جسٹس ارون مشرا کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بینچ نے کہا کہ اس طرح کی گرفتاری-ضمات سے پہلے سماعت پوری ہونے تک جاری رہ سکتی ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ عدالت کے ذریعہ سمن کئے جانے کے بعد بھی پیشگی ضمانت ختم نہیں ہوگی،حالانکہ اس بارے میں فیصلہ کرنے کےسلسلے میں عدالت آزاد ہوگی۔
آئینی بینچ نے کہا،’’حالانکہ اس طرح کی راحت پولیس کو جانچ کرنے سے نہیں روکےگی۔‘‘ آئینی بینچ نے کہا کہ پیشگی ضمانت منظور کرتے وقت عدالت کو جن باتوں پر خصوسی توجہ دینی چاہئے ان میں متعلق شخص کا کردار،ثبوت سے چھیڑخانی کرنے اور گواہوں کو متاثرکرنے کا خدشہ شامل ہے۔
اس طرح کی ضمانت کی شرطیں ہر ایک معاملے میں الگ ہوسکتی ہیں۔ آئینی بینچ میں جسٹس اندو بینرجی،جسٹس وینیت سرن،جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس ایس رویندر بھٹ شامل ہیں۔ آئینی بینچ نے سشیلا اگروال اور دیگر بنام دہلی حکومت کے معاملے میں گزشتہ سال 24اکتوبر کو فیصلہ محفوظ رکھ لیاتھا۔
واضح رہے کہ 15مئی 2018 کو جسٹس کورین جوزف،جسٹس ایم ایم شانتن گودر اور جسٹس نوین سنہا کی بینچ نے اس معاملے کو آئینی بینچ کو بھیج دیا تھا۔