ETV Bharat / state

RSS Leader on Womens In India آر ایس ایس رہنما نے خواتین مخالف بھارتی روایات کیلئے 'اسلامی حملوں' کو ذمہ دار ٹھہرایا

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سینئر کارکن کرشنا گوپال نے متنازع بیان بازی کرتے ہوئے ستی کی رسم اور بیوہ کی شادی پر پابندی جیسی سماجی برائیوں کے لیے 'اسلامی حملوں' کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ کرشنا گوپال نے کہا کہ 'خواتین اور لڑکیوں کو اسلامی حملہ آوروں سے بچانے کے لیے ان پر طرح طرح کی پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔'

بھارت میں مسلمانوں کے حملے کے بعد خواتین کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا
بھارت میں مسلمانوں کے حملے کے بعد خواتین کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 4, 2023, 2:08 PM IST

Updated : Sep 4, 2023, 2:31 PM IST

نئی دہلی: قومی دارالحکومت نئی دہلی میں منعقدہ ایک جلسے کو خطاب کرتے ہوئے آر ایس ایس کے رہنما نے کرشنا گوپال نے دعویٰ کیا کہ نابالغ بچوں کی شادی، ستی کی رسم، بیوہ کی دوبارہ شادی پر پابندی جیسی سماجی برائیاں ہندوستانی معاشرے میں اسلامی حملوں کے بعد شروع ہوئیں۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سینئر کارکن کرشنا گوپال نے دہلی یونیورسٹی میں منعقدہ "ناری شکتی سنگم" کے عنوان سے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرون وسطیٰ میں خواتین اور لڑکیوں کو حملہ آوروں سے بچانے کے لیے ان پر طرح طرح کی پابندیاں لگائی گئی تھیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ''اس دور میں پورا ملک مسلمان حملہ آوروں کے خلاف جدوجہد کر رہا تھا۔ مندروں کو گرایا جا رہا تھا۔ اس دور میں بڑی یونیورسٹیاں تباہ ہو گئیں اور خواتین خطرے میں تھیں۔ لاکھوں خواتین کو اغوا کرکے دنیا بھر کے بازاروں میں فروخت کیا گیا۔ خواہ وہ احمد شاہ ابدالی ہوں، محمد غوری ہوں یا محمود غزنی، ان سب نے یہاں خواتین پر ظلم و تشدد برپا کیے۔ خواتین کو دنیا بھر کے بازاروں میں فروخت کیا۔

یہ بھی پڑھیں:Hindu Young Man Adopted Islam مسلم لڑکی سے شادی کے لئے مذہب تبدیل

ان کا کہنا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کے تحفظ کے لیے ہمارے معاشرے کی طرف سے ان پر کئی پابندیاں لگائی گئیں اور "اس کے نتیجے میں انہوں نے اسکولوں، گروکلوں میں جانا چھوڑ دیا۔ آر ایس ایس لیڈر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ نابالغ بچوں کی شادی کا رواج اس وقت شروع ہوا جب لوگ حملہ آوروں سے بچانے کے لیے اپنی بیٹیوں کی چھوٹی عمر میں شادی کر دیتے تھے۔' انہوں نے اپنے دعوے میں کہا کہ 'ہمارے ملک میں ستی پرتھا نہیں تھی لیکن عزت بچانے کے لیے عورتیں ستی ہونے لگیں۔ گوپال نے کہا کہ 'اسلامی حملوں' سے پہلے خواتین "شاسترتھ" (علمی مباحث) میں حصہ لیتی تھیں۔

پی ٹی آئی

نئی دہلی: قومی دارالحکومت نئی دہلی میں منعقدہ ایک جلسے کو خطاب کرتے ہوئے آر ایس ایس کے رہنما نے کرشنا گوپال نے دعویٰ کیا کہ نابالغ بچوں کی شادی، ستی کی رسم، بیوہ کی دوبارہ شادی پر پابندی جیسی سماجی برائیاں ہندوستانی معاشرے میں اسلامی حملوں کے بعد شروع ہوئیں۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سینئر کارکن کرشنا گوپال نے دہلی یونیورسٹی میں منعقدہ "ناری شکتی سنگم" کے عنوان سے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرون وسطیٰ میں خواتین اور لڑکیوں کو حملہ آوروں سے بچانے کے لیے ان پر طرح طرح کی پابندیاں لگائی گئی تھیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ''اس دور میں پورا ملک مسلمان حملہ آوروں کے خلاف جدوجہد کر رہا تھا۔ مندروں کو گرایا جا رہا تھا۔ اس دور میں بڑی یونیورسٹیاں تباہ ہو گئیں اور خواتین خطرے میں تھیں۔ لاکھوں خواتین کو اغوا کرکے دنیا بھر کے بازاروں میں فروخت کیا گیا۔ خواہ وہ احمد شاہ ابدالی ہوں، محمد غوری ہوں یا محمود غزنی، ان سب نے یہاں خواتین پر ظلم و تشدد برپا کیے۔ خواتین کو دنیا بھر کے بازاروں میں فروخت کیا۔

یہ بھی پڑھیں:Hindu Young Man Adopted Islam مسلم لڑکی سے شادی کے لئے مذہب تبدیل

ان کا کہنا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کے تحفظ کے لیے ہمارے معاشرے کی طرف سے ان پر کئی پابندیاں لگائی گئیں اور "اس کے نتیجے میں انہوں نے اسکولوں، گروکلوں میں جانا چھوڑ دیا۔ آر ایس ایس لیڈر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ نابالغ بچوں کی شادی کا رواج اس وقت شروع ہوا جب لوگ حملہ آوروں سے بچانے کے لیے اپنی بیٹیوں کی چھوٹی عمر میں شادی کر دیتے تھے۔' انہوں نے اپنے دعوے میں کہا کہ 'ہمارے ملک میں ستی پرتھا نہیں تھی لیکن عزت بچانے کے لیے عورتیں ستی ہونے لگیں۔ گوپال نے کہا کہ 'اسلامی حملوں' سے پہلے خواتین "شاسترتھ" (علمی مباحث) میں حصہ لیتی تھیں۔

پی ٹی آئی

Last Updated : Sep 4, 2023, 2:31 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.