ETV Bharat / state

کورونا جنازوں کی تدفین پر پابندی کی عرضی خارج - کورونا مریضوں کی تدفین پر پابندی

سپریم کورٹ نے ممبئی کے قبرستانوں میں کورونا مریضوں کی تدفین پر پابندی کی عرضی کو خارج کردیا اور عرضی گزار کو دوبارہ سے ممبئی ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی آزادی دی۔

کورونا جنازوں کی تدفین پر پابندی کی عرضی خارج
کورونا جنازوں کی تدفین پر پابندی کی عرضی خارج
author img

By

Published : May 4, 2020, 4:16 PM IST

ممبئی کے مضافات باندرہ میں رہائش پذیر ایک غیر مسلم شخص نے گذشتہ دنوں سپریم کورٹ آف انڈیا میں ایک پٹیشن داخل کرکے باندرہ میں واقع مسلم کوکنی قبرستان، کھوجہ سنت جماعت قبرستان اور کھوجہ عشری جماعت قبرستان میں کورونا کی وجہ سے مرنے والے لوگوں کی میت دفنانے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔

اس عرضی کی کورٹ میں سماعت ہوئی اور سپریم کورٹ نے اس عرضی کو یہ کہتے ہوئے خارج کردیا کہ تدفین کا کام ممبئی بلدیہ کی ہدایت کے مطابق ہوگا۔ تاہم عدالت نے عرضی گزار کو دوبارہ سے ممبئی ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی آزادی دی ہے۔

دو رکنی بینچ جسٹس روہنٹن نریمن اور جسٹس اندرا بنرجی نے عرضی گزار پردیپ گاندھی کو دوبارہ سے ممبئی ہائی کورٹ رجوع ہونے کو کہا ہے۔

واضح رہے کہ عرضی گذار پردیپ گاندھی نے اپنی پٹیشن میں تحریر کیا تھا کہ ان قبرستانوں میں لاشوں کو دفنانے سے علاقے میں کورونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ ہے حالانکہ اس سے قبل 27 اپریل کو ممبئی ہائی کورٹ نے بی ایم سی کی جانب سے میت دفنانے کی اجازت دیے جانے کے خلاف داخل پٹیشن پر عرض گذار کو کوئی راحت نہیں دی تھی جس کے بعد اس نے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی، جہاں آج سماعت ہوئی۔

جمعتہ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول اور سینئر ایڈوکیٹ نکول دیوان بحث میں شامل ہوئے۔

انہوں نے اپنی بحث کے دوران کہا کہ بین الاقوامی ادارہ صحت نے خود اپنے بیان میں کہا ہے کہ مرنے کے بعد اگر میت کی تدفین زمین میں کردی جائے تو اس سے وائرس پھیلنے کا خطرہ نہیں رہتا۔

انہوں نے یقین دلایا کہ وزارت صحت (حکومت ہند) اور بین الاقوامی ادارہ صحت و دیگر طبی اداروں کی جانب سے جاری کی گئی گائڈلائنس کو فالو کرتے ہوئے تدفین کی جارہی ہے جس پر اعتراض کرنا غیر واجبی ہے

ممبئی کے مضافات باندرہ میں رہائش پذیر ایک غیر مسلم شخص نے گذشتہ دنوں سپریم کورٹ آف انڈیا میں ایک پٹیشن داخل کرکے باندرہ میں واقع مسلم کوکنی قبرستان، کھوجہ سنت جماعت قبرستان اور کھوجہ عشری جماعت قبرستان میں کورونا کی وجہ سے مرنے والے لوگوں کی میت دفنانے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔

اس عرضی کی کورٹ میں سماعت ہوئی اور سپریم کورٹ نے اس عرضی کو یہ کہتے ہوئے خارج کردیا کہ تدفین کا کام ممبئی بلدیہ کی ہدایت کے مطابق ہوگا۔ تاہم عدالت نے عرضی گزار کو دوبارہ سے ممبئی ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی آزادی دی ہے۔

دو رکنی بینچ جسٹس روہنٹن نریمن اور جسٹس اندرا بنرجی نے عرضی گزار پردیپ گاندھی کو دوبارہ سے ممبئی ہائی کورٹ رجوع ہونے کو کہا ہے۔

واضح رہے کہ عرضی گذار پردیپ گاندھی نے اپنی پٹیشن میں تحریر کیا تھا کہ ان قبرستانوں میں لاشوں کو دفنانے سے علاقے میں کورونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ ہے حالانکہ اس سے قبل 27 اپریل کو ممبئی ہائی کورٹ نے بی ایم سی کی جانب سے میت دفنانے کی اجازت دیے جانے کے خلاف داخل پٹیشن پر عرض گذار کو کوئی راحت نہیں دی تھی جس کے بعد اس نے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی، جہاں آج سماعت ہوئی۔

جمعتہ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول اور سینئر ایڈوکیٹ نکول دیوان بحث میں شامل ہوئے۔

انہوں نے اپنی بحث کے دوران کہا کہ بین الاقوامی ادارہ صحت نے خود اپنے بیان میں کہا ہے کہ مرنے کے بعد اگر میت کی تدفین زمین میں کردی جائے تو اس سے وائرس پھیلنے کا خطرہ نہیں رہتا۔

انہوں نے یقین دلایا کہ وزارت صحت (حکومت ہند) اور بین الاقوامی ادارہ صحت و دیگر طبی اداروں کی جانب سے جاری کی گئی گائڈلائنس کو فالو کرتے ہوئے تدفین کی جارہی ہے جس پر اعتراض کرنا غیر واجبی ہے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.