ETV Bharat / state

نابالغ بچوں کی مبینہ گرفتاری، رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

author img

By

Published : Nov 5, 2019, 2:19 PM IST

سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی جوینائل جسٹس کمیٹی سے کشمیر میں نابالغ بچوں کی مبینہ گرفتاری سے متعلق تازہ رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔

نابالغ بچوں کی مبینہ گرفتاری، رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت


سپریم کورٹ نے آج جوینائل جسٹس کمیٹی سے آئندہ 3 دسمبر کو رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔

سپریم کورٹ میں آج بچوں کے حقوق کے لیے جہدوجد کرنے والی کارکن اناکشی گنگولی کی جانب سے دائر کردہ عرضی پر سماعت ہوئی۔

اناکشی گنگولی نے عرضی میں دعوی کیا ہے کہ 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کو ختم کرنے کے بعد سے وادی میں کئی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔

سپریم کورٹ نے یہ حکم جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے جوینائل جسٹس کمیٹی کو بچوں کے حقوق کے لیے جہدوجد کرنے والی کارکنان اناکشی گنگولی اور شانتا سنہا کی عرضی پر دیا ہے۔

مرکزی حکومت کے وکیل تشار مہتا نے اس معاملے کی سماعت اگلے ہفتے کرنے کی درخواست کی کیونکہ ان کا کسی اور عدالت میں معاملہ ہے۔

سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ 'اس طرح کے اہم مقدمے کی سماعت کو ملتوی کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔'

تشار مہتا نے بتایا کہ 'عرضی گزار کی جانب سے سپریم کورٹ میں غلط بات پیش کی گئی ہے کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کام نہیں کر رہا ہے۔'

جسٹس رمنا نے کہا کہ وادی کشمیر میں بندشوں کے تین ماہ مکمل ہو گئے ہیں اور اس طرح کے اہم معاملات کو ملتوی نہیں کیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل وادی کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد سماجی کارکنوں نے دعویٰ کیا کہ وادی میں حالات کافی خراب ہیں۔ لوگ فوج کے خوف کے سائے میں جی رہے ہیں اور متعدد وکلاء کو بھی جیلوں میں بند کر دیا گیا ہے۔

سماجی کارکنان نے دعوی کیا تھا کہ 'دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد سے 13 ہزار سے زائد بچے گمشدہ ہیں'۔

پلاننگ کمیشن کی سابق رکن اور معروف ماہر تعلیم سعیدہ حمید کی قیادت میں پانچ خواتین پر مشتمل ایک وفد نے 17 ستمبر سے 21 ستمبر تک کشمیر کے تین اضلاع کے 51 گاؤں کا دورہ کرنے کے بعد اپنی جانچ رپورٹ جاری کی تھی۔


سپریم کورٹ نے آج جوینائل جسٹس کمیٹی سے آئندہ 3 دسمبر کو رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔

سپریم کورٹ میں آج بچوں کے حقوق کے لیے جہدوجد کرنے والی کارکن اناکشی گنگولی کی جانب سے دائر کردہ عرضی پر سماعت ہوئی۔

اناکشی گنگولی نے عرضی میں دعوی کیا ہے کہ 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کو ختم کرنے کے بعد سے وادی میں کئی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔

سپریم کورٹ نے یہ حکم جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے جوینائل جسٹس کمیٹی کو بچوں کے حقوق کے لیے جہدوجد کرنے والی کارکنان اناکشی گنگولی اور شانتا سنہا کی عرضی پر دیا ہے۔

مرکزی حکومت کے وکیل تشار مہتا نے اس معاملے کی سماعت اگلے ہفتے کرنے کی درخواست کی کیونکہ ان کا کسی اور عدالت میں معاملہ ہے۔

سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ 'اس طرح کے اہم مقدمے کی سماعت کو ملتوی کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔'

تشار مہتا نے بتایا کہ 'عرضی گزار کی جانب سے سپریم کورٹ میں غلط بات پیش کی گئی ہے کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کام نہیں کر رہا ہے۔'

جسٹس رمنا نے کہا کہ وادی کشمیر میں بندشوں کے تین ماہ مکمل ہو گئے ہیں اور اس طرح کے اہم معاملات کو ملتوی نہیں کیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل وادی کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد سماجی کارکنوں نے دعویٰ کیا کہ وادی میں حالات کافی خراب ہیں۔ لوگ فوج کے خوف کے سائے میں جی رہے ہیں اور متعدد وکلاء کو بھی جیلوں میں بند کر دیا گیا ہے۔

سماجی کارکنان نے دعوی کیا تھا کہ 'دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد سے 13 ہزار سے زائد بچے گمشدہ ہیں'۔

پلاننگ کمیشن کی سابق رکن اور معروف ماہر تعلیم سعیدہ حمید کی قیادت میں پانچ خواتین پر مشتمل ایک وفد نے 17 ستمبر سے 21 ستمبر تک کشمیر کے تین اضلاع کے 51 گاؤں کا دورہ کرنے کے بعد اپنی جانچ رپورٹ جاری کی تھی۔

Intro:Body:

SC Ask J&K Juvenile Justice Committee To Submit Fresh Report On Alleged Detention Of Minors In Kashmir


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.