ETV Bharat / state

Dharm Sansad hate speech: اشتعال انگیز تقریر معاملہ میں اتراکھنڈ اور دہلی حکومت کو نوٹس

ہریدوار دھرم سنسد میں اقلیتوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر Dharm Sansad hate speech کے معاملے میں سُپریم کورٹ نے اتراکھنڈ اور دہلی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔

سُپریم کورٹ
سُپریم کورٹ
author img

By

Published : Jan 12, 2022, 12:17 PM IST

Updated : Jan 12, 2022, 12:26 PM IST

سُپریم کورٹ نے ہریدوار دھرم سنسد میں نفرت انگیز تقریر کی آزادانہ تحقیقات کی درخواست پر اتراکھنڈ اور دہلی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ SC issues notice to Uttarakhand & Delhi Govts

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

سُپریم کورٹ میں ہریدوار میں ہوئے 'دھرم سنسد' پروگرام میں مسلم کمیونٹی کے خلاف کی گئی قابل اعتراض اشتعال انگیز تقریروں کے خلاف دائر درخواستوں پر آج سماعت ہوئی۔

سُپریم کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق قربان علی اور دیگر کی مفاد عامہ کی عرضیاں سماعت کے لیے چیف جسٹس این کے وی رمنا اور جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی کی بنچ کے سامنے درج فہرست SC Agrees to Hear PIL on Hate Speeches کی گئی تھی۔

سینئر وکیل اور سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے پیر کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے سامنے اسے خاص معاملہ قرار دیتے ہوئے ان عرضیوں کی ’فوری‘ کی درخواست کی تھی۔ چیف جسٹس نے ان کی درخواست جلد سماعت کے لیے منظور SC Agrees to Hear PIL on Hate Speeches کر لی تھی۔

کپل سبل کی بات سننے کے بعد بنچ نے کہا کہ "ہم اس پر غور کریں گے۔"

سینیئر صحافی قربان علی کے علاوہ پٹنہ ہائی کورٹ کے سابق جج اور سینئر ایڈوکیٹ انجنا پرکاش، سابق مرکزی وزیر اور سینئر ایڈوکیٹ سلمان خورشید اور دیگر نے مفاد عامہ کی عرضی دائر کر کے عدالت سے جلد کارروائی کی درخواست کی۔

سبل نے جلد سماعت کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ "ہم ایک ایسے وقت میں رہ رہے ہیں جہاں ملک میں 'ستیہ میو جیتے' کے نعرے بدل گئے ہیں۔"

بینچ نے کپل سبل سے پوچھا تھا کہ کیا کوئی تحقیقات چل رہی ہے؟ اس پر انہوں نے کہا تھا کہ ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔ لگتا ہے عدالت کی مداخلت کے بغیر کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔

گزشتہ برس دہلی اور ہریدوار میں ہندو یوا واہنی کی طرف سے منعقدہ دو مختلف پروگرامز 'دھرم سنسد' کے دوران کچھ سرکردہ مقررین کی طرف سے مسلم کمیونٹی کے خلاف طور پر قابل اعتراض اشتعال انگیز تقریریں کرنے کے الزامات ہیں۔

درخواستوں میں الزام لگایا گیا ہے کہ کئی ہندو مذہبی رہنماؤں نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مسلم کمیونٹی کے خلاف ہتھیار اٹھانے Haridwar Dharma Sansad hate speech کی کال دی تھی۔

وکلاء، صحافیوں اور کئی سماجی کارکنوں کی طرف سے دائر درخواستوں میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دے کر واقعات کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

عرضی داخل کرنے والوں میں سابق جج، سینئر صحافی، سابق مرکزی وزیر مسٹر خورشید کے علاوہ سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے اور پرشانت بھوشن وغیرہ شامل ہیں۔

سُپریم کورٹ نے ہریدوار دھرم سنسد میں نفرت انگیز تقریر کی آزادانہ تحقیقات کی درخواست پر اتراکھنڈ اور دہلی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ SC issues notice to Uttarakhand & Delhi Govts

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

سُپریم کورٹ میں ہریدوار میں ہوئے 'دھرم سنسد' پروگرام میں مسلم کمیونٹی کے خلاف کی گئی قابل اعتراض اشتعال انگیز تقریروں کے خلاف دائر درخواستوں پر آج سماعت ہوئی۔

سُپریم کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق قربان علی اور دیگر کی مفاد عامہ کی عرضیاں سماعت کے لیے چیف جسٹس این کے وی رمنا اور جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی کی بنچ کے سامنے درج فہرست SC Agrees to Hear PIL on Hate Speeches کی گئی تھی۔

سینئر وکیل اور سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے پیر کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے سامنے اسے خاص معاملہ قرار دیتے ہوئے ان عرضیوں کی ’فوری‘ کی درخواست کی تھی۔ چیف جسٹس نے ان کی درخواست جلد سماعت کے لیے منظور SC Agrees to Hear PIL on Hate Speeches کر لی تھی۔

کپل سبل کی بات سننے کے بعد بنچ نے کہا کہ "ہم اس پر غور کریں گے۔"

سینیئر صحافی قربان علی کے علاوہ پٹنہ ہائی کورٹ کے سابق جج اور سینئر ایڈوکیٹ انجنا پرکاش، سابق مرکزی وزیر اور سینئر ایڈوکیٹ سلمان خورشید اور دیگر نے مفاد عامہ کی عرضی دائر کر کے عدالت سے جلد کارروائی کی درخواست کی۔

سبل نے جلد سماعت کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ "ہم ایک ایسے وقت میں رہ رہے ہیں جہاں ملک میں 'ستیہ میو جیتے' کے نعرے بدل گئے ہیں۔"

بینچ نے کپل سبل سے پوچھا تھا کہ کیا کوئی تحقیقات چل رہی ہے؟ اس پر انہوں نے کہا تھا کہ ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔ لگتا ہے عدالت کی مداخلت کے بغیر کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔

گزشتہ برس دہلی اور ہریدوار میں ہندو یوا واہنی کی طرف سے منعقدہ دو مختلف پروگرامز 'دھرم سنسد' کے دوران کچھ سرکردہ مقررین کی طرف سے مسلم کمیونٹی کے خلاف طور پر قابل اعتراض اشتعال انگیز تقریریں کرنے کے الزامات ہیں۔

درخواستوں میں الزام لگایا گیا ہے کہ کئی ہندو مذہبی رہنماؤں نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مسلم کمیونٹی کے خلاف ہتھیار اٹھانے Haridwar Dharma Sansad hate speech کی کال دی تھی۔

وکلاء، صحافیوں اور کئی سماجی کارکنوں کی طرف سے دائر درخواستوں میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دے کر واقعات کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

عرضی داخل کرنے والوں میں سابق جج، سینئر صحافی، سابق مرکزی وزیر مسٹر خورشید کے علاوہ سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے اور پرشانت بھوشن وغیرہ شامل ہیں۔

Last Updated : Jan 12, 2022, 12:26 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.