نئی دہلی: سپریم کورٹ مسلمانوں میں تعدد ازدواج اور 'نکاح حلالہ' کے دستوری جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کے لیے پانچ ججوں پر مشتمل آئینی بنچ تشکیل دے گا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا پر مشتمل بنچ نے وکیل اشونی اپادھیائے کی عرضیوں کا نوٹس لیا۔ اس معاملے پر ایک پی آئی ایل دائر کی تھی کہ ایک نئی پانچ ججوں کی بنچ تشکیل دینے کی ضرورت ہے کیونکہ سابقہ آئینی بنچ کے دو جج جسٹس اندرا بنرجی اور جسٹس ہیمنت گپتا ریٹائر ہو چکے ہیں۔ اور کہا کہ یہ بہت اہم معاملات ہیں جو پانچ ججوں کی بنچ کے سامنے زیر التوا ہیں۔ ہم ایک بنچ تشکیل دیں گے اور اس معاملے کو ذہن میں رکھیں گے۔
سی جے آئی نے کہا اس معاملے کا ذکر پہلے 2 نومبر کو بھی کیا گیا تھا، پچھلے سال بھی اپادھیائے نے گزشتہ سال 30 اگست کو جسٹس اندرا بنرجی، ہیمنت گپتا، سوریہ کانت، ایم ایم سندریش اور سدھانشو دھولیا پر مشتمل پانچ ججوں کی بنچ نے قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی)، خواتین کے قومی کمیشن (این سی ڈبلیو) اور قومی کمیشن کو حکم دیا تھا۔
بعد ازاں جسٹس بینر جی اور جسٹس گپتا 23 ستمبر اور 16 اکٹوبر کو ریٹائر ہوگئے جس کے باعث تعدد ازدواج اور 'نکاح حلالہ' کے طریقوں کے خلاف آٹھ درخواستوں کی سماعت کے لیے بنچ کو دوبارہ تشکیل دینا پڑرہا ہے۔ اپادھیائے نے اپنی PIL میں تعدد ازدواج اور 'نکاح حلالہ' کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دینے کی ہدایت کی ہے۔
عدالت عظمیٰ نے جولائی 2018 میں اس درخواست پر غور کیا تھا اور اس معاملے کو ایک آئینی بنچ کے پاس بھیج دیا تھا جسے پہلے ہی اسی طرح کی درخواستوں کے ایک بیچ کی سماعت کا کام سونپا گیا تھا۔
جب کہ تعدد ازدواج ایک مسلمان مرد کو چار بیویاں رکھنے کی اسلام اجازت دیتا ہے۔ 'نکاح حلالہ' اس عمل سے متعلق ہے جس میں ایک مسلمان عورت، جو طلاق کے بعد اپنے شوہر سے دوبارہ شادی کرنا چاہتی ہے، اسے پہلے کسی دوسرے شخص سے شادی کرنی ہوگی اور اس کے بعد اس سے طلاق لینا ہوگا۔