انہوں نے دعوت نامے کو قبول کرتے ہوئے ان سے پوچھا ہے کہ ''ہمیں بتا دیجیئے کہ ہم کشمیر کی صورت حال کا جائزہ لینے کب آئیں''۔
راہل گاندھی نے کہا کہ انہوں نے اس دعوت نامے کو "بغیر کسی شرط کے" قبول کر لیا ہے۔
راہل نے اپنے ٹویٹ کے ذریعہ کہا کہ 'محترم ستیہ پال ملک جی، میں نے اپنے ٹویٹ کے تعلق سے آپ کا ناقص جواب دیکھا۔ میں آپ کے جموں و کشمیر جانے اور لوگوں سے ملنے کی دعوت قبول کرتا ہوں، بغیر کسی شرط کے۔ تو میں کب آسکتا ہوں؟"
جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک کے ذریعہ راہل گاندھی پر ان کی دعوت کو سیاسی رنگ دینےکے الزام کے بعد راہل گاندھی نے یہ ٹویٹ کیا ہے ۔
اس سے قبل گورنر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ راہل گاندھی کشمیر کے موجودہ صورت حال کے تعلق سے جعلی خبرے پھیلا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "وہ مختلف بھارتی چینلز سے اطلاعات کی جانچ کرسکتے ہیں جنھوں نے وادی کشمیر میں صحیح پوزیشن کی اطلاع دی ہے۔ وہ آج سپریم کورٹ میں حکومت کی طرف سے پیش کردہ تفصیلی حلف نامہ بھی چیک کرسکتے ہیں''۔
میڈیا رپورٹز کے مطابق ستیہ پال ملک نے جموں و کشمیر کا دورہ کرنے کے لیے راہل گاندھی کو فضائی سفر کی پیش کش کی تھی۔ کانگریس کے سابق سربراہ نے منگل کو ٹویٹ کیا تھا کہ 'وہ اور اپوزیشن رہنماؤں کے ایک وفد نے گورنر کے "جموں و کشمیر اور لداخ کے دورے کی ''دعوت" قبول کر لی ہے اور انہیں عوام، رہنماؤں اور فوجی جوانوں سے ملنے کی اجازت دی جانی چاہئے'۔
ملک نے پیر کے روز راہل کے اس بیان پر سخت تنقید کی تھی کہ جموں و کشمیر میں تشدد کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں اور کہا ہے کہ وہ کانگریس قائد کو وادی کشمیر کا دورہ کرنے اور زمینی صورتحال کا مشاہدہ کرنے کے لئے ایک طیارہ بھیجیں گے۔
مرکز کی طرف سے جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت واپس لینے اور جموں و کشمیر (تنظیم نو) ایکٹ کو منظور کرنے کے بعد علاقے میں سکیورٹی سخت کردی گئی تھی ۔