ETV Bharat / state

'مودی حکومت قومی سرمایوں کو فروخت کررہی ہے'

سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی)کے قومی جنرل سکریٹری عبدالمجید نے ریلوے کی نجی کاری کی پیش رفت پرشدید رد عمل ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کے حالیہ اقدام جس میں نجی کمپنیوں سے مسافر ٹرینوں کی آپر یٹنگ کے لیے ریکویسٹ فار کوالیفکیشن طلب کیا گیا ہے اس کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے نریندر مودی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنے ساتھیوں کو ملک کے اثاثوں کو فروخت کررہی ہے۔

'مودی حکومت قومی سرمایوں کو فروخت کررہی ہے'
'مودی حکومت قومی سرمایوں کو فروخت کررہی ہے'
author img

By

Published : Jul 2, 2020, 10:27 PM IST

عبدالمجید نے مزید کہا ہے کہ آزادی کے بعد کی تاریخ میں بھارت ایک ایسی حکومت کا مشاہدہ کررہا ہے جو معاشی انتظامات میں بری طرح ناکام ہے۔

وزیر اعظم کی سربراہی میں انتہائی نا اہل کابینہ میں نااہل وزیر خزانہ نے ملک کی معیشت کو مکمل طور پر تباہ کردیا ہے۔ افراط زر بہت بڑھ گئی ہے اور جی ڈی پی نیچے چلی گئی ہے۔ معیشت کی بحالی کے لیے حکومت کے پاس کوئی وژن یا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ اس وقت ملک میں صرف ایک معاشی سرگرمی ہورہی ہے وہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں باقاعدہ اضافہ کرنے کی سرگرمی ہے۔

حکومت نے کارپوریٹ ٹیکس میں نرمی کردی ہے جو صرف کارپوریٹ کواپنا بینک بیلنس بڑھانے میں مدد فراہم کرتی ہے اور سرکاری خزانے میں ٹیکسوں کی آمدنی کم کرتی ہے۔ کووڈ 19 کی وجہ سے بھارتی معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے بلکہ وبائی مرض پھیلنے سے پہلے ہی بھارتی معیشت زوال کا شکار تھی۔

ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری عبد المجید نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے پاس وژن اور منصوبہ بندی کی کمی ہے اسی لیے مالی خسارے کے ازالے کے لیے وہ پبلک سیکٹر کو فروخت کررہی ہے۔ اس فروخت کے عمل کی فہرست میں تازہ ترین ریلوے ہے۔

مرکزی حکومت نے 151جدید ٹرینوں کے تعارف کے ذریعے109روٹس پر اپ اور ڈاؤن چلنے والی مسافر ٹرینوں کی آپریٹنگ کے لیے نجی کمپنیوں سے ریکویسٹ فار کوالیفکیشن طلب کی ہے۔یہ پبلک سیکٹر کی نجکاری کا تازہ ترین اقدام ہے۔ حکومت پہلے ہی یہ اعلان کرچکی ہے کہ 'اسٹریٹجک سیکڑس'کے علاوہ تمام پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگس(پی ایس یو) کو فروخت کردیا جائے گا۔ جب آزادی ملی تو بھارت ایک ایسا زرعی ملک تھا جو بڑے مالی خسارے کا سامنا کررہا تھا اور جواہر لال نہر و کی سربراہی میں آزاد بھارت کی پہلی حکومت نے اس صورتحال کا بخوبی جائزہ لیا اور پایا کہ مالی بحران کے مسئلے کو حل کرنے اور معیشت اور ملک کی ترقی کے لیے صنعت فروغی ہنگامی حل ہے۔

پانچ سالہ منصوبہ بنائے گئے اور اس پر عمل درآمد کیا گیا۔ پانچ سالہ منصوبے کی نگرانی کیلئے ایک پلاننگ کمیشن تشکیل دی گئی۔ اس پانچ سالہ منصوبے اور تقریبا تمام علاقوں میں پی ایس یو کے قیام سے ملک کی ترقی میں مدد ملی تھی۔ مودی حکومت نے پانچ سالہ منصوبے کو بند کردیا اور پلاننگ کمیشن کو بھی ختم کردیا تھا۔ سرکاری خزانے میں کمی ہورہی اور حکومت پی ایس یو فروخت کرکے اس کا حل نکالنے کا سوچ رہی ہے۔ بی جے پی کا خزانے کا صندوق پی ایم کیئر فنڈسمیت مختلف ذرائع سے جمع کی گئی رقم سے بھر رہا ہے۔ ملک فاشسٹ حکمرانی کے تحت سوشلسٹ، وفاقی، فلاحی ریاست کے تصور سے آمرانہ سرمایہ دارانہ نظام کی طرف بڑھ رہاہے۔ پسماندہ طبقات کی فلاح وبہبودی کے لیے اس کے خلاف سخت جدوجہد کرنا ضروری ہے۔

ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری عبدالمجید نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ عوامی املاک اور کارپوریٹس کے ہاتھ ملک کی خودمختاری حوالے کرنے سے باز رہے اور تمام غیر بی جے پی پارٹیوں سے اپیل کیا ہے کہ وہ فاسشٹ حکومت کے تباہ کن اقداما ت کے خلاف آگے آئیں۔

عبدالمجید نے مزید کہا ہے کہ آزادی کے بعد کی تاریخ میں بھارت ایک ایسی حکومت کا مشاہدہ کررہا ہے جو معاشی انتظامات میں بری طرح ناکام ہے۔

وزیر اعظم کی سربراہی میں انتہائی نا اہل کابینہ میں نااہل وزیر خزانہ نے ملک کی معیشت کو مکمل طور پر تباہ کردیا ہے۔ افراط زر بہت بڑھ گئی ہے اور جی ڈی پی نیچے چلی گئی ہے۔ معیشت کی بحالی کے لیے حکومت کے پاس کوئی وژن یا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ اس وقت ملک میں صرف ایک معاشی سرگرمی ہورہی ہے وہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں باقاعدہ اضافہ کرنے کی سرگرمی ہے۔

حکومت نے کارپوریٹ ٹیکس میں نرمی کردی ہے جو صرف کارپوریٹ کواپنا بینک بیلنس بڑھانے میں مدد فراہم کرتی ہے اور سرکاری خزانے میں ٹیکسوں کی آمدنی کم کرتی ہے۔ کووڈ 19 کی وجہ سے بھارتی معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے بلکہ وبائی مرض پھیلنے سے پہلے ہی بھارتی معیشت زوال کا شکار تھی۔

ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری عبد المجید نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے پاس وژن اور منصوبہ بندی کی کمی ہے اسی لیے مالی خسارے کے ازالے کے لیے وہ پبلک سیکٹر کو فروخت کررہی ہے۔ اس فروخت کے عمل کی فہرست میں تازہ ترین ریلوے ہے۔

مرکزی حکومت نے 151جدید ٹرینوں کے تعارف کے ذریعے109روٹس پر اپ اور ڈاؤن چلنے والی مسافر ٹرینوں کی آپریٹنگ کے لیے نجی کمپنیوں سے ریکویسٹ فار کوالیفکیشن طلب کی ہے۔یہ پبلک سیکٹر کی نجکاری کا تازہ ترین اقدام ہے۔ حکومت پہلے ہی یہ اعلان کرچکی ہے کہ 'اسٹریٹجک سیکڑس'کے علاوہ تمام پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگس(پی ایس یو) کو فروخت کردیا جائے گا۔ جب آزادی ملی تو بھارت ایک ایسا زرعی ملک تھا جو بڑے مالی خسارے کا سامنا کررہا تھا اور جواہر لال نہر و کی سربراہی میں آزاد بھارت کی پہلی حکومت نے اس صورتحال کا بخوبی جائزہ لیا اور پایا کہ مالی بحران کے مسئلے کو حل کرنے اور معیشت اور ملک کی ترقی کے لیے صنعت فروغی ہنگامی حل ہے۔

پانچ سالہ منصوبہ بنائے گئے اور اس پر عمل درآمد کیا گیا۔ پانچ سالہ منصوبے کی نگرانی کیلئے ایک پلاننگ کمیشن تشکیل دی گئی۔ اس پانچ سالہ منصوبے اور تقریبا تمام علاقوں میں پی ایس یو کے قیام سے ملک کی ترقی میں مدد ملی تھی۔ مودی حکومت نے پانچ سالہ منصوبے کو بند کردیا اور پلاننگ کمیشن کو بھی ختم کردیا تھا۔ سرکاری خزانے میں کمی ہورہی اور حکومت پی ایس یو فروخت کرکے اس کا حل نکالنے کا سوچ رہی ہے۔ بی جے پی کا خزانے کا صندوق پی ایم کیئر فنڈسمیت مختلف ذرائع سے جمع کی گئی رقم سے بھر رہا ہے۔ ملک فاشسٹ حکمرانی کے تحت سوشلسٹ، وفاقی، فلاحی ریاست کے تصور سے آمرانہ سرمایہ دارانہ نظام کی طرف بڑھ رہاہے۔ پسماندہ طبقات کی فلاح وبہبودی کے لیے اس کے خلاف سخت جدوجہد کرنا ضروری ہے۔

ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری عبدالمجید نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ عوامی املاک اور کارپوریٹس کے ہاتھ ملک کی خودمختاری حوالے کرنے سے باز رہے اور تمام غیر بی جے پی پارٹیوں سے اپیل کیا ہے کہ وہ فاسشٹ حکومت کے تباہ کن اقداما ت کے خلاف آگے آئیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.