بھارت میں بینکوں کا بینک کہے جانے والے ریزروبینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے ذرائع کے مطابق مالی برس2019 کے دوران بینکوں میں 71،543 کروڑ کی دھوکہ دہی کے 6،801 معاملات رپورٹ ہوئے ہیں۔ جس کی مجموعی رقم ₹1.13 ہیں۔
آر بی آئی کی مالیاتی استحکام پر مبنی رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ یا اس سے زیادہ قرض لیے کر رقم واپس نہ کرنے کے 4،412 دھوکہ دہی کے معاملات شامل ہیں۔
آر بی آئی کی مالیاتی استحکام کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'مالی سال 2019 اور H1FY20 کے دوران دھوکہ دہی کے ونٹیج کے تجزیے میں کسی دھوکہ دہی کی تاریخ اور اس کا پتہ لگانے کی تاریخ کے درمیان ایک اہم وقفہ ظاہر ہوتا ہے'۔ یعنی یہ کہ دھوکہ دہی کے کئی دنوں بعد اس کی رپورٹ درج ہوتی ہے۔
مالی سال 01 اور مالی سال 18 کے مابین ہونے والی دھوکہ دہی میں ملوث رقم دھوکہ دہی کا تقریبا 90.6 فیصد ہے۔
اسی طرح گذشتہ مالی برسوں میں قیمت کے حساب سے رواں مالی برس کے پہلے ششماہی میں 97.3 فیصد دھوکہ دہی ہوئی ہے۔
مالی برس 2019-2020 کی پہلی ششماہی کے دوران بینکوں نے 1.05 لاکھ کروڑ مالیت (₹ 50 کروڑ سے زیادہ) کی بڑی قدر کی دھوکہ دہی کے 398 واقعات رپورٹ کیے۔
قرض دہندگان نے ₹ 1،000 کروڑ سے زیادہ کی دھوکہ دہی کے 21 واقعات رپورٹ کیے جن کی مجموعی قیمت 44،951 کروڑ ہے۔
ریزرو بینک اپنے مرکزی دھوکہ دہی کے رجسٹری ڈیٹا بیس میں غیر بینکی مالیاتی ادارے (این بی ایف سی) اور شہری کوآپریٹو بینکوں کی فراڈ رپورٹنگ کو مربوط کرنے کے لئے اقدامات کررہا ہے۔
مزید پڑھیں : ٹکنالوجی ترقیات سے متعلق تین پروجیکٹز کا افتتاح
اس نے کہا کہ اس طرح کی باہمی رابطے دھوکہ دہی کی مؤثر شناخت اور نگرانی کے لئے ایک انمول وسائل کے طور پر کام کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'بہتر حکمرانی پر مزید زور دیا گیا ہے۔ دھوکہ دہی کے خاتمے کی طرف خصوصی زور دیا جارہا ہے'۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بینکوں سے دھوکہ دہی کے ردعمل کے منصوبے پر سخت توجہ دینے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس کے لئے دھوکہ دہی کے اطلاع دہندگی کے سلسلے میں سخت ٹائم لائنز اور واضح کٹ گائیڈنس تجویز کی جائے گی۔