دہلی کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم اور مخالف سی اے اے جہد کار شرجیل امام کی درخواست پرسپریم کورٹ کے جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ایم آر شاہ پر مشتمل بنچ نے شرجیل کی طرف سے پیش سینئر وکیل سدھارتھ دوے اور دہلی حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کے دلائل سننے کے بعد اترپردیش، آسام اور اروناچل پردیش کی حکومتوں کو نوٹس روانہ کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
شرجیل امام پر اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی، شرجیل نے اس معاملہ میں مختلف علاقوں میں درج کئے کیسس کی تحقیقات ایک ہی ادارے سے کرانے کی استدعا کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔
اترپردیش، آسام اور اروناچل پردیش میں شرجیل کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ سدھارتھ دوے نے شرجیل کی حمایت میں ری پبلک ٹی وی کے ارنب گوسوامی کے معاملہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ شرجیل کے خلاف مختلف ریاستوں میں درج ایف آئی آر منسوخ کی جائیں جس کی سالیسیٹر جنرل نے مخالفت کی اور کہا کہ ارنب گوسوامی کے معاملہ میں تمام ایف آئی آر بالکل ایک جیسی تھیں جبکہ شرجیل کے معاملہ میں ایسا نہیں ہے۔