ETV Bharat / state

Batla House Encounter بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر پر سوال اب بھی برقرار

بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کے دس سال بعد بھی سوال قائم ہے کہ عاطف اور ساجد کو کیوں اور کیسے مارا گیا۔ Batla House Encounter Case

Batla House Encounter
بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر
author img

By

Published : Sep 19, 2022, 1:10 PM IST

Updated : Sep 21, 2022, 1:00 PM IST

لکھنؤ: سنہ 2008 میں آج ہی کے دن دہلی کے بٹلہ ہاؤس میں انکاؤنٹر ہوا تھا اور اس کے متاثرین اب بھی انصاف کی فریاد کرتے نظر آرہے ہیں۔ راشٹریہ علماء کونسل آج بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کی برسی منارہی ہے۔ اس موقع پر ایک پوسٹر بھی جاری کیا گیا جس میں اس نکاؤنٹر میں مارے گئے دو لوگوں کی تصویر بھی ہے۔ وہیں راشٹریہ علماء کونسل کے ترجمان نے کہا کہ 19 ستمبر 2008 کا دن اس ملک میں مسلمانوں کے لئے سیاہ دن تھا، جس دن بھارت کے مسلمانوں کے ماتھے پر دہشت گردی کا دھبہ لگایا گیا اور یہ داغ آج تک صاف نہیں کیا جا سکا۔ Batla House Encounter

بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر پر سوال اب بھی برقرار
بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر پر سوال اب بھی برقرار

راشٹریہ علماء کونسل کے ترجمان نے مزید کہا کہ 2008 میں اس وقت کی کانگریس حکومت کے وزیر داخلہ کے اشارے پر حکومت کو بدنامی سے بچانے سازش کے تحت دہلی پولیس کے ذریعہ 19 ستمبر 2008 کو دہلی کے بٹلہ ہاؤس میں فرضی انکاؤنٹر کیا تھا جس میں دو بے قصور مسلم نوجوان عاطف اور ساجد کے ساتھ ایک جانباز پولیس افسر کی موت ہوئی تھی جبکہ اس معاملے میں دیگر مسلم نوجوانوں کو اس میں پھنسا کر ان کی زندگی برباد کر دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس فرضی انکاؤنٹر کے خلاف راشٹریہ علماء کونسل نے اعظم گڑھ سے لے کر دہلی تک زبردست احتجاج کیا۔ راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر مولانا عامر رشادی کی قیادت میں پوری ٹرین بُک کر اعظم گڑھ سے دہلی و لکھنؤ تک احتجاج ہوا، لیکن حکومت کو کچھ فرق نہیں پڑا، دوسرے انکاؤنٹر ہوتے ہیں اس کی جانچ ہو جاتی ہے لیکن بٹلہ ہاؤس کی جانچ آخر کیوں نہیں؟ کیا ہم یہ سمجھ لیں کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے جانچ نہیں ہورہی ہے۔

بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر پر سوال اب بھی برقرار
بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر پر سوال اب بھی برقرار

راشٹریہ علماء کونسل کے ترجمان نے مزید کہا کہ ملک کی آزادی کے بعد سے ہی مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے لیکن سبھی حادثات کو مسلمانوں نے بڑی آسانی سے بھلا دیا، آج کسی کو احساس بھی نہیں بلکہ ہماری نوجوان نسل کو معلوم ہی نہیں کہ ہاشم پورہ میں کیا ہوا تھا؟ بھاگلپور، ملیانا، میرٹھ و دیگر جگہوں پر کیا ہوا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ راشٹریہ علماء کونسل نے اپنے احتجاج و دیگر تحریک چلا کر بٹلہ ہاؤس فرضی انکاؤنٹر کو سب کے دل و دماغ میں زندہ رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 19 ستمبر کو سبھی لوگ اپنے فیس بُک، ٹویٹر و دیگر سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا ہر جگہ اپنی قلم سے بٹلہ ہاؤس فرضی انکاؤنٹر پر لکھیں۔

واضح رہے کہ 13 ستمبر 2008 کو دہلی میں سلسلہ وار بم دھماکوں کے بعد 19 ستمبر کی صبح جامعہ نگر کے بٹلہ ہاؤس علاقے میں ایک انکاؤنٹر ہوا تھا، جس میں دہلی پولیس نے دو مبینہ دہشت گردوں(عاطف امین اور محمد ساجد ) کو مار گرانے کا دعوٰی کیا تھا۔ اس انکاؤنٹر میں ایک پولیس انسپکٹر بھی شدید طور پر زخمی ہوا تھا، جس کی بعد میں موت ہو گئی۔ ساتھ ہی پولیس نے یہ دعوٰی بھی کیا تھا کہ موقع واردات سے دو لوگ فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

لکھنؤ: سنہ 2008 میں آج ہی کے دن دہلی کے بٹلہ ہاؤس میں انکاؤنٹر ہوا تھا اور اس کے متاثرین اب بھی انصاف کی فریاد کرتے نظر آرہے ہیں۔ راشٹریہ علماء کونسل آج بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کی برسی منارہی ہے۔ اس موقع پر ایک پوسٹر بھی جاری کیا گیا جس میں اس نکاؤنٹر میں مارے گئے دو لوگوں کی تصویر بھی ہے۔ وہیں راشٹریہ علماء کونسل کے ترجمان نے کہا کہ 19 ستمبر 2008 کا دن اس ملک میں مسلمانوں کے لئے سیاہ دن تھا، جس دن بھارت کے مسلمانوں کے ماتھے پر دہشت گردی کا دھبہ لگایا گیا اور یہ داغ آج تک صاف نہیں کیا جا سکا۔ Batla House Encounter

بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر پر سوال اب بھی برقرار
بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر پر سوال اب بھی برقرار

راشٹریہ علماء کونسل کے ترجمان نے مزید کہا کہ 2008 میں اس وقت کی کانگریس حکومت کے وزیر داخلہ کے اشارے پر حکومت کو بدنامی سے بچانے سازش کے تحت دہلی پولیس کے ذریعہ 19 ستمبر 2008 کو دہلی کے بٹلہ ہاؤس میں فرضی انکاؤنٹر کیا تھا جس میں دو بے قصور مسلم نوجوان عاطف اور ساجد کے ساتھ ایک جانباز پولیس افسر کی موت ہوئی تھی جبکہ اس معاملے میں دیگر مسلم نوجوانوں کو اس میں پھنسا کر ان کی زندگی برباد کر دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس فرضی انکاؤنٹر کے خلاف راشٹریہ علماء کونسل نے اعظم گڑھ سے لے کر دہلی تک زبردست احتجاج کیا۔ راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر مولانا عامر رشادی کی قیادت میں پوری ٹرین بُک کر اعظم گڑھ سے دہلی و لکھنؤ تک احتجاج ہوا، لیکن حکومت کو کچھ فرق نہیں پڑا، دوسرے انکاؤنٹر ہوتے ہیں اس کی جانچ ہو جاتی ہے لیکن بٹلہ ہاؤس کی جانچ آخر کیوں نہیں؟ کیا ہم یہ سمجھ لیں کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے جانچ نہیں ہورہی ہے۔

بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر پر سوال اب بھی برقرار
بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر پر سوال اب بھی برقرار

راشٹریہ علماء کونسل کے ترجمان نے مزید کہا کہ ملک کی آزادی کے بعد سے ہی مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے لیکن سبھی حادثات کو مسلمانوں نے بڑی آسانی سے بھلا دیا، آج کسی کو احساس بھی نہیں بلکہ ہماری نوجوان نسل کو معلوم ہی نہیں کہ ہاشم پورہ میں کیا ہوا تھا؟ بھاگلپور، ملیانا، میرٹھ و دیگر جگہوں پر کیا ہوا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ راشٹریہ علماء کونسل نے اپنے احتجاج و دیگر تحریک چلا کر بٹلہ ہاؤس فرضی انکاؤنٹر کو سب کے دل و دماغ میں زندہ رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 19 ستمبر کو سبھی لوگ اپنے فیس بُک، ٹویٹر و دیگر سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا ہر جگہ اپنی قلم سے بٹلہ ہاؤس فرضی انکاؤنٹر پر لکھیں۔

واضح رہے کہ 13 ستمبر 2008 کو دہلی میں سلسلہ وار بم دھماکوں کے بعد 19 ستمبر کی صبح جامعہ نگر کے بٹلہ ہاؤس علاقے میں ایک انکاؤنٹر ہوا تھا، جس میں دہلی پولیس نے دو مبینہ دہشت گردوں(عاطف امین اور محمد ساجد ) کو مار گرانے کا دعوٰی کیا تھا۔ اس انکاؤنٹر میں ایک پولیس انسپکٹر بھی شدید طور پر زخمی ہوا تھا، جس کی بعد میں موت ہو گئی۔ ساتھ ہی پولیس نے یہ دعوٰی بھی کیا تھا کہ موقع واردات سے دو لوگ فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

Last Updated : Sep 21, 2022, 1:00 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.