چیف جسٹس رنجن گگوئی نے مذکورہ عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 'مسلم خواتین کو اس معاملے کو چیلینج کرنے دیجیے۔'
ہندو مہا سبھا کی کیرالا یونٹ کے صدر نے اکتوبر 2018 میں کیرالا ہائی کورٹ کے ذریعے اس عرضی کو مسترد کرنے کے بعد سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔
سپریم کورٹ کے ذریعے سبریمالا ٹیمپل میں خواتین کو داخل ہونے کی اجازت دینے کے فیصلے کے فوراً بعد یہ عرضی کیرالا ہائی کورٹ میں دائر کی گئی تھی۔
کیرالا ہائی کورٹ نے ہندو مہا سبھا کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے اسے 'پبلسٹی ایکسرسائز' قرار دیا تھا۔
اس فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ خواتین کو مسجد میں داخل ہونے سے منع کرنے کرنے کا جو دعویٰ کیا گیا ہے، اس کے تعلق سے ثبوت کی کمی ہے نیز سبریمالا کے تعلق سے سپریم کورٹ نے جو حکم صادر کیا ہے اس کا اطلاق اس کیس میں نہیں کیا جا سکتا ہے۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ 'اگر مسلم خواتین یہ محسوس کرتی ہیں کہ ان کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے تو وہ کورٹ کا رُخ کرنے کے لیے آزاد ہیں۔'