سال 2020 بیشتر افراد کے لیے بہت برا ثابت ہوا، اس برس لاکھوں افراد بے روزگار ہو گئے اور ہزاروں کے کاروبار ختم ہوگئے۔ ایسے ہی وقف ملازمین کے لیے بھی یہ سال کچھ اچھا ثابت نہیں ہوا، اس ادارے سے منسلک افراد کو تقریباً 10 ماہ کے بعد تنخواہ ملی۔
گزشتہ دنوں دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے وقف بورڈ ملازمین کی رکی ہوئی تنخواہ جاری کی تھی، اس میں تقریباً 10 کروڑ کی رقم خرچ کی گئی تھی۔
امانت اللہ خان نے وقف بورڈ کے 130 ملازمین اور 2200 امام اور موذنین کو گذشتہ 10 ماہ سے رکی ہوئی تنخواہ جاری کی تھی، لیکن دہلی وقف بورڈ کے زیر انتظام آنے والی شاہی مسجد فتح پوری سے منسلک 16 ملازمین کو اب بھی تنخواہ ملنے کا انتظار ہے۔
انہیں 9 ماہ قبل تنخواہ ملی تھی لیکن اس کے بعد سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔ شاہی مسجد فتح پوری کے دربان محمد عیسیٰ بتاتے ہیں کہ گذشتہ کچھ ماہ میں سود پر پیسا لیکر اپنے گھر کا خرچ اٹھا رہے ہیں، اس دوران 50 ہزار سے زائد کا قرض انہیں ابھی بھی ادا کرنا ہے۔
وہیں فتح پوری مسجد میں چلنے والا مدرسہ امینیہ کے اساتذہ اور دیگر افراد بھی 9 ماہ سے تنخواہ نہیں ملنے سے پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ کے چیئرمین نے انہیں یقین دلایا ہے کہ انہیں جلد از جلد تنخواہیں مل جائیں گی۔ تاہم اگر انہیں تنخواہ نہیں ملتی تو اس سے ان کی پریشانیوں میں اضافہ ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں:
ایمس مارپیٹ معاملہ: عآپ کے رکن اسمبلی کو دو سال کی جیل
قابل ذکر ہے کہ مسجد فتح پوری کے اطراف میں سینکڑوں دکاندار وقف کے تحت ہیں جس سے دہلی وقف بورڈ اچھا کرایا وصول کرتی ہے۔