ETV Bharat / state

Rishabh Pant Accident رشبھ پنت کو بچانے میں مدد کرنے والے بس ڈرائیور و کنڈکٹر سے خاص بات چیت

سڑک حادثے کے بعد کرکٹر رشبھ پنت کو بچانے میں مدد کرنے والے ہریانہ روڈ ویز کے بس ڈرائیور سُشیل اور کنڈکٹر پرمجیت نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کی جس میں انہوں نے سارا واقعہ تفصیل سے بتایا۔ Rishabh Pant Accident

Rishabh Pant Accident
Etv Bharat
author img

By

Published : Dec 31, 2022, 8:51 AM IST

رشبھ پنت کو بچانے میں مدد کرنے والے بس ڈرائیور و کنڈکٹر سے خاص بات چیت

پانی پت: جمعہ کو بھارت کے اسٹارچ کرکٹر رشبھ پنت حادثے کا شکار ہوگئے۔ اس حادثے میں وہ شدید زخمی ہوئے ہیں۔ فی الحال ان کی صحت مستحکم بتائی جارہی ہے۔ ہریانہ روڈ ویز بس ڈرائیور سشیل اور آپریٹر پرمجیت، جنہوں نے حادثے کے بعد کرکٹر رشبھ پنت کو بچانے میں مدد کی تھی، پانی پت ڈپو میں کام کر رہے ہیں۔ دونوں نے رشبھ پنت کو جلتی ہوئی کار سے دور لے گئے اور پولیس کو اطلاع دی۔

پانی پت ڈپو کے جی ایم کلدیپ جانگڑا نے اس کام کے لیے (ہریانہ روڈ ویز بس ڈرائیور اور کنڈکٹر سے نوازا) دونوں کو اعزاز سے نوازا۔ روڈ ویز بس ڈرائیور سشیل کرنال کے بلہ گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ وہ ہریانہ روڈ ویز میں ڈرائیور کے طور پر کام کررہے ہیں۔ اس وقت وہ پانی پت ڈپو میں ڈیوٹی پر ہیں۔ وہ پانی پت سے ہریدوار اور ہریدوار سے پانی پت کے لیے بس نمبر HR67A8824 کو تقریباً 1 ماہ سے چلا رہے ہیں۔ Rishabh Pant Accident

ان کے ہی گاؤں کے کنڈکٹر پرمجیت بھی ان کے ساتھ ہے۔ ہر روز کی طرح صبح 4:25 بجے وہ ہریدوار سے پانی پت کے لیے روانہ ہوئے۔ صبح تقریباً 5:20 بجے جب وہ نرسن گروکل کے قریب پہنچے تب سُشیل نے دیکھا کہ دوسری طرف ایک تیز رفتار کار حادثے کا شکار ہو گئی ہے۔ کار ڈیوائیڈر توڑتی ہوئی بس کے سامنے آگئی۔ لیکن کار اور بس کے درمیان براہ راست کوئی تصادم نہیں ہوا۔ تب بس ڈرائیور سشیل اور کنڈکٹر پرمجیت نے بس کو روک کر رشبھ پنت کی مدد کی۔ ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بس ڈرائیور اور کنڈکٹر نے پورے واقعہ کی تفصیل بتائی۔ Rishabh Pant Accident

بس ڈرائیور سشیل نے بتایا کہ میں ہمیشہ کی طرح صبح 4:25 بجے ہریدوار سے پانی پت کے لیے روانہ ہوا۔ صبح تقریباً 5:20 بجے جب ہم نرسن گروکل کے قریب پہنچے تو دیکھا کہ دہلی سے آنے والی کار ڈیوائیڈر سے ٹکرا گئی۔ کار ڈیوائیڈر سے ٹکرانے کے بعد ہریدوار لائن پر آ گئی۔مجھے لگا کہ کار بس سے ٹکرا جائے گی، جب میں کار کو کنڈکٹر سائڈ جاتے دیکھا تو میں نے بس کو ڈرائیور سائڈ کردیا۔ جس کے بعد میں نے بریک لگایا ارو کار ڈرائیور کی مدد کے لیے نیچے اترا۔ میں نے دیکھا کہ گاڑی کئی پلٹنے سے چکناچور ہوچکی تھی اس میں پیچھے کی طرف ڈیگی میں آگ لگ گئی تھی۔ ایک آدمی کار کے آدھا باہر تھا۔ مجھے لگاکہ کار مالک کی موت ہوگئی ے جس میں نے اور کنڈکٹر نے باہر نکالا تب تک ہمیں پتہ نہیں تھا کہ وہ عام آدمی نہیں بلکہ بھارتی کرکٹر رشبھ پنت ہیں۔ کیوں کہ ہم کرکٹ نہیں دیکھتے، جیسے ہی ہم نے کار ڈرائیور کو کار سے الگ کرکے ڈیوائیڈر پر لیٹایا تو کار میں آگ لگ چکی تھی اتنے میں اس آدمی کو ہوش آیا اور اس نے بتایا کہ میں رشبھ پنت ہوں بھارتی کرکٹر۔ اس کے بعد میں پوچھا کہ کوئی کار میں ہیں تو انہوں نے بولا کہ میں اکیلا ہوں اس کے جسم پر کپڑے نہیں تھے تب ہم نے اپنی چادر میں انہیں لپیٹ دیا اور اس حادثے کی اطلاع پولیس اور ایمبولنس کودی۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کنڈکٹر پرمجیت نے بتایا کہ جب حادثہ ہوا تو میں نے مرسڈیز ڈرائیور سے اونچی آواز میں کہا، 'تم کون ہو؟ کیا دیکھ کر گاڑی نہیں چلا سکتا تھا؟لیکن کار ڈرائیور کی نازک حالت کو دیکھتے ہوئے اس نے ایمبولینس کو حادثے کی اطلاع دی۔ انہوں نے بتایا کہ رشبھ پنت نے کہا کہ ان کی ماں کو فون کیا جائیں۔ کنڈکٹر کا فون ایمبولینس کے کنٹرول نمبر پر مسلسل جاری تھا۔ جس کی وجہ سے اس نے سواری کو فون کو کرنے کو کہا۔ رشبھ پنت کی ماں کو فون کیا گیا تو ان کا نمبر بند تھا۔ جس پر رشبھ پنت نے کہا کہ ماں شاید سو رہی ہیں، اسی لیے ان کا نمبر بند ہے۔ Rishabh Pant Accident

اس کے بعد انہوں نے پانی مانگ کر پیا۔ ایک طرف بس ڈرائیور نے پولیس کنٹرول روم کو فون کیا اور دوسری طرف کنڈکٹر نے ایمبولینس کنٹرول روم کو کال کرکے اس کی اطلاع دی۔ تقریباً 12 سے 15 منٹ میں ایک ایمبولینس موقع پر پہنچ گئی۔ اس کے بعد رشبھ پنت کے ساتھ موقع سے بچا ہوا سامان اور رقم ایمبولینس میں رکھ دی گئی۔ اس کے بعد کنڈکٹر نے ایمبولینس ڈرائیور کو بتایا کہ وہ بھارتی کرکٹر ہے۔ اسے کسی اچھے ہسپتال لے جانا چاہیے۔ جب رشبھ پنت کو وہاں سے ہسپتال لے جایا گیا۔ تب ڈرائیور اور کنڈکٹر اپنی بس اور مسافروں کے ساتھ پانی پت کے لیے روانہ ہو گئے۔

کنڈکٹر نے بتایا کہ جب وہ ہریدوار سے روانہ ہوا تو اس کی بس میں صرف ایک خاتون مسافر تھی۔ اس کے بعد پتنجلی کے باہر سے سواری ملی۔ روڑکی سے 13 مسافر ملے۔ اس طرح موقع پر پہنچنے تک ان کی بس میں تقریباً 35 مسافر سوار تھے۔ اس حادثے کے بعد یوپی کے مسافر موقع سے بھاگ گئے۔ لیکن ہریانہ سے بس کے مسافر مدد کے لیے آگے آئے، انہوں نے ہر طرح سے مدد کی۔ یہاں تک کہ سڑک پر بکھرے رشبھ پنت کی تقریباً 5 سے 7 ہزار کیش بھی جمع کیے۔ اس سلسلے میں پانی پت روڈ ویز ڈپو کے جی ایم کلدیپ جانگڑا نے کہا کہ انہیں ٹرانسپورٹ منسٹر کے دفتر سے فون آیا ہے، جس میں ڈرائیور اور کنڈکٹر کو ریاستی سطح پر اعزاز سے نوازنے کی بات کہی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : Risabh Pant Road Accident رشبھ پنت کو بچانے کے لیے ہریانہ روڈ ویز کے ڈرائیور اور آپریٹر کو اعزاز سے نوازا گیا

رشبھ پنت کو بچانے میں مدد کرنے والے بس ڈرائیور و کنڈکٹر سے خاص بات چیت

پانی پت: جمعہ کو بھارت کے اسٹارچ کرکٹر رشبھ پنت حادثے کا شکار ہوگئے۔ اس حادثے میں وہ شدید زخمی ہوئے ہیں۔ فی الحال ان کی صحت مستحکم بتائی جارہی ہے۔ ہریانہ روڈ ویز بس ڈرائیور سشیل اور آپریٹر پرمجیت، جنہوں نے حادثے کے بعد کرکٹر رشبھ پنت کو بچانے میں مدد کی تھی، پانی پت ڈپو میں کام کر رہے ہیں۔ دونوں نے رشبھ پنت کو جلتی ہوئی کار سے دور لے گئے اور پولیس کو اطلاع دی۔

پانی پت ڈپو کے جی ایم کلدیپ جانگڑا نے اس کام کے لیے (ہریانہ روڈ ویز بس ڈرائیور اور کنڈکٹر سے نوازا) دونوں کو اعزاز سے نوازا۔ روڈ ویز بس ڈرائیور سشیل کرنال کے بلہ گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ وہ ہریانہ روڈ ویز میں ڈرائیور کے طور پر کام کررہے ہیں۔ اس وقت وہ پانی پت ڈپو میں ڈیوٹی پر ہیں۔ وہ پانی پت سے ہریدوار اور ہریدوار سے پانی پت کے لیے بس نمبر HR67A8824 کو تقریباً 1 ماہ سے چلا رہے ہیں۔ Rishabh Pant Accident

ان کے ہی گاؤں کے کنڈکٹر پرمجیت بھی ان کے ساتھ ہے۔ ہر روز کی طرح صبح 4:25 بجے وہ ہریدوار سے پانی پت کے لیے روانہ ہوئے۔ صبح تقریباً 5:20 بجے جب وہ نرسن گروکل کے قریب پہنچے تب سُشیل نے دیکھا کہ دوسری طرف ایک تیز رفتار کار حادثے کا شکار ہو گئی ہے۔ کار ڈیوائیڈر توڑتی ہوئی بس کے سامنے آگئی۔ لیکن کار اور بس کے درمیان براہ راست کوئی تصادم نہیں ہوا۔ تب بس ڈرائیور سشیل اور کنڈکٹر پرمجیت نے بس کو روک کر رشبھ پنت کی مدد کی۔ ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بس ڈرائیور اور کنڈکٹر نے پورے واقعہ کی تفصیل بتائی۔ Rishabh Pant Accident

بس ڈرائیور سشیل نے بتایا کہ میں ہمیشہ کی طرح صبح 4:25 بجے ہریدوار سے پانی پت کے لیے روانہ ہوا۔ صبح تقریباً 5:20 بجے جب ہم نرسن گروکل کے قریب پہنچے تو دیکھا کہ دہلی سے آنے والی کار ڈیوائیڈر سے ٹکرا گئی۔ کار ڈیوائیڈر سے ٹکرانے کے بعد ہریدوار لائن پر آ گئی۔مجھے لگا کہ کار بس سے ٹکرا جائے گی، جب میں کار کو کنڈکٹر سائڈ جاتے دیکھا تو میں نے بس کو ڈرائیور سائڈ کردیا۔ جس کے بعد میں نے بریک لگایا ارو کار ڈرائیور کی مدد کے لیے نیچے اترا۔ میں نے دیکھا کہ گاڑی کئی پلٹنے سے چکناچور ہوچکی تھی اس میں پیچھے کی طرف ڈیگی میں آگ لگ گئی تھی۔ ایک آدمی کار کے آدھا باہر تھا۔ مجھے لگاکہ کار مالک کی موت ہوگئی ے جس میں نے اور کنڈکٹر نے باہر نکالا تب تک ہمیں پتہ نہیں تھا کہ وہ عام آدمی نہیں بلکہ بھارتی کرکٹر رشبھ پنت ہیں۔ کیوں کہ ہم کرکٹ نہیں دیکھتے، جیسے ہی ہم نے کار ڈرائیور کو کار سے الگ کرکے ڈیوائیڈر پر لیٹایا تو کار میں آگ لگ چکی تھی اتنے میں اس آدمی کو ہوش آیا اور اس نے بتایا کہ میں رشبھ پنت ہوں بھارتی کرکٹر۔ اس کے بعد میں پوچھا کہ کوئی کار میں ہیں تو انہوں نے بولا کہ میں اکیلا ہوں اس کے جسم پر کپڑے نہیں تھے تب ہم نے اپنی چادر میں انہیں لپیٹ دیا اور اس حادثے کی اطلاع پولیس اور ایمبولنس کودی۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کنڈکٹر پرمجیت نے بتایا کہ جب حادثہ ہوا تو میں نے مرسڈیز ڈرائیور سے اونچی آواز میں کہا، 'تم کون ہو؟ کیا دیکھ کر گاڑی نہیں چلا سکتا تھا؟لیکن کار ڈرائیور کی نازک حالت کو دیکھتے ہوئے اس نے ایمبولینس کو حادثے کی اطلاع دی۔ انہوں نے بتایا کہ رشبھ پنت نے کہا کہ ان کی ماں کو فون کیا جائیں۔ کنڈکٹر کا فون ایمبولینس کے کنٹرول نمبر پر مسلسل جاری تھا۔ جس کی وجہ سے اس نے سواری کو فون کو کرنے کو کہا۔ رشبھ پنت کی ماں کو فون کیا گیا تو ان کا نمبر بند تھا۔ جس پر رشبھ پنت نے کہا کہ ماں شاید سو رہی ہیں، اسی لیے ان کا نمبر بند ہے۔ Rishabh Pant Accident

اس کے بعد انہوں نے پانی مانگ کر پیا۔ ایک طرف بس ڈرائیور نے پولیس کنٹرول روم کو فون کیا اور دوسری طرف کنڈکٹر نے ایمبولینس کنٹرول روم کو کال کرکے اس کی اطلاع دی۔ تقریباً 12 سے 15 منٹ میں ایک ایمبولینس موقع پر پہنچ گئی۔ اس کے بعد رشبھ پنت کے ساتھ موقع سے بچا ہوا سامان اور رقم ایمبولینس میں رکھ دی گئی۔ اس کے بعد کنڈکٹر نے ایمبولینس ڈرائیور کو بتایا کہ وہ بھارتی کرکٹر ہے۔ اسے کسی اچھے ہسپتال لے جانا چاہیے۔ جب رشبھ پنت کو وہاں سے ہسپتال لے جایا گیا۔ تب ڈرائیور اور کنڈکٹر اپنی بس اور مسافروں کے ساتھ پانی پت کے لیے روانہ ہو گئے۔

کنڈکٹر نے بتایا کہ جب وہ ہریدوار سے روانہ ہوا تو اس کی بس میں صرف ایک خاتون مسافر تھی۔ اس کے بعد پتنجلی کے باہر سے سواری ملی۔ روڑکی سے 13 مسافر ملے۔ اس طرح موقع پر پہنچنے تک ان کی بس میں تقریباً 35 مسافر سوار تھے۔ اس حادثے کے بعد یوپی کے مسافر موقع سے بھاگ گئے۔ لیکن ہریانہ سے بس کے مسافر مدد کے لیے آگے آئے، انہوں نے ہر طرح سے مدد کی۔ یہاں تک کہ سڑک پر بکھرے رشبھ پنت کی تقریباً 5 سے 7 ہزار کیش بھی جمع کیے۔ اس سلسلے میں پانی پت روڈ ویز ڈپو کے جی ایم کلدیپ جانگڑا نے کہا کہ انہیں ٹرانسپورٹ منسٹر کے دفتر سے فون آیا ہے، جس میں ڈرائیور اور کنڈکٹر کو ریاستی سطح پر اعزاز سے نوازنے کی بات کہی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : Risabh Pant Road Accident رشبھ پنت کو بچانے کے لیے ہریانہ روڈ ویز کے ڈرائیور اور آپریٹر کو اعزاز سے نوازا گیا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.