ETV Bharat / state

راجستھان: فون ٹیپنگ کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ - وزیراعلی اشوک گہلوت

جے پور میں سیاسی رسہ کشی کے دوران اب بھارتیہ جنتا پارٹی نے فون ٹیپنگ کے کیس میں سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔

جے پور میں سیاسی رسہ کشی کے دوران اب بھارتی جنتا پارٹی نے فون ٹیپنگ کے کیس میں سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے
جے پور میں سیاسی رسہ کشی کے دوران اب بھارتی جنتا پارٹی نے فون ٹیپنگ کے کیس میں سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے
author img

By

Published : Jul 18, 2020, 5:36 PM IST

قومی دارالحکومت دہلی میں بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) نے راجستھان میں کانگریس کی حکومت کے اندر جاری رسہ کشی کے دوران رہنماؤں کے فون ٹیپ کیے جانے کے انکشاف پر کانگریس قیادت اور وزیراعلی اشوک گہلوت سے سوال کیا کہ ریاست میں فون ٹیپنگ کے معاملے میں آئینی طور پر متفقہ طریقہ کار پر عمل کیا جارہا ہے یا نہیں؟

اس سلسلے میں بی جے پی کے قومی ترجمان سمبت پاترا نے فون ٹیپنگ کی سینٹرل انویسٹی گیشن بیورو (سی بی آئی) سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

کانگریس قیادت اور وزیراعلی اشوک گہلوت سے سوال کیا کہ ریاست میں فون ٹیپنگ کے معاملے میں آئینی طور پر متفقہ طریقہ کار پر عمل کیا جارہا ہے یا نہیں؟
کانگریس قیادت اور وزیراعلی اشوک گہلوت سے سوال کیا کہ ریاست میں فون ٹیپنگ کے معاملے میں آئینی طور پر متفقہ طریقہ کار پر عمل کیا جارہا ہے یا نہیں؟

بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا نے دہلی میں ایک پریس کانفرنس میں 'کہا کہ راجستھان میں کانگریس کا سیاسی ڈرامہ ہم دیکھ رہے ہیں، یہ سازش، جھوٹ فریب اور قانون کو طاق پر رکھ کر کیسے کام کیا جاتا ہے، اس کا امتزاج ہے، وہاں جو سیاسی ڈرامہ کھیلا جارہا ہے، وہ یہیں امتزاج ہے'۔

انہوں نے کہا کہ کیا ان کی حکومت فون ٹیپنگ کرا رہی ہے، کیا یہ سیاسی طور پر حساس اور قانونی موضوع نہیں ہے، اگر فون ٹیپ کرائے گئے ہیں تو کیا معیاری عمل پر عمل کیا گیا ہے؟

جے پور میں سیاسی رسہ کشی کے دوران اب بھارتی جنتا پارٹی نے فون ٹیپنگ کے کیس میں سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے
جے پور میں سیاسی رسہ کشی کے دوران اب بھارتی جنتا پارٹی نے فون ٹیپنگ کے کیس میں سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے

انہوں نے مزید کہا کہ کیا راجستھان حکومت نے مخالف سیاسی حالات میں خود کو بچانے کے لیے غیر آئینی کام کیا، کیا راجستھان میں کسی نے کسی نہ کسی سیاسی پارٹی سے متعلق ہر شخص کا فون ٹیپ ہورہا ہے، کیا اسے راجستھان میں بالواسطہ ایمرجنسی نہ سمجھا جائے؟

سمبت پاترا نے کہا کہ کل کچھ مبیبہ آڈیو ٹیپ سامنے آئے ہیں اور مسٹر گہلوت کے ذریعہ فون پر گفت و شنید کے ان آڈیو ٹیپ کو مستند بتایا گیا ہے، جس سے کچھ بہت اہم سوال پیدا ہوگئے ہیں اور کانگریس قیادت اور مسٹر گہلوت کو فوری طور پر ان کا جواب دینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ راجستھان کی حکومت سنہ 2018 میں بنی تھی، مسٹر اشوک گہلوت وزیراعلی بنے، اس کے بعد ایک سرد جنگ کی صورتحال کانگریس پارٹی کی حکومت میں قائم رہی۔

فون ٹیپنگ کرا رہی ہے، کیا یہ سیاسی طور پر حساس اور قانونی موضوع نہیں ہے، اگر فون ٹیپ کرائے گئے ہیں تو کیا معیاری عمل پر عمل کیا گیا ہے؟
فون ٹیپنگ کرا رہی ہے، کیا یہ سیاسی طور پر حساس اور قانونی موضوع نہیں ہے، اگر فون ٹیپ کرائے گئے ہیں تو کیا معیاری عمل پر عمل کیا گیا ہے؟

انہوں نے کہا کہ کل مسٹر اشوک گہلوت نے خود میڈیا کے سامنے آکر کہا ہےکہ 18 مہینے سے وزیراعلیٰ اور نائب وزیراعلیٰ کے درمیان گفت و شنید نہیں ہورہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سنہ 2018 میں حکومت بننے سے پہلے کانگریس کے دو گروپز میں سڑک پر لڑائی ہورہی تھی، بعد میں وہ سڑک کی لڑائی پارٹی کے اعلیٰ کمان اور پھر ہائی کورٹ تک پہنچ گئی، لیکن الزام بی جے پی پر لگائے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا 'کانگریس کی قیادت بی جے پی پر الزام لگا رہی ہے لیکن وہ اپنے گریبان میں نہیں دیکھ رہے ہیں کہ نقص انہیں کے گھر میں ہے، داغ انہیں کے گھر میں ہے اور سازش بھی انہیں کے گھر میں رچی جارہی ہے'۔

بی جے پی کے قومی ترجمان سمبت پاترا نے فون ٹیپنگ کی سینٹرل انویسٹی گیشن بیورو (سی بی آئی) سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے
بی جے پی کے قومی ترجمان سمبت پاترا نے فون ٹیپنگ کی سینٹرل انویسٹی گیشن بیورو (سی بی آئی) سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے

سنبت پاترا نے کہا کہ اس موضوع پر بی جے پی کا اخلاق بالکل بے داغ ہے، بی جے پی قانون اور آئینی اتفاق رائے سے کام کر رہی ہے، اور ہم سچائی کے ساتھ ہیں۔

خیال رہے کہ راجستھان میں سیاسی رسہ کشی کے درمیان کچھ آڈیو کلپ وائرل ہوئے تھے، جس کی بنیاد پر مہیش جوشی نے ایس او جی میں رکن اسمبلی بھنور لال شرما، گجیندر سنگھ شیکھاوت اور سنجے جین کے خلاف شکایت درج کی تھی۔

یاد رہے کہ وہیں اس سلسلے میں راجستھان میں آڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ایس او جی نے دو ایف آئی آر درج کی ہے، ایس او جی میں مقدمہ نمبر 48 اور 49 دائر کیا گیا ہے۔

راجستھان کی حکومت سنہ 2018 میں بنی تھی، مسٹر اشوک گہلوت وزیراعلی بنے، اس کے بعد ایک سرد جنگ کی صورتحال کانگریس پارٹی کی حکومت میں قائم رہی
راجستھان کی حکومت سنہ 2018 میں بنی تھی، مسٹر اشوک گہلوت وزیراعلی بنے، اس کے بعد ایک سرد جنگ کی صورتحال کانگریس پارٹی کی حکومت میں قائم رہی

واضح رہے کہ راجستھان کے دارالحکومت جے پور میں واقع ہائی کورٹ نے کل سچن پائلٹ سمیت 19 باغی اراکین اسمبلی سے متعلق سماعت دوبارہ ملتوی کردی گئی تھی، اس معاملے پر اب 20 جولائی کو صبح 10 بجے سماعت ہوگی۔

دراصل سچن پائلٹ کے خیمے کی درخواست سماعت چیف جسٹس اندراجیت مہانتی اور جسٹس پرکاش گپتا کے ڈبل بینچ کے ذریعہ کی جارہی ہے، جہاں جمعہ کو پہلا وہپ چیف مہیش جوشی نے قبول کیا، اس کے بعد سچن پائلٹ سینیئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے وی سی کے ذریعے باغی گروپ کی جانب سے بحث کر رہے تھے، لیکن دونوں فریقین کے مباحثے میں کوئی نتیجہ نہ نکلنے کے بعد سماعت و دن کے لیے ملتوی کردی گئی۔

قومی دارالحکومت دہلی میں بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) نے راجستھان میں کانگریس کی حکومت کے اندر جاری رسہ کشی کے دوران رہنماؤں کے فون ٹیپ کیے جانے کے انکشاف پر کانگریس قیادت اور وزیراعلی اشوک گہلوت سے سوال کیا کہ ریاست میں فون ٹیپنگ کے معاملے میں آئینی طور پر متفقہ طریقہ کار پر عمل کیا جارہا ہے یا نہیں؟

اس سلسلے میں بی جے پی کے قومی ترجمان سمبت پاترا نے فون ٹیپنگ کی سینٹرل انویسٹی گیشن بیورو (سی بی آئی) سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

کانگریس قیادت اور وزیراعلی اشوک گہلوت سے سوال کیا کہ ریاست میں فون ٹیپنگ کے معاملے میں آئینی طور پر متفقہ طریقہ کار پر عمل کیا جارہا ہے یا نہیں؟
کانگریس قیادت اور وزیراعلی اشوک گہلوت سے سوال کیا کہ ریاست میں فون ٹیپنگ کے معاملے میں آئینی طور پر متفقہ طریقہ کار پر عمل کیا جارہا ہے یا نہیں؟

بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا نے دہلی میں ایک پریس کانفرنس میں 'کہا کہ راجستھان میں کانگریس کا سیاسی ڈرامہ ہم دیکھ رہے ہیں، یہ سازش، جھوٹ فریب اور قانون کو طاق پر رکھ کر کیسے کام کیا جاتا ہے، اس کا امتزاج ہے، وہاں جو سیاسی ڈرامہ کھیلا جارہا ہے، وہ یہیں امتزاج ہے'۔

انہوں نے کہا کہ کیا ان کی حکومت فون ٹیپنگ کرا رہی ہے، کیا یہ سیاسی طور پر حساس اور قانونی موضوع نہیں ہے، اگر فون ٹیپ کرائے گئے ہیں تو کیا معیاری عمل پر عمل کیا گیا ہے؟

جے پور میں سیاسی رسہ کشی کے دوران اب بھارتی جنتا پارٹی نے فون ٹیپنگ کے کیس میں سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے
جے پور میں سیاسی رسہ کشی کے دوران اب بھارتی جنتا پارٹی نے فون ٹیپنگ کے کیس میں سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے

انہوں نے مزید کہا کہ کیا راجستھان حکومت نے مخالف سیاسی حالات میں خود کو بچانے کے لیے غیر آئینی کام کیا، کیا راجستھان میں کسی نے کسی نہ کسی سیاسی پارٹی سے متعلق ہر شخص کا فون ٹیپ ہورہا ہے، کیا اسے راجستھان میں بالواسطہ ایمرجنسی نہ سمجھا جائے؟

سمبت پاترا نے کہا کہ کل کچھ مبیبہ آڈیو ٹیپ سامنے آئے ہیں اور مسٹر گہلوت کے ذریعہ فون پر گفت و شنید کے ان آڈیو ٹیپ کو مستند بتایا گیا ہے، جس سے کچھ بہت اہم سوال پیدا ہوگئے ہیں اور کانگریس قیادت اور مسٹر گہلوت کو فوری طور پر ان کا جواب دینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ راجستھان کی حکومت سنہ 2018 میں بنی تھی، مسٹر اشوک گہلوت وزیراعلی بنے، اس کے بعد ایک سرد جنگ کی صورتحال کانگریس پارٹی کی حکومت میں قائم رہی۔

فون ٹیپنگ کرا رہی ہے، کیا یہ سیاسی طور پر حساس اور قانونی موضوع نہیں ہے، اگر فون ٹیپ کرائے گئے ہیں تو کیا معیاری عمل پر عمل کیا گیا ہے؟
فون ٹیپنگ کرا رہی ہے، کیا یہ سیاسی طور پر حساس اور قانونی موضوع نہیں ہے، اگر فون ٹیپ کرائے گئے ہیں تو کیا معیاری عمل پر عمل کیا گیا ہے؟

انہوں نے کہا کہ کل مسٹر اشوک گہلوت نے خود میڈیا کے سامنے آکر کہا ہےکہ 18 مہینے سے وزیراعلیٰ اور نائب وزیراعلیٰ کے درمیان گفت و شنید نہیں ہورہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سنہ 2018 میں حکومت بننے سے پہلے کانگریس کے دو گروپز میں سڑک پر لڑائی ہورہی تھی، بعد میں وہ سڑک کی لڑائی پارٹی کے اعلیٰ کمان اور پھر ہائی کورٹ تک پہنچ گئی، لیکن الزام بی جے پی پر لگائے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا 'کانگریس کی قیادت بی جے پی پر الزام لگا رہی ہے لیکن وہ اپنے گریبان میں نہیں دیکھ رہے ہیں کہ نقص انہیں کے گھر میں ہے، داغ انہیں کے گھر میں ہے اور سازش بھی انہیں کے گھر میں رچی جارہی ہے'۔

بی جے پی کے قومی ترجمان سمبت پاترا نے فون ٹیپنگ کی سینٹرل انویسٹی گیشن بیورو (سی بی آئی) سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے
بی جے پی کے قومی ترجمان سمبت پاترا نے فون ٹیپنگ کی سینٹرل انویسٹی گیشن بیورو (سی بی آئی) سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے

سنبت پاترا نے کہا کہ اس موضوع پر بی جے پی کا اخلاق بالکل بے داغ ہے، بی جے پی قانون اور آئینی اتفاق رائے سے کام کر رہی ہے، اور ہم سچائی کے ساتھ ہیں۔

خیال رہے کہ راجستھان میں سیاسی رسہ کشی کے درمیان کچھ آڈیو کلپ وائرل ہوئے تھے، جس کی بنیاد پر مہیش جوشی نے ایس او جی میں رکن اسمبلی بھنور لال شرما، گجیندر سنگھ شیکھاوت اور سنجے جین کے خلاف شکایت درج کی تھی۔

یاد رہے کہ وہیں اس سلسلے میں راجستھان میں آڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ایس او جی نے دو ایف آئی آر درج کی ہے، ایس او جی میں مقدمہ نمبر 48 اور 49 دائر کیا گیا ہے۔

راجستھان کی حکومت سنہ 2018 میں بنی تھی، مسٹر اشوک گہلوت وزیراعلی بنے، اس کے بعد ایک سرد جنگ کی صورتحال کانگریس پارٹی کی حکومت میں قائم رہی
راجستھان کی حکومت سنہ 2018 میں بنی تھی، مسٹر اشوک گہلوت وزیراعلی بنے، اس کے بعد ایک سرد جنگ کی صورتحال کانگریس پارٹی کی حکومت میں قائم رہی

واضح رہے کہ راجستھان کے دارالحکومت جے پور میں واقع ہائی کورٹ نے کل سچن پائلٹ سمیت 19 باغی اراکین اسمبلی سے متعلق سماعت دوبارہ ملتوی کردی گئی تھی، اس معاملے پر اب 20 جولائی کو صبح 10 بجے سماعت ہوگی۔

دراصل سچن پائلٹ کے خیمے کی درخواست سماعت چیف جسٹس اندراجیت مہانتی اور جسٹس پرکاش گپتا کے ڈبل بینچ کے ذریعہ کی جارہی ہے، جہاں جمعہ کو پہلا وہپ چیف مہیش جوشی نے قبول کیا، اس کے بعد سچن پائلٹ سینیئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے وی سی کے ذریعے باغی گروپ کی جانب سے بحث کر رہے تھے، لیکن دونوں فریقین کے مباحثے میں کوئی نتیجہ نہ نکلنے کے بعد سماعت و دن کے لیے ملتوی کردی گئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.