ETV Bharat / state

وسیم رضوی کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری - دہلی کی جامع مسجد

اتر پردیش شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی کے خلاف آج بعد نماز جمعہ ملک کے متعدد شہروں میں احتجاج کیا گیا۔

وسیم رضوی کے خلاف احتجاج
وسیم رضوی کے خلاف احتجاج
author img

By

Published : Mar 19, 2021, 8:03 PM IST

Updated : Mar 19, 2021, 11:02 PM IST

وسیم رضوی کے ذریعے سپریم کورٹ میں قرآن کریم کی 26 آیات کو حذف کرنے کی عرضی داخل کرنے کے بعد پورے ملک میں ان کے خلاف غصے کی لہر ہے اور ان کی اس قبیح حرکت کے خلاف ہر شہر اور گاؤں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

وسیم رضوی کے خلاف احتجاج میں جاری

قومی دارالحکومت دہلی کی جامع مسجد میں جمعہ کی نماز سے قبل شاہی امام سید احمد بخاری نے وسیم رضوی کا نام لیے بغیر اپنے خطبہ کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کا نام لینا بھی وہ مناسب نہیں سمجھتے ہیں۔

اس کے علاوہ دہلی کی شاہجہانی جامع مسجد سے بھی بعد نماز جمعہ وسیم رضوی کے خلاف احتجاجی جلوس نکالا گیا۔ اس دوران ممتاز شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے خصوصی طور پر احتجاج میں شرکت کی اور شیعہ - سنی اتحاد کی مثال پیش کی۔

جمعہ کی نماز سے قبل شاہی امام سید احمد بخاری نے کہا کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے جہاں تمام مذاہب کو آزاد زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے ایسے میں اگر کوئی فتنہ پرور انسان سپریم کورٹ میں قرآن کریم کی آیات کے خلاف رٹ پیٹیشن داخل کرتا ہے تو کورٹ کو چاہیے کہ نہ صرف اس عرضی کو خارج کردے بلکہ عرضی گزار کی سرزنش کرتے ہوئے بھاری جرمانہ عائد کرے تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کی مذموم حرکت کرنے کی جرات نہ کرسکے۔

شاہجہانی مسجد سے نکالا گیا یہ جلوس سپریم کورٹ کے پاس جا کر ختم ہوا۔

اس کے علاوہ اتر پردیش کے شہر سہارنپور کے دیوبند علاقے میں بھی وسیم رضوی کے خلاف بعد نماز جمعہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے نعرے بازی کرتے ہوئے احتجاج کیا۔

جمیعت العلما تحصیل دیوبند کی جانب سے وسیم رضوی کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔ یہ احتجاجی جلوس جامع مسجد سے نکل لر وسیم رضوی کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے عید گاہ کے میدان پر ختم ہوا۔

اس موقع پر ضلع سہارنپور جمیعت العلما کے جنرل سکریٹری سید ذہین احمد نے کہا کہ ہم قرآن کریم کے خلاف ایک لفظ بھی برداشت نہیں کر سکتے۔

انہوں نے اپیل کی کہ سُپریم کورٹ کو چاہیے کہ نہ صرف وسیم رضوی کی عرضی خارج کردے بلکہ اس کے خلاف مذہبی جذبات مجروح کرنے کا مقدمہ بھی درج کرے تاکہ آئندہ کوئی بھی اس طرح کی گستاخی نہ کرسکے۔

وسیم رضوی کے ذریعے سپریم کورٹ میں قرآن کریم کی 26 آیات کو حذف کرنے کی عرضی داخل کرنے کے بعد پورے ملک میں ان کے خلاف غصے کی لہر ہے اور ان کی اس قبیح حرکت کے خلاف ہر شہر اور گاؤں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

وسیم رضوی کے خلاف احتجاج میں جاری

قومی دارالحکومت دہلی کی جامع مسجد میں جمعہ کی نماز سے قبل شاہی امام سید احمد بخاری نے وسیم رضوی کا نام لیے بغیر اپنے خطبہ کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کا نام لینا بھی وہ مناسب نہیں سمجھتے ہیں۔

اس کے علاوہ دہلی کی شاہجہانی جامع مسجد سے بھی بعد نماز جمعہ وسیم رضوی کے خلاف احتجاجی جلوس نکالا گیا۔ اس دوران ممتاز شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے خصوصی طور پر احتجاج میں شرکت کی اور شیعہ - سنی اتحاد کی مثال پیش کی۔

جمعہ کی نماز سے قبل شاہی امام سید احمد بخاری نے کہا کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے جہاں تمام مذاہب کو آزاد زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے ایسے میں اگر کوئی فتنہ پرور انسان سپریم کورٹ میں قرآن کریم کی آیات کے خلاف رٹ پیٹیشن داخل کرتا ہے تو کورٹ کو چاہیے کہ نہ صرف اس عرضی کو خارج کردے بلکہ عرضی گزار کی سرزنش کرتے ہوئے بھاری جرمانہ عائد کرے تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کی مذموم حرکت کرنے کی جرات نہ کرسکے۔

شاہجہانی مسجد سے نکالا گیا یہ جلوس سپریم کورٹ کے پاس جا کر ختم ہوا۔

اس کے علاوہ اتر پردیش کے شہر سہارنپور کے دیوبند علاقے میں بھی وسیم رضوی کے خلاف بعد نماز جمعہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے نعرے بازی کرتے ہوئے احتجاج کیا۔

جمیعت العلما تحصیل دیوبند کی جانب سے وسیم رضوی کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔ یہ احتجاجی جلوس جامع مسجد سے نکل لر وسیم رضوی کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے عید گاہ کے میدان پر ختم ہوا۔

اس موقع پر ضلع سہارنپور جمیعت العلما کے جنرل سکریٹری سید ذہین احمد نے کہا کہ ہم قرآن کریم کے خلاف ایک لفظ بھی برداشت نہیں کر سکتے۔

انہوں نے اپیل کی کہ سُپریم کورٹ کو چاہیے کہ نہ صرف وسیم رضوی کی عرضی خارج کردے بلکہ اس کے خلاف مذہبی جذبات مجروح کرنے کا مقدمہ بھی درج کرے تاکہ آئندہ کوئی بھی اس طرح کی گستاخی نہ کرسکے۔

Last Updated : Mar 19, 2021, 11:02 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.