ساہتیہ اکادمی ایکزیکیوٹیو کونسل نے بدھ کو اپنی میٹنگ میں ان انعامات کو منظوری دی۔ اس بار نیپالی زبان کے لئے انعامات کا اعلان بعد میں ہوگا۔ ان مصنفین کو ایوارڈ کے طورپر ایک ایک لاکھ روپے، توصیفی سند، علامتی نشان، شال وغیرہ 25جنوری کو یہ ایک تقریب میں دیئے جائیں گے۔
راجستھان کے بیکانیر میں نندکشو ر آچاریہ کو یہ انعام ان کے شعری مجموعہ 'چھیلتے ہوئے اپنے کو' کے لئے دیا گیا ہے۔
ہندی کے ایوارڈکا انتخاب ممتاز شاعر لیلادھر جگوڑی، نند بھاردواج اور ڈاکٹر رتن کمار پانڈے نے کیا۔
تھرور کو یہ انعام ان کی کتاب ’این ایرا آف ڈارکنیس‘ کے لئے دیا گیا ہے۔
انگریزی کے ایوارڈ کا انتخاب گنیش دیوی، کے سچیتانندن اور پروفیسر سوکانتا چودھری نے کیا۔
شافع قدوائی کو اردو میں سوانح حیات 'سوانح سرسید: ایک باز دید' کے لئے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ دیا جائے گا۔مصنف جے شری گوسوامی مہنت کو آسام زبان میں ناول 'چانکیہ'، چنمے گوہا کو باڈلا زبان میں مضمون گھومیر درجا تھیلے'، پھوکن چندر بسومتاری کو بوڈو میں نظم 'آکھائی آتھومنی فرائے'، اوم شرما جندرے یاڑی کو ڈوگری زبان میں مضمون’بندرالتا درپن'، رتی لال بیری ساگر کو گجراتی میں مضمون'موج ما رے وونرے'، وجے کو کنڑ میں سوانح عمری ’کڑی ایسارو، عبدالاہد ہاجنی کو کشمیری میں کہانی مجموعہ اکھ یاد اکھ قیامت‘، نلبا آکھانڈیکر کو کونکنی میں نظم ’دا ورڈس‘، کمار منیش اروند کو متھیلی میں نظم ’جگنیک اوریااون کریت‘ کے لئے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ دیئے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔