دہلی: دارالحکومت دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں آج اے پی سی آر کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہوئے احتجاجی مظاہروں کے بعد مسلمانوں کے خلاف یوگی حکومت کی جانب سے کئے گئے ظلم و ستم پر ایک رپورٹ پیش کی Report of FIR on Muslims During CAA گئی۔
وہیں اگر احتجاج کے دوران مرنے والوں کی بات کی جائے تو بجنور، فیروز آباد، کانپور، لکھنو، میرٹ، مظفرنگر، رامپور، سمبھل، بنارس سے کل ملا کر 23 لوگوں کی موت واقع ہوئی ہے اور ان تمام لوگوں کے جسم پر پولیس کی گولی کے نشان ملے تھے۔
اس موقع پر پروفیسر اپوروانند نے کہا کہ 'یہ ٹھیک ہے کہ یہ سب ایک سیاسی سوچ کے ساتھ ہو رہا ہے اس سب کے پیچھے آر ایس ایس ہے لیکن جن پولیس افسران نے گولیاں چلائی یا حکم دیا وہ اپنی ذمہ داری سے بھاگ نہیں سکتے وہ یہ نہیں کہ سکتے کہ انہیں اعلی افسران نے حکم دیا تھا۔
مزید پڑھیں:
انسانی حقوق اکٹیوسٹ ایمن خان نے کہا کہ جب ریاست اتر پردیش میں تبدیلی مذہب کا قانون پاس ہوا ہے تب سے ایک ماہ میں تقریبا 34 افراد کو پولیس نے گرفتار کیا ہے اور وہ تمام افراد مسلم مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس رپورٹ کو آصف اقبال تنہا اور صفورہ زرگر نے تیار کیا ہے جو اتر پردیش میں مسلمانوں کے خلاف یوگی حکومت میں کیے گئے ظلم و ستم کو بیان کرتا ہے۔