دارالحکومت دہلی کے میدان گڑھ میں واقعی ایگنو میں تقریباًچھ فٹ لمبے اژدہے دکھنے سے افرار تفری کا ماحول پیدا ہوگیا۔
یہ اژدہا مرکزی درواز پر موجود تھا۔ سیکورٹی گارڈ نے اس کو دیکھنے کے بعد اس کی اطلاع دفتر انتظامیہ کو دی۔
دفتر انتظامیہ کی جابن سے ایس او ایس کے کارکنان آئے اور انہوں نے اژدہا کو پکڑ کر اسے صحیح سلامت جنگل میں چھوڑ آئے۔
اژدہا دیوار کے اندر پھنسا ہوا تھا، لمبی جدو جہد کے بعد ریسکیو ٹیم اسے باہر نکالنے میں کامیاب ہوگئی۔
جب اس بات کی اطلاع کیمپس میں موجود کارکنان کو ہوئی تو اژدہا کو دیکھنے کے لوگوں کا مجمع لگ گیا۔
سانپوں کے بارے میں کچھ اہم معلومات
دنیا میں سانپوں 2500 سے زیادہ قسمیں پائی جاتی ہیں، جن میں 20 فیصد زہریلے ہوتے ہیں۔ بھارت میں تقریباً 300 قسمیں پائی جاتی ہیں۔
جن میں 50 زہریلے قسم کے ہوتے ہیں۔سب سے لمبا سانپ اژگر ریٹیکولیٹس ہوتا ہے، جو کہ 30 فٹ تک لمبا ہو سکتا ہے۔
دنیا میں ہر سال ایک لاکھ سانپوں کے کاٹنے سے مارے جاتے ہیں، وہیں بھارت میں ہر برس ڈھائی لاکھ لوگ سانپ کے کاٹنے کا شکار ہوتے ہیں، جن میں سے قریب 50 ہزار افراد کی موت واقع ہوتی ہے (ایک رپورٹ کے مطابق) جبکہ سرکاری ریکارڈ صرف 20 ہزار کا ہے۔
بھارت میں ہر برس ڈھائی لاکھ لوگ سانپ کے کاٹنے کا شکار ہوتے ہیںایکسپرٹ کے مطابق کوئی بھی سانپ بنا چھیڑے کبھی نہیں کاٹتا ہے، زیادہ تر حادثات غلطی سے ان پر پیر پڑ جانے یا بلا ضرورت چھیڑنے پر پیش آتے ہیں۔
نیشنل جیوگرافک کے مطابق سانپ ایک بار میں خود سے 70 سے 100 فیصد بڑا شکار بھی نگل سکتے ہیں۔اگر کبھی سانپ کسی کے پیچھے پڑ جائے، تو اس سے بچنے کا ایک نسخہ ایکسپرٹ نے بتایا ہے کہ آپ بلکل سیدھا نہ دوڑیں بلکہ سانپ ہی کی طرح ٹیڑھے دوڑیں، جس سے سانپ تھک جائے گا اور بچنے کا امکان زیادہ ہوگا۔