نئی دہلی: کسان رہنما راکیش ٹکیت دہلی کے جنتر منتر پر ہڑتال پر بیٹھے پہلوانوں کی حمایت میں اتوار کو ہونے والی مہیلا سمان مہاپنچایت میں شرکت کے لیے غازی پور سرحد پر پہنچے۔ ان کے حامیوں کی بڑی تعداد ان کے ساتھ موجود تھی۔ اس دوران راکیش ٹکیت نے کہا کہ انہیں دہلی جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے، غازی پور بارڈر پر بیریکیڈ لگا کر بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے۔ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح پر ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت عمارت کا افتتاح کرتے تو بہتر ہوتا۔ صدر وزیر اعظم سے بڑا ہوتا ہے۔ اگر صدر مملکت اس کا افتتاح کر دیتے تو پورا ملک اس کا احترام کرتا۔ وزیراعظم ایک پارٹی بن کر رہ گئے ہیں۔
راکیش ٹکیت نے کہا کہ جو لوگ حکومت میں ہیں ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ہے۔ ہم دہلی جا رہے ہیں تو ہمیں روکا جا رہا ہے۔ آخر کیوں؟ وجہ کیا ہے؟ پہلوانوں کے ساتھ کیا غلط ہو رہا ہے۔ حکومت واضح کرے کہ جو لوگ حکومت میں ہیں، ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جائے گی اور جو لوگ حکومت میں نہیں ہیں، ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ احتجاج صرف ایک جگہ جاری رہے گا، ابھی ہم غازی پور بارڈر پر بیٹھے ہیں۔ ہم سہ پہر تین بجے تک یہیں بیٹھیں گے، ہماری تحریک کامیاب رہی۔
مزید پڑھیں:۔ Demand for the arrest of Brij Bhushan Sharan راکیش ٹکیت برج بھوشن شرن کی گرفتاری کے مطالبہ کو لیکر کر دہلی روانہ ہوئے
دہلی میں دھرنے پر بیٹھے پہلوانوں کی حمایت میں بھارتیہ کسان یونین کے صدر راکیش ٹکیت کے حامی آج مختلف مقامات سے جنتر منتر کے لیے روانہ ہوئے۔ گوتم بدھ نگر ضلع سے بڑی تعداد میں کسانوں کے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا۔ جس کے لیے نوئیڈا پولیس دہلی کے ساتھ تمام سرحدوں پر بڑی تعداد میں پولیس فورس اور رکاوٹیں لگا کر گاڑیوں کی جانچ کر رہی ہے۔ اس دوران کئی کسان رہنماوں کو پولس نے سرحد پر ہی روک دیا ہے۔ کسان رہنماوں کو روکنے کے بعد پولس کے ساتھ معمولی ہاتھا پائی بھی ہوئی۔