نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے سابق طالب علم عمر خالد کی طرف سے ایک درخواست پر مرکز سے جواب طلب کیا جس میں غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ کی مختلف دفعات کو چیلنج کیا گیا تھا۔ جسٹس انیرودھا بوس اور بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے یہ بھی کہا کہ وہ 22 نومبر کو اس معاملے پر اسی طرح کی دیگر درخواستوں کی سماعت کرے گی۔
بنچ نے کہا کہ وہ اسی دن عمر خالد کی ضمانت کی درخواست پر بھی سماعت کرے گی۔ عمر خالد نے فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں فسادات کی سازش میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں ضمانت کی درخواست کی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ان سب کو ایک ساتھ سنا جائے گا۔
فروری 2020 کے فسادات میں سازش کرنے کے الزام میں عمرخالد، شرجیل امام اور کئی دیگر کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ فروری 2020 میں ہونے والے فسادات میں 53 افراد ہلاک جبکہ 700 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
خالد کے خلاف فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں فسادات کی سازش میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر انسداد دہشت گردی قانون UAPA کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں فسادات میں 53 لوگ مارے گئے تھے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق ان فسادات میں 700 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔