ETV Bharat / state

سمجھوتہ ایکسپریس اسٹیشن پہنچنے پر لوگ جذباتی ہو گئے - سمجھوتہ ایکسپریس دہلی پہنچی

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پاکستان اور بھارت کے رشتے ٹھیک نہیں ہیں۔ اس کا براہ راست اثر دونوں ممالک کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس پر پڑ رہا ہے۔

سمجھوتہ ایکسپریس اسٹیشن پہنچنے پر لوگ جذباتی ہو گئے
author img

By

Published : Aug 9, 2019, 12:32 PM IST

گذشتہ روز ٹرین خدمات معطل کرنے کے پاکستان کے اعلان کے بعد بھارت کی جانب سے انجن بھیج کر گاڑی کو واگھہ سرحد سے لایا گیا۔

یہ گاڑی تقریباً ساڑھے چار گھنٹے کی تاخیر سے جمعہ کو پرانی دہلی ریلوے اسٹیشن پہنچی۔

اس دوران اپنے اہل خانہ کا انتظار کر رہے لوگ جذباتی ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ 'وہ چاہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان امن برقرار رہے۔'

سمجھوتہ ایکسپریس اسٹیشن پہنچنے پر لوگ جذباتی ہو گئے

اٹاری سے دہلی تک پہنچنے والی گاڑی نمبر 14002 سمجھوتہ لنک ایکسپریس کو صبح 3 بجکر 35 منٹ پر پرانی دہلی پہنچنا تھا لیکن یہ گاڑی اٹاری سے ہی 5 گھنٹے کی تاخیر سے روانہ ہوئی اور صبح میں 8 بجکر 5 منٹ پر پرانی دہلی کے پلیٹ فارم نمبر ایک پر پہنچی۔

واضح رہے کہ پاکستان سے آنے والی گاڑی میں 117 لوگ تھے لیکن اٹاری کے بعد کچھ لوگوں نے سڑک کے راستے گھر جانا بہتر سمجھا۔

ٹرین کے اسٹیشن پر پہنچتے ہی لوگ اپنے اپنے رشتے داروں کو تلاش کرنے لگے اور ملنے پر کچھ لوگوں نے گلے لگا کر استقبال کیا تو کچھ لوگوں کی آنکھیں نم ہو گئیں۔

سمجھوتہ ایکسپریس اسٹیشن پہنچنے پر لوگ جذباتی ہو گئے
سمجھوتہ ایکسپریس اسٹیشن پہنچنے پر لوگ جذباتی ہو گئے

بھارت کی عشرہ خان کی شادی پاکستان کے کراچی شہر کے نوجوان سے ہوئی تھی۔ ان کے اہل خانہ دہلی میں ہی رہتے ہیں۔ 5 برس بعد عشرہ دہلی آ رہی تھیں لیکن انہیں یہ پتہ نہیں تھا کہ وہ دہلی پہنچ پائیں گی یا نہیں؟

عشرہ نے کہا کہ 'کراچی سے روانہ ہوتے وقت انہیں کچھ نہیں پتہ تھا۔ ٹرین میں لوگ اس کے بارے میں بات تو کر رہے تھے اور یہ بات بھی ہو رہی تھی کہ چند روز بعد اس گاڑی کو روک دیا جائے گا۔'

سمجھوتہ ایکسپریس اسٹیشن پہنچنے پر لوگ جذباتی ہو گئے
سمجھوتہ ایکسپریس اسٹیشن پہنچنے پر لوگ جذباتی ہو گئے

واگھہ سرحد پہچنے پر ہی جب پتہ چلا کہ انجن پاکستان سے نہیں بلکہ بھارت سے لگے گا تو سب کی سانسیں اٹک سی گئیں۔

عشرہ کہتی ہیں کہ 'دونوں ممالک کے درمیان رشتہ برقرار رہنا چاہیے۔ '

پاکستانی شہری تارہ چند بھارت میں گذشتہ کئی برسوں سے کاروبار کرتے ہیں۔ جمعرات کو پاکستان سے آنے والی گاڑی میں وہ بھی سوار تھے۔

تارہ چند کہتے ہیں کہ 'پہلے تو انہیں پتہ نہیں چلا کہ کیا ہوا ہے۔ بعد میں لوگوں نے کچھ کچھ بتایا۔ وہ تین گھنٹے تک واگھہ سرحد پر ہی پھنسے رہے اور اس کے بعد ہی گاڑی چل سکی۔'

انہوں نے کہا کہ 'دونوں ممالک کے رشتے بہتر ہونے چاہیئیں۔ اس کے ساتھ ہی سب کو بھائی چارے کے ساتھ رہنا چاہیے۔'

گذشتہ روز ٹرین خدمات معطل کرنے کے پاکستان کے اعلان کے بعد بھارت کی جانب سے انجن بھیج کر گاڑی کو واگھہ سرحد سے لایا گیا۔

یہ گاڑی تقریباً ساڑھے چار گھنٹے کی تاخیر سے جمعہ کو پرانی دہلی ریلوے اسٹیشن پہنچی۔

اس دوران اپنے اہل خانہ کا انتظار کر رہے لوگ جذباتی ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ 'وہ چاہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان امن برقرار رہے۔'

سمجھوتہ ایکسپریس اسٹیشن پہنچنے پر لوگ جذباتی ہو گئے

اٹاری سے دہلی تک پہنچنے والی گاڑی نمبر 14002 سمجھوتہ لنک ایکسپریس کو صبح 3 بجکر 35 منٹ پر پرانی دہلی پہنچنا تھا لیکن یہ گاڑی اٹاری سے ہی 5 گھنٹے کی تاخیر سے روانہ ہوئی اور صبح میں 8 بجکر 5 منٹ پر پرانی دہلی کے پلیٹ فارم نمبر ایک پر پہنچی۔

واضح رہے کہ پاکستان سے آنے والی گاڑی میں 117 لوگ تھے لیکن اٹاری کے بعد کچھ لوگوں نے سڑک کے راستے گھر جانا بہتر سمجھا۔

ٹرین کے اسٹیشن پر پہنچتے ہی لوگ اپنے اپنے رشتے داروں کو تلاش کرنے لگے اور ملنے پر کچھ لوگوں نے گلے لگا کر استقبال کیا تو کچھ لوگوں کی آنکھیں نم ہو گئیں۔

سمجھوتہ ایکسپریس اسٹیشن پہنچنے پر لوگ جذباتی ہو گئے
سمجھوتہ ایکسپریس اسٹیشن پہنچنے پر لوگ جذباتی ہو گئے

بھارت کی عشرہ خان کی شادی پاکستان کے کراچی شہر کے نوجوان سے ہوئی تھی۔ ان کے اہل خانہ دہلی میں ہی رہتے ہیں۔ 5 برس بعد عشرہ دہلی آ رہی تھیں لیکن انہیں یہ پتہ نہیں تھا کہ وہ دہلی پہنچ پائیں گی یا نہیں؟

عشرہ نے کہا کہ 'کراچی سے روانہ ہوتے وقت انہیں کچھ نہیں پتہ تھا۔ ٹرین میں لوگ اس کے بارے میں بات تو کر رہے تھے اور یہ بات بھی ہو رہی تھی کہ چند روز بعد اس گاڑی کو روک دیا جائے گا۔'

سمجھوتہ ایکسپریس اسٹیشن پہنچنے پر لوگ جذباتی ہو گئے
سمجھوتہ ایکسپریس اسٹیشن پہنچنے پر لوگ جذباتی ہو گئے

واگھہ سرحد پہچنے پر ہی جب پتہ چلا کہ انجن پاکستان سے نہیں بلکہ بھارت سے لگے گا تو سب کی سانسیں اٹک سی گئیں۔

عشرہ کہتی ہیں کہ 'دونوں ممالک کے درمیان رشتہ برقرار رہنا چاہیے۔ '

پاکستانی شہری تارہ چند بھارت میں گذشتہ کئی برسوں سے کاروبار کرتے ہیں۔ جمعرات کو پاکستان سے آنے والی گاڑی میں وہ بھی سوار تھے۔

تارہ چند کہتے ہیں کہ 'پہلے تو انہیں پتہ نہیں چلا کہ کیا ہوا ہے۔ بعد میں لوگوں نے کچھ کچھ بتایا۔ وہ تین گھنٹے تک واگھہ سرحد پر ہی پھنسے رہے اور اس کے بعد ہی گاڑی چل سکی۔'

انہوں نے کہا کہ 'دونوں ممالک کے رشتے بہتر ہونے چاہیئیں۔ اس کے ساتھ ہی سب کو بھائی چارے کے ساتھ رہنا چاہیے۔'

Intro:नई दिल्ली: अनुच्छेद 370 हटने के बाद पाकिस्तान और भारत के रिश्ते ठीक नहीं हैं. इसका सीधा असर दोनों देशों के बीच चलने वाली समझौता एक्सप्रेस गाड़ी पर पड़ रहा है. बीते दिन गाड़ी की सेवाएं खत्म करने के पाकिस्तान के ऐलान के बाद भारत की और से इंजन भेज गाड़ी को वाघा बॉर्डर से बुलवाया गया था. यही गाड़ी 4:30 घंटे की देरी से शुक्रवार को पुरानी दिल्ली रेलवे स्टेशन पहुंची. इस दौरान अपने परिजनों का इंतजार कर रहे लोग भावुक हो गए. उन्होंने यहां कहा कि वो चाहते हैं कि दोनों देशों के बीच शांति बनी रहे.


Body:अटारी से चलकर दिल्ली तक आने वाली गाड़ी संख्या 14002 समझौता लिंक एक्सप्रेस को सुबह 3 बजकर 35 मिनट पर पुरानी दिल्ली पहुंचना था लेकिन ये गाड़ी अटारी से ही 5 घंटे की देरी से चली थी. आखिरकार सुबह 8 बजकर 5 मिनट पर ये पुरानी दिल्ली के प्लेटफार्म नंबर 1 पर पहुंची. इसमें कुल 84 यात्री सवार थे जिसमें 43 भारतीय जबकि 41 पाकिस्तानी शामिल थे. गौर करने वाली बात है कि पाकिस्तान से आने वाली गाड़ी में कुल 117 लोग थे लेकिन अटारी के बाद कुछ लोगों ने सड़क का रास्ता अपनाकर आने घर जाना ठीक समझा. ट्रेन के स्टेशन पर पहुंचते ही यहां लोगों की आंखे अपने परिजनों की खोज में गाड़ी की खिड़कियों और दरवाजों को निहार रहीं थी. अपने प्रियजनों की सलामती सभी चाहते थे. मिलने पर किसी ने गले लगकर उनका स्वागत किया तो किसी के आंसू ही इंतजार और चिंता के घंटों की कहानी कह गए. भारत की अश्रा खान की शादी पाकिस्तान के कराची में हुई थी. अश्रा के परिजन यहां दिल्ली में ही रहते हैं. 5 साल के बाद अश्रा दिल्ली आ रही थीं तो उन्हें नहीं पता था कि वो दिल्ली पहुंच भी पाएंगी या नहीं. अपने अनुभव को साझा करते हुए अश्रा कहती हैं कि कराची से निकलते वक्त उन्हें कुछ नहीं पता था. ट्रेन में बैठने तक भी लोग इसके विषय में बात तो कर रहे थे लेकिन सबको आशंका थी कि कुछ दिन बाद इस गाड़ी को रोक दिया जाएगा. वाघा बॉर्डर पहुंचने पर ही जब पता चला कि इंजन पाकिस्तान से नहीं बल्कि भारत से लगेगा तो सबकी सांसे अटक गईं. अश्रा कहती हैं कि दोनों देशों के बीच रिश्ता बना रहना चाहिए. पाकिस्तानी नागरिक ताराचंद भारत में पिछले कई सालों से व्यापार करते हैं. गुरुवार को पाकिस्तान से आने वाली गाड़ी में वो भी सवार थे. ताराचंद कहते हैं कि पहले तो उन्हें पता ही नहीं चला कि क्या हुआ है. बाद में लोगों ने कुछ-कुछ बताया. वो 3 घंटे तक वाघा पर ही फंसे रहे और उसके बाद ही गाड़ी चल पाई. ताराचंद कहते हैं कि दोनों देशों के रिश्ते सुधरने चाहिए. साथ ही सभी को भाईचारे से रहना चाहिए.


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.