ETV Bharat / state

سی اے اے اور جے این یو تشدد کے خلاف ذاکر حسین کالج میں احتجاج

سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ملک بھر میں جاری احتجاج کے درمیان آج ذاکر حسین دہلی کالج کے طلبا نے بھی متنازعہ قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ منظم کیا۔

author img

By

Published : Jan 14, 2020, 11:36 PM IST

protest against jnu attack in zakir hussain college
سی اے اے اور جے این یو تشدد کے خلاف ذاکر حسین کالج میں احتجاج

اس موقع پر کالج کی طالبہ ادیبہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جامعہ اور جے این یو میں طلبا پر پولیس کی بربریت کے خلاف احتجاج کیا گیا جبکہ ہم نے ان واقعات کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے حکومت سے سی اے اے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

سی اے اے اور جے این یو تشدد کے خلاف ذاکر حسین کالج میں احتجاج

کالج کے ایک اور طالب علم محمد مدثر نے کہا کہ ہم نے مودی کو وزیراعظم حکومت چلانے کےلیے بنایا تھا جبکہ موجودی حکومت آئین کو تبدیل کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی، تین طلاق اور بابری مسجد معاملہ میں ہم خاموش رہے کوئی احتجاج نہیں کیا لیکن اگر حکومت کی جانب سے آئین پر حملہ کیا جائے گا تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔

کالج طالبہ لوپا مدرا نے کہا کہ یہ حکومت فاشزم کے راستہ پر چل رہی ہے جبکہ مسلسل احتجاج کے باوجود کسی کی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام عوام کی بات سننا ہے لیکن مودی حکومت آواز اٹھانے والوں کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اس موقع پر کالج کی طالبہ ادیبہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جامعہ اور جے این یو میں طلبا پر پولیس کی بربریت کے خلاف احتجاج کیا گیا جبکہ ہم نے ان واقعات کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے حکومت سے سی اے اے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

سی اے اے اور جے این یو تشدد کے خلاف ذاکر حسین کالج میں احتجاج

کالج کے ایک اور طالب علم محمد مدثر نے کہا کہ ہم نے مودی کو وزیراعظم حکومت چلانے کےلیے بنایا تھا جبکہ موجودی حکومت آئین کو تبدیل کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی، تین طلاق اور بابری مسجد معاملہ میں ہم خاموش رہے کوئی احتجاج نہیں کیا لیکن اگر حکومت کی جانب سے آئین پر حملہ کیا جائے گا تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔

کالج طالبہ لوپا مدرا نے کہا کہ یہ حکومت فاشزم کے راستہ پر چل رہی ہے جبکہ مسلسل احتجاج کے باوجود کسی کی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام عوام کی بات سننا ہے لیکن مودی حکومت آواز اٹھانے والوں کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے۔

Intro:سی اے اے،این آر سی کے خلاف ملک بھر کے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اسی سمت میں آج ذاکر حسین دہلی کالج کے طلبہ نے بھی متنازعہ قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا.Body:
اس موقع پر کالج کی طالبہ ادیبہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جامعہ اور جے این یو میں طلبہ کے ساتھ جو تشدد کیا گیا ہے ہم اس کے خلاف یہاں احتجاج کر رہے ہیں ہم ان واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ جو سی اے اے قانون بنایا گیا ہے اور این آرسی لانے کی بات کہی جا رہی ہے ہم لوگ اس کی مخالفت میں بھی یہاں جمع ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے کہ اس کو واپس لیا جائے۔

ادیبہ نے کہا کہ جب گذشتہ برس کا ٹوپا ہمیں نہیں مل رہا تو دستاویز کہاں سے لائیں گے. اور اگر یہ لاگو کیا گیا تو حکومت یہ بات سمجھ لے کہ ہم دستاویز نہیں دکھائیں گے۔

اور ایک طالب علم محمد مدثر نے کہا کہ جب حکومت کو ہم نے ملک کو چلانے کے لیے منتخب کیا وہی ہمارے ملک کے آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے پر آمادہ ہے ہم حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ اگر ہم نے تمہیں اقتدار کی کرسی پر بٹھایا ہے تو ہم اتار بھی سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جموں اور کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائی گئی ہم خاموش رہے، تین طلاق پر بھی خاموش رہے، حتی کہ بابری مسجد کے معاملہ پر بھی ہم نے کوئی احتجاج نہیں کیا لیکن اب اگر ہمارے آئین پر حملہ کیا جائے گا تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔

کالج کی طالبہ لوپا مدرا نے کہا کہ یہ حکومت فاشزم کی سرکار ہے مسلسل احتجاج جاری ہیں لیکن یہ ایک پروپیگنڈہ کےتحت کسی کی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام عوام کی بات سننا ہے لیکن یہ سرکار اپنی بات رکھنے والوں کی آواز کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے.

جامعہ جے این یو سمیت جہاں جہاں بھی اس قانون کے خلاف مظاہرے ہوئے ہیں وہاں اس سرکار نے طاقت کا استعمال کر کے لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔Conclusion:بائٹ بلترتیب طالب علم

ادیبہ
محمد مبشر
لوپا مدرا
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.