دہلی میں رنجیت نگر عصمت دری متاثرہ کے خاندان کی کوئی مدد نہیں کی اور اسے علاج کے لیے در در بھٹکنے پر مجبور کیا۔ یہاں تک کہ ایک سنٹرلائزڈ ایکسیڈنٹ اینڈ ٹراما سروس (سی اے ٹی ایس) وین تک متاثرہ کے لیے اس کی تکلیف کے باوجود انتظام نہیں کیا گیا۔ معاملے سے آگاہ ہونے کے باوجود پولیس نے متاثرہ کے ساتھ کسی بھی طرح کا تعاون نہیں کیا۔
![دہلی پولیس ہیڈ کوارٹر پر کرانتی کاری یووا سنگٹھن کا احتجاج](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/protestatpoliceheadquartersabusedgirlgetsjustice-up-noida-upur10010_24102021195233_2410f_1635085353_608.jpg)
ڈپٹی کمشنر آف پولیس، وسطی ضلع کے ایک وفد نے احتجاج کر رہے مظاہرین سے ملاقات کی۔ مظاہرین نے انہیں ایک میمورنڈم پیش کیا۔
![دہلی پولیس ہیڈ کوارٹر پر کرانتی کاری یووا سنگٹھن کا احتجاج](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/protestatpoliceheadquartersabusedgirlgetsjustice-up-noida-upur10010_24102021195233_2410f_1635085353_578.jpg)
پولیس نے کلاوتی ہسپتال اور لیڈی ہارڈنگ کی انتظامیہ پر دباؤ نہیں ڈالا کہ وہ متاثرہ کو دوسرے ہسپتال میں ریفر کرنے کے بجائے ایک ہی جگہ پر علاج کرے۔ ریفرل کے بعد بھی پولیس نے متاثرہ لڑکی کو رام منوہر لوہیا ہسپتال لے جانے میں کوئی مداخلت نہیں کی اور متاثرہ خاندان کو اسے آٹورکشا میں لے جانا پڑا۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے نربھیا عصمت دری متاثرین کے امدادی مرکز کے لیے فنڈز مختص کیے ہیں۔ ان مراکز پر متاثرین کے علاج، ان کی کونسلنگ اور ان کے بیان کے مطابق ایف آئی آر کو یقینی بنانے کا انتظام ہے۔ تاہم دہلی کے اسپتالوں میں امدادی مراکز کی عدم دستیابی کی وجہ سے عصمت دری کی شکار کو اپنے علاج کے لیے رات کو ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال بھٹکنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: مرادآباد: فیکٹری ملازمین کا احتجاج
کارکنوں کے وفد کی طرف سے دہلی پولیس کمشنر کو دیے گئے میمورنڈم میں رنجیت نگر پولیس اسٹیشن کو فوری طور پر برخاست کرنے اور اس کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
نیز کلاوتی اسپتال اور لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج کے ڈائریکٹر کے خلاف متاثرہ کو ابتدائی طبی امداد فراہم نہ کرنے پر ایف آئی آر کی درخواست کی گئی۔