تنظیمیں ہیں، ان سب میں مساوات کا فقدان نظر آ رہا ہے۔