قبل ازیں سپریم کورٹ میں احتجاجیوں کو شاہین باغ سے ہٹانے اور ٹریفک رکاوٹوں کو ہٹانے کو لیکر ایک درخواست داخل کی گئی تھی جس پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مظاہرین سے بات چیت کرتے ہوئے شاہین باغ کے راستے کھولنے کی راہ ہموار کرنے کےلیے تین رکنی مصالحت کاروں کو مقرر کیا تھا جن میں سنجے ہیگڈے، سدھانا رام چندرن اور وجاہت حبیب اللہ شامل ہیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے تقرر کردہ دو مصالحت کار ایڈوکیٹ سنجے ہیگڈے اور ایڈوکیٹ سادھنا راماچندرن نے اپنی رپورٹ جسٹس ایس کے کاول اور جسٹس کے ایم جوزف پر مشتمل دو رکنی بنچ کے سامنے پیش کی جبکہ سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے بنچ سے کہا ہے کہ شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جو احتجاج ہو رہا ہے وہ پرامن ہے اور وہاں ٹریفک کی مشکلات پیش آرہی ہیں وہ پولیس کی جانب سے لگائی گئی غیرضروری رکاوٹوں کی وجہ سے ہیں۔
آج سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے 26 فروری تک اگلی سماعت کو ملتوی کردیا اور کہا کہ رپورٹ کا مطالعہ کرنے کے بعد جمعرات کو اس مسئلہ پر دوبارہ بحث ہوگی۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کردیا کہ مصالحت کاروں کی جانب سے داخل کردہ رپورٹ کو درخواست گذاروں، مرکزی حکومت اور دہلی پولیس کے سامنے ظاہر نہیں کیا جائے گا۔
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف شاہین باغ میں احتجاج کر رہے مظاہرین سے مذاکرات کےلیے کرنے کےلیے تقرر