نئی دہلی: سپریم کورٹ نے 24 اپریل کو پولیس کی حراست میں سابق رکن پارلیمان عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کے قتل کی انکوائری کے لیے سپریم کورٹ کے ایک سابق جج کی سربراہی میں ایک آزاد ماہر کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق کیا۔ ایڈوکیٹ وشال تیواری نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے اپنی عرضی کی فوری سماعت کا مطالبہ کیا۔ سپریم کورٹ 24 اپریل کو عتیق اور اشرف کے قتل کی انکوائری کی درخواست پر سماعت کرے گا۔ ایڈوکیٹ وشال تیواری نے اپنی درخواست میں ان مقدمات کی تحقیقات کے لیے عدالت عظمی کے سابق جج کی سربراہی میں ایک آزاد ماہر کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ درخواست سپریم کورٹ کے وکیل وشال تیواری نے دائر کی ہے۔ تیواری نے یہ درخواست اتر پردیش کے اسپیشل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے دائر کی ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Atiq and Ashraf Murder Case سپریم کورٹ سے عتیق اور اشرف قتل معاملہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ
بتادیں کہ سابق رکن پارلیمان عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جب انہیں اتوار کو پولیس کی موجودگی میں پریاگ راج کے ایک ہسپتال لے جایا جاریا تھا۔ ایڈوکیٹ وشال تیواری نے اپنی مفاد عامہ کی عرضی میں سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کو کانپور بکرو انکاؤنٹر کیس 2020 میں ثبوت جمع کرنے اور ریکارڈ کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے فرضی انکاؤنٹر کا پتہ لگانے کی ہدایت بھی مانگی، جس میں وکاس دوبے اور ان کے معاونین کو پولیس مقابلے میں مارا گیا کیونکہ انکوائری کمیشن پولیس ورژن کی تردید میں شواہد ریکارڈ نہیں کر سکا اور ان کی عدم موجودگی میں انکوائری رپورٹ درج کرائی۔ درخواست گزار نے الزام لگایا ہے کہ اتر پردیش پولیس کی طرف سے جابرانہ ظلم کیا جا رہا ہے۔