نئی دہلی: حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اہم اپوزیشن کانگریس کے ارکان کے ہنگامہ آرائی کی وجہ سے راجیہ سبھا کی کارروائی جمعہ کو دوپہر 2.30 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ آج ایوان کے میز پر ضروری دستاویزات رکھے جانے کے بعد چیئرمین جگدیپ دھنکھڑنے کہا کہ 14 ممبران نے رول 267 کے تحت نوٹس دیے ہیں، جنہیں مسترد کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ قوانین کے مطابق نہیں تھے۔ اس کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس کے ارکان نے اپنی نشستوں سے ہنگامہ شروع کردیا۔ بی جے پی کے ارکان کانگریس کے سینئر لیڈر سے ان کے بیرون ملک بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ کررہے تھے، جبکہ کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان اڈانی کیس کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے تحقیقات کا مطالبہ کررہے تھے۔ چیئرمین نے کہا کہ دونوں طرف سے بدنظمی ہے اس لیے ایوان کی کارروائی ڈھائی بجے تک ملتوی کر رہے ہیں۔
رول 267 کے تحت نوٹس دینے والے اہم ارکان میں کانگریس کے پرمود تیواری، محترمہ رنجیتا رنجن، کے سی وینو گوپال، عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے ونے وشوام اور مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے ایلارام کریم شامل تھے۔ واضح رہے کہ اپوزیشن کے ہنگامے کی وجہ سے لوک سبھا کی کارروائی جمعہ کو دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی گئی تھی۔ جیسے ہی ایوان میں 11 بجے وقفہ سوالات شروع ہوا، اپوزیشن ارکان نے اڈانی کیس کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) سے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے ہنگامہ کیا۔ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے اپوزیشن ارکان سے پوچھا کہ کیا وہ ایوان کی کارروائی نہیں چلانا چاہتے؟ اس کے بعد بھی اپوزیشن ارکان نے شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی جاری رکھی۔ ہنگامہ رکتا نہ دیکھ کر اوم برلا نے ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی۔
مزید پڑھیں: Opposition Slams BJP Govt اڈانی کیس کی جے پی سی جانچ کے مطالبہ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، اپوزیشن
قابل ذکر ہے کہ بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے کے آغاز سے ہی اپوزیشن ارکان ایوان میں ہنگامہ اور شور مچا رہے ہیں اور اڈانی گروپ پر امریکی فرم ہنڈن برگ ریسرچ کی رپورٹ کے پیش نظر پورے معاملے کی جے پی سی جانچ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ دوسری جانب حکمران جماعت کے ارکان کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے لندن میں ہندوستان کی جمہوریت کے حوالے سے بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے شورشرابہ کررہے ہیں۔ فریقین کے شوروغل اورہنگامہ کے باعث بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے میں ایوان میں کوئی قابل ذکر کام نہیں ہوسکا۔ جمعرات کی شام ایوان میں تخصیص بل بغیر کسی بحث کے منظور کرایا گیا۔
یو این آئی